تحریر ؛۔ ریاض احمد
پی کے 86میں ضمنی الیکشن میں انتخابی سرگرمیاں عروج پر پہنچ گئیں ہیں ۔علاقے کے میدان اور حجرے آباد ہو گئے ہیں ۔ہر سیاسی کارکن کی ہی کوشش جاری ہے کہ رائے عامہ کو متاثر کرکے یہ سیٹ بھاری اکثریت سے جیت سکے ۔اس وقت ضمنی الیکشن کے حلقہ پی کے 86میں مختلف پارٹیوں کے مرکزی اور صوبائی رہنماء وہاں پر موجود ہیں اور الیکشن کمپین میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں ۔اس کے علاوہ پارٹیاں ناراض کارکنوں کے گھروں اور حجروں کے طواف کرنے پر مجبور ہیں کیونکہ مقابلہ بہت سخت اور کانٹا دا ر ہے ۔ضمنی الیکشن میں تو امیدوار حصہ لے رہے ہیں جن میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار ڈاکٹر حیدر علی خان،جمعیت علماء اسلام کے امیدوار علی شاہ ایڈوکیٹ ،اکستان مسلم لیگ کے امیدوار سردار خان،پختون خواہ ملی عوامی پارٹی کے امیدوار مختیار خان یوسفزئی ،عوامی قومی اتحاد شیر رحمان جبکہ تین آزاد امیدوار شامل ہیں ۔پی ٹی آئی ،جے یو آئی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان سخت مقابلے کی توقع ہے۔لیکن پختون خواہ ملی عوامی پارٹی نے اپنے امیدوار کو سپورٹ کرنے کے لئے مرکزی قائدمحمود خان اچکزئی مذکورہ حلقے کا دور ہ کیا ۔یہ دورہ تین دن تک محیط رہا اس میں انہوں نے حلقے کے علاقوں کا دورہ بھی کیا اور بڑے بڑے جلسوں سے خطاب بھی کیا ۔پختون خواہ ملی عوامی پارٹی بھی مستقبل میں ایک بڑی طاقت کے طور پر سامنے آنے کی کوشش کررہی ہے ۔رائے عامہ کے مطابق محمود خان اچکزئی ایک مخلص ،نڈر ،ایماندار اور زیر ک لیڈر ہیں ۔اس دورے نے بہت اہمیت حاصل کی کیونکہ ان کے تقاریر سے خاص کر نوجوان طبقہ بہت متاثر ہوا ہے اور الیکشن کے دوران پارٹی امیداور مختیار خان یوسفزئی اچھی پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں ۔پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار ڈاکٹر حیدر علی جو کہ عوامی نیشنل پارٹی سے مستعفی ہو کر پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی تھی اور بعد میں پارٹی نے انہیں مظبوط شخصیت کی بناء پر ٹکٹ جاری کردیا تاہم ان کے ٹکٹ جاری کرنے پر سوات کے پارٹی کارکنوں نے غم اور غصے کا اظہار بھی کیا تھا
کیونکہ اس سے قبل عام الیکشن میں پارٹی نے این اے 30کا ٹکٹ پاکستان پیپلز پارٹی سے مستفعی ہو نے والے سیلم الرحمان کو جاری کیا تھا جو کہ پارٹی آئین اور منشور کے خلاف ورزی تھی ۔ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کا امیدوار بہت مظبوط تصور کئے جاتے ہیں ۔کارکن مرکزی حکم کو مان کر اپنا ووٹ ڈاکٹرحیدر علی خان کے حق میں استعمال کرتے ہیں یا کارکن بغاوت کرتے ہیں یہ فیصلہ 24اپریل کو ہو جائے گا۔پی ٹی آئی کے ساتھ جماعت اسلامی نے بھی الیکشن میں غیرمشروط ساتھ ہو نے کا اعلان کر دیا ہے جو کہ پی ٹی آئی کے گراف میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے ۔اس کے علاوہ اسی حلقے میں پی ٹی آئی اختلافات کی خبریں بھی اخباروں میں نمایاں طور پر شائع ہو رہی ہیں ۔
علاقے کے بااثر خاندان سے تعلق رکھنے والا اور پی ٹی آئی کا ہر دلعزیز شخصیت فضل وہاب عرف قجیر خان اور ملاکنڈ ڈویژن صدر نیک محمد خان کے مابین سخت اختلافات جاری ہیں ۔ڈویژنل صدر نے اخباری بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے نظم وضوابط کی خلاف ورزی کی بنا ء پر فضل وہاب عرف قجیر خان کو پارٹی سے نکال دیا گیا ہے ۔بعد میں فضل وہاب عرف قجیر خان نے اپنے بیان میں کہا کہ پارٹی کسی کی ذاتی جاگیر نہیں کہ جس کے جی میں جو آئے اور وہ کرے میں پارٹی کا کارکن ہوں اور مجھے پارٹی سے نکالنے کے لئے پارٹی کے آئین و منشور کے تمام لوازمات پورا کرنے ہو ں گے ابھی تک تو مجھے ضلعی صدر سے شوکاز نوٹس تک نہیں ملا ہے ۔انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ مذکورہ ڈویژن صدر کے بیٹے یاسر خان نے پارٹی کے ایم پی اے اور وزیراعلیٰ کے مشیر کے خلاف جلوس نکالا تھا اور انہیں شوکاز بھی پارٹی نے جاری کیا تھا مگر ابھی تک اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا جو کہ حیران کن بات ہے ۔پارٹی میں اختلافات کے خاتمے اور الیکشن کمپین کے لئے پارٹی کے صوبائی صدر اعظم سواتی بھی اسی حلقے میں موجود ہیں.
باخبر ذرائع کے مطابق صوبائی صدر بہت جلد فضل وہاب عرف قجیر خان سے اس بارے میں ملاقات کریں گے ۔پارٹی ذرائع سے معلوم ہو ا ہے کہ پارٹی کے چیرمین عمران خان 20اپریل کو سوات کا دورہ کریں گے خوازخیلہ میں جلسہ عام سے خطاب کریں گے ۔پاکستان مسلم لیگ (ن)کی مرکزی حکومت ہونے کی وجہ سے وہ بھی میدآن میں ہے اور مظبوط امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں ۔امیر مقام خان اس سیٹ کو جتنے کے لئے ہر ممکن کوشش کررہے ہیں تاکہ وہ اپنا کھویا ہو ا سیٹ دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں کیونکہ یہ سیٹ پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سابق ایم پی اے قیموس خان کے جعلی ڈگری ثابت ہو نے پر نااہل ہوئے تھے ۔سردار خان ماضی میں ناظم بھی رہ چکے ہیں ۔مرکزی حکومت ہونے کی وجہ سے وہا ں روزانہ ترقیاتی کاموں کے اعلانات ہورہے ہیں ۔2013کے عام انتخابات میں جمعیت علماء اسلام کے امیدوار علی شاہ ایڈوکیٹ نے دوسری پوزیشن حاصل کی تھی .
ان کا کہنا ہے کہ عام انتخابات میں جیت میر ی تھی مگر میرے ساتھ دھندلی ہو ئی تھی اس الیکشن میں عام انتخابات میں ہونے والی دھندلی کا بدلہ لوں گا۔جمعیت علماء اسلام کے ساتھ اے این پی نے حمایت کا اعلان کیا ہے ۔اے این پی نے اپنے امیدوار عدالت خان کو دستبردار اس لئے کیا تھا کہ ایک طرف تو بلدیاتی انتخابات میں پی پی پی ،اے این پی اور جے یو ائی نے یکا کر لیا ہے جبکہ دوسری طرف ان کا دلی خواہش ہے کہ وہ اے این پی سے مستعفی ہونے والا سابق ایم پی اے ڈاکٹر حیدر علی خان کو سبق سکھائے ۔اے این پی کے حمایت کے بعد جمیعت علماء اسلام کے امیدوار اس ضمنی الیکشن میں مذید مظبوط ہو گئے ہیں ۔قومی وطن پارٹی اس ضمنی الیکشن میں حصہ نہیں لے رہے ہیں مگر وہ بھرپور کوشش کررہے ہیں کہ وہ سوات میں منظر عام پر آکر اپنی حیثیت پیدا کرے ۔گذشتہ ہفتے کو پارٹی کے مرکزی چیرمین آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے علاقہ مٹہ کا دورہ کیا جہاں پر انہوں نے ایک جلسہ عام سے خطاب بھی کیا ۔اس موقع پر وہاں پر پارٹی میں رحیم اللہ خان اور تل حیات خان نے بھی شمولیت اختیار کرلی ہے جس کیوجہ سے وہاں پر پارٹی کو مظبوط امیدوار ملنے پر پارٹی کی گراف میں اضافہ ہو ا ہے تاہم اب بھی سوات میں پارٹی کی رکنیت سازی کا عمل جاری ہے.
1,558 total views, 2 views today