لاہور: بگ تھری کی کڑوی گولی پاکستان کے گلے میں اٹک گئی، بنگلہ دیش کے ہتھیار ڈالنے کے بعد حالات کی تبدیلی نے پی سی بی کو بھی قابل قبول حل کی طرف مائل کردیا۔چیئرمین ذکا اشرف کا کہنا ہے کہ آئی سی سی میں نئے سسٹم کے ڈرافٹ پیپر پر نظر ثانی شروع ہوگی،روزانہ نئی پیش رفت ہورہی ہے، پیر کو گورننگ بورڈ کے اجلاس میں صورتحال کا جائزہ لے کر آئندہ کا لائحہ عمل تیار کریںگے،
سرپرست اعلیٰ وزیر اعظم نواز شریف کی ہدایات سے ملک اورکرکٹ کے مفاد میں بہتر فیصلہ کرنا چاہتے ہیں،ایشیا کپ اور ورلڈ ٹوئنٹی20چیمپئن باہمی سیریز نہیں انٹرنیشنل ایونٹس ہیں،بائیکاٹ جیسا اقدام اٹھانا مناسب نہیں ہوگا، سیکیورٹی پر حکومتی کلیئرنس کے بعد دونوں ایونٹس میں شرکت کرینگے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی پر اجارہ داری کے بگ تھری منصوبے پر اپنے تحفظات کا بھرپور اظہار کیا، جنوبی افریقہ، سری لنکا اور بنگلہ دیش نے بھی ساتھ دیتے ہوئے فیصلہ موخر کرانے میں اہم کردار نبھایا، البتہ بھارتی دھمکیوں اور مالی فائدے کی ترغیب نے بنگال ٹائیگرز کو راتوں رات وفاداریاں تبدیل کرنے پر مجبور کردیا، تازہ صورتحال میں نئے ڈرافٹ کی آئندہ آئی سی سی اجلاس میں منظوری نوشتہ دیوار نظر آنے لگی ہے۔
پاکستان بھی نیم دلی سے اس کڑوی گولی کو نگلنے پر مجبور نظر آتا ہے۔ جمعے کو دبئی سے وطن واپسی پر لاہور کے علامہ اقبال ایئر پورٹ اور بعد ازاں قذافی اسٹیڈیم میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پی سی بی کے چیئرمین ذکا اشرف نے کہا کہ آئی سی سی اجلاس کے دوران بگ تھری کے معاملے میں پاکستان اور کرکٹ کے مفاد میں موقف اپنایا، ہمارے ڈٹ جانے کی وجہ سے ہی فیصلہ موخر ہوگیا، ہمارا کہنا تھا کہ پیسے کیلیے کرکٹ کو تباہی کے خطرات میں نہیں ڈالنا چاہیے،کھیل ہوا تو پیسہ آئے گا،ہماری حکمت عملی تھی کہ جلد بازی میں کوئی کام نہ ہو۔انھوں نے کہاکہ ہمارا کسی ملک کے ساتھ بھی باقاعدہ اتحاد نہیں بنا تھا،آئی سی سی کے سسٹم میں اچانک اتنی بڑی تبدیلیاں کئی ممالک میں تنقید کا نشانہ بن رہی تھیں، عوامی رد عمل بھی شدید تھا، بنگلہ دیش فوری طور پر فیصلوں کو مان لیتا تو شاید بورڈ حکام کو عوام ایئر پورٹ پر بھی نہ اترنے دیتے، یکساں موقف کی بنا پر بی سی بی کے عہدیدار شام تک تو ہمارے ہم خیال تھے، نہیں جانتا کہ بعد ازاں انھوں نے برعکس فیصلہ کیوں کرلیا؟
ذکاء اشرف نے کہا کہ بنگلہ دیش کی رضا مندی کے بعد بگ تھری کی حمایت کرنے والے ممالک کی تعداد میں اضافہ ہوگیا کیونکہ ان کے پاس دینے کیلیے بہت کچھ ہے ۔ بھارت کی طرف سے بی سی بی کو بلیک میل کیے جانے جیسا حربہ استعمال کرنے کے سوال پر ذکا اشرف نے کہا کہ ہم آئی سی سی کے تحت کسی ایونٹ میں شرکت سے انکار کا راستہ نہیں اپنا سکتے، بنگلہ دیش میں سیکیورٹی کا جائزہ اور اس ضمن میں حکومت کی ہدایات پر عمل درآمد ایک الگ معاملہ ہے، وہاں باہمی سیریز نہیں انٹرنیشنل ٹورنامنٹ ہورہا ہے، شرکت سے انکار پاکستان کرکٹ کے مفاد میں نہیں ہوگا۔انھوں نے کہا کہ بگ تھری منصوبے میں بھی پہلے جیسی یکطرفہ مفاد والی بات نہیں رہی، مختلف بورڈز کی طرف پیش کیے جانے والے تحفظات دور کرنے کیلیے کچھ تبدیلیاں بھی کی جارہی ہیں،ہمیں یقین دلایا گیا کہ پی سی بی کے ریونیو میں بھی کوئی کمی نہیں آئے گی،روزانہ اس ضمن میں نئی پیش رفت سامنے آرہی ہے،آئندہ اجلاس سے قبل سب کے پاس غور فکر کیلیے وقت ہوگا، ہم بھی بھرپور تیاری کے ساتھ جائیں گے، پیر کو گورننگ بورڈ کے اجلاس میں تازہ ترین صورتحال پر بات ہوگی، دیکھیں گے کہ نظر ثانی شدہ ڈرافٹ میں سامنے آنے والی باتیں کس حد تک متوازن اور پاکستان کے مفاد میں کیسی ہیں،لانگ یا شارٹ ٹرم پر ہمیں کیا حاصل ہوسکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ منتخب ارکان پر مشتمل ہونے کے ناطے گورننگ بورڈ کی رائے اہمیت رکھتی ہے،دوسری طرف اس اہم معاملے میں پی سی بی کے پیٹرن انچیف وزیراعظم نواز شریف کی مشاورت بھی ضروری ہے،ان سے ملاقات کا خواہشمند ہوں تاکہ بگ تھری کے معاملے میں سب کی رائے لے کر آگے بڑھا جائے،امید ہے کہ جلد ہی وقت مل جائے گا۔ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ پیٹرن انچیف ہونے کے ناطے اگر نواز شریف حالیہ ڈپلومیسی کے تحت بھارت کا ساتھ دینے کیلیے کہیں گے تو ایسا ہی کرینگے،وہ بورڈ کے ہی سرپرست نہیں بلکہ پاکستان کے وزیر اعظم بھی ہیں، جو بھی فیصلہ کرینگے ملک کے مفاد میں ہی ہوگا۔ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ مل جل کر باہمی مشاورت سے ایسا فیصلہ کرینگے کہ آئی سی سی کی طرف سے پابندی کی نوبت ہی نہیں آئے گی۔ ذکاء اشرف نے بتایا کہ بھارت کو پاکستان کا دورہ کیے 7 برس بیت گئے،اس ضمن میں بات چیت مثبت امر ہے، زبانی پیشکش تو بہت ہوئی لیکن ہمارا کہنا تھا کہ گارنٹی چاہیے، بی سی سی آئی نے جواب دیا کہ ہر بات کو دستاویزی شکل دی جائے گی۔
548 total views, 1 views today