مینگورہ،آل سوات کرش ایسوسی ایشن نے ٹیکس کو مسترد کردیا،مطالبات کو تسلیم کرانے کیلئے دو ہفتے کی ڈیڈلائن ،بصورت دیگر تمام کرش مشینیں بند کرنے سمیت دھرنے دینے کی دھمکی دے دی،اس سلسلے میں یونین کے درجنوں اراکین نے سوات پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اورنعرہ بازی کی ،اس موقع پر آل سوات کرش ایسوسی ایشن کے صدر رحمت علی نے اظہارخیال اوربعدازاں پریس کانفرنس سے خطا کرتے ہوئے کہا کہ سوات ایک آفت زدہ علاقہ اورٹیکس فری زون ہے جہاں پر ٹیکس لگانا بلاجواز ہے
مگر اس کے باوجود بھی ریت،بجری اورکرش کو معدنیات ظاہرکرکے اس پرٹیکس لگانے کی کوشش کی جارہی ہے جو کسی بھی صورت مناسب نہیں بلکہ یہ مزدوروں کے منہ سے نوالہ چھیننے اوران کے حق پرڈاکہ ڈالنے کے مترادف اقدام ہے جسے برداشت نہیں کیاجائے گا،اس موقع پر یونین کے نائب صدراکبرخان،جنرل سیکرٹری اکبرخان اوردیگرعہدیداروں نے بھی خطاب کیا،انہوں نے کہاکہ ہم محنت مزدوری کرکے رزق حلا ل کما رہے ہیں،ڈائریکٹر معدنات نے ہم پرٹیکس لگایااورجب ہم نے ٹیکس دینے سے انکار کیا تو ہماراکام بندکرکے ہمارے کئی ساتھیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرادی ہے،انہوں نے کہاکہ سیلاب کے بعد دریاکے اطراف میں فصلی زمینیں بنجر ہوگئیں لہٰذہ ہم نے یہاں پرکروڑوں روپے کی کرش مشین لگاکر اپنی مددآپ کے تحت عوام کو روزگار فراہم کیا جہاں پر لوگ گاڑیوں میں ریت ،بجری اورکرشن بھرکررزق حلال کما رہے تھے مگراب صوبائی حکومت نے ٹیکس لگادیااورٹیکس ادانہ کرنے کی صورت میں ہمارے پلانٹ بند کئے جائیں گے،انہوں نے کہاکہ سات اپریل کو ڈائریکٹر معدنیات نے بغیرکسی نوٹس کے ہمارے کئی بزگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کئے اورانہیں ہتھکڑیاں لگا کر جیل بھیج دیا جس میں سے بعض افرادپر بھاری بھاری جرمانے لگائے ،انہوں نے کہاکہ ڈائریکٹر معدنیات کا کہناہے کہ صوبائی وزیر معدنیات ضیاء الدین افریدی نے ڈائریکٹر معدنیات ایبٹ آباد پر تیس لاکھ روپے ماہانہ رکھ دئے ہیں اگر سوات کی کرش مشین والے بھی یہ رقم ہرماہ اداکرسکتے ہیں تو ٹھیک ہے ورنہ کا م بند کریں،انہوں نے کہاکہ کرش مالکان ماہانہ بجلی کے بھاری بھاری بل جمع کراتے ہیں مگرٹیکس ادا کر نے کو ہرگرتیار نہیں،انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں ہم نے ممبرصوبائی اسمبلی گران خان کو تحریری درخواست دی مگر تاحا ل کوئی شنوائی نہیں ہوئی ،صوبائی ممبران کی سرد مہری کی وجہ سے ہم مایوس ہوچکے ہیں،پی ٹی آئی کی حکومت نے تبدیلی کا نعرہ لگاکر عوام سے ووٹ لیا مگر اس کی تبدیلی ٹیکسوں کی شکل میں سامنے آگئی ،انہوں نے کہاکہ اگر دوہفتے کے اندراندرہمارے جائز مطالبات کو تسلیم نہ کیا گیا تو ڈی سی سوات کے آفس کے سامنے دھرنا دیں گے اور پھراس کا دائرہ کاربڑھاکر صوبائی اسمبلی اوروزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے بھی دھرنا دینے سمیت احتجاجی مظاہرہ کریں گے اگر کوئی نقصان ہوا تو اس کی ذمہ داری صوبائی حکومت پر عائد ہوگی۔
350 total views, 1 views today