مینگورہ ( سوات نیوز ڈاٹ کام . 13 ستمبر 2017ء ) جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے سابق صوبائی وزیرحسین احمد کا نجونے اپنے بارے میں پھیلائے گئے افواہوں کے بارے میں وضاحت اور2018 کے الیکشن تک عملی سیاست سے ریٹائرڈمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ حلقہ پی کے 83 سوات سے جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مشتاق احمد خان کا حافظ اسراراحمد کوبطور امیدوارپی کے 83جماعت اسلامی برائے انتخابات 2018 اعلان کرنے کے بعد حلقے میں بے چینی پیدا ہوگئی اورجماعت اسلامی کے ارکان کارکنان اورووٹرز میں پریشانی پھیل گئی میری خاموشی کودیکھ کر ارکان کارکنان اورووٹرز کا ردعمل ہوا۔ ساتھ ہی حلقے کے جماعت اسلامی کے تمام بلدیاتی ناظمین اورکونسلرز بھی پریشان ہوگئے کہ اب اس حلقے میں ایک غیر مقبول شخص کیلئے انتخابی مہم چلانا ایک مشکل ترین آمر ہے ۔ اس دوران جمعیت علمائے اسلام کے ضلع سوات کے امیر قاری محمود اورصوبائی ڈپٹی سیکرٹری اسحاق زاہد نے میرے گھر پرآکر جمعیت میں شمولیت اوراس حلقے سے ٹکٹ دینے کامیاب ہونے کی صورت میں وزارت دینے کی پیشکش کی جن کومیں نے شکریہ کے ساتھ سوچ بیچار کیلئے وقت دینے کی درخواست کی جس کو انہوں نے قبول کیا۔ دوتین دن بعد سنیٹر مولانا عطاء الرحمان نے سوات کے دورے کے دوران میرے گھر آکر مجھے یہی پیشکش دہرائی ۔اُن سے بھی میں نے وقت دینے کی درخواست کی۔لیکن ان ملاقاتوں کی سوشل میڈیا اوراخبارات میں تصویری جھلکیاں آنے کے بعد ایک زبردست ردعمل سامنے آیا۔ جماعت اسلامی کے کارکنان اورعہدیداروں میں بھی بے چینی پھیل گئی ۔اس دوران سب سے پہلے تنظیم اساتذہ کے عہدیداروں اورمیرے دیرینہ رفقاء سے لے کرجماعت کے مخلص کارکنان اوریہاں تک کہ صوبائی عہدیداروں کے ایک بڑے وفد نے ڈاکٹر اقبال خلیل کے سرکردگی میں میرے گھر آکرملاقات کی اورجمعیت میں شمولیت کی وجہ پوچھی۔ میں نے ان کوتمام صورت حال سے آگاہ کیا اوروعدہ کیا کہ میں بطوررکن جماعت اسلامی رہ کر جماعت کے تمام سیاسی گرمیوں سے دوررہونگا۔ اگلے روز جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مشتاق احمد خان نے بھی گھر پرآکر تمام شکایات کو اطمینان کے ساتھ سنااورمیں نے ان کو اپنے فیصلے سے آگاہ کیا۔آخرمیں جماعت اسلامی کے ارکان ،کارکنان اورمخلص عہدیداروں اورخصوصاً جمعیت علماء اسلام کے اکابرین اورکارکنوں کا شکریہ اداکرتاہوں جنہوں نے مجھے اس دوران بڑی عزت دی ۔ اس کے ساتھ ساتھ میں پیپلز پارٹی سوات کے صدر عرفان چٹان اوردوسری تمام جماعتوں کے عہدیداروں اورکارکنوں کا شکریہ اداکرتاہوں۔جنہوں نے مجھے اپنی اپنی جماعتوں میں عزت کا مقام دینے کی پیشکش کی۔بہرحال اس صورت حال سے نکلنے کی مجھے صرف ایک راہ دکھائی دیتی ہے کہ میں عملی سیاست سے کم از کم بشرط زندگی 2018کے انتخابات تک کنارہ کش رہوں گا۔ تاکہ میرے باری میں تمام غلط فہمیاں دور ہوجائیں۔اس کے ساتھ ہی میں ان تمام دوستوں اوربہی خواہوں کا بھی ممنون ہو جنہوں نے اس دوران مجھے ہرحالت میں ہرقسم کی تعاون کا یقین دلایا۔اب مجھے یقین ہے کہ میرے اس فیصلے سے شاید تمام حلقے مطمئن ہوجائینگے۔
1,356 total views, 6 views today