سوات میں سیاحت کے فروغ کے لئے کالام میں تین روزہ سمر فیسٹول کا انعقاد کیاگیاتھا جو 15سے17ستمبر تک جاری رہا تین روز ہ فیسٹول کا افتتاح سکرٹری سیاحت وثقافت محمد طارق نے کیا تھا جبکہ فیسٹول کے اختتامی تقریب میں وزیراعلی خیبر پختونخواہ نے شرکت کی فیسٹول میں نیزہ بازی ،پیراگلائیڈنگ ،آتش بازی اور میوزیکل نائٹ کے علاوہ دیگر ایونٹ کا بھی اہتمام کیاگیا تھا۔کالام سمر فیسٹول کے انعقاد کا مقصد خیبر پختونخواہ ٹورزم ڈیپارٹمنٹ کے جانب سے سوات میں سیاحت کے فروغ کیلئے ایک چھی کوشش ضرور تھی لیکن اس فیسٹول کے انعقاد سے وہ مقاصد حاصل نہیں ہوسکیں جس کے لئے اس فیسٹول پر 80لاکھ روپے کی خطیر رقم خرچ کی گئی
زرائع کے مطابق سوات میں قیام امن کے بعد کالام امن و سمرفیسٹولز مسلسل کئی سالوں سے منعقد کئے جاتے رہے ہیں لیکن وہ فیسٹولز ززیادہ تر جولائی اور اگست کے مہینوں میں منعقد کئے گئے تھے چونکہ پورے ملک میں ان دونوں مہینوں میں موسم انتہائی گرم ہوتا ہے اور ان دونوں مہینوں میں سیاح گرم علاقوں سے ٹھنڈے علاقوں کے طر ف آتے ہیں اور یہی وجہ تھی کہ لاکھوں سیاحوں نے اُن فیسٹولز کے دوران وادی سوات کا رخ کیا لیکن اس سال ٹورزم ڈیپارٹمنٹ کے جانب سے سوات میں کالام سمر فیسٹول کو ستمبر کے دوسرے ہفتے میں منعقد کرنے کے لئے وقت کا چناؤ کیا چونکہ ستمبرمیں سوات کے میدانی علاقوں اور خصوصاً پہاڑی علاقوں میں موسم تبدیل ہوکر ٹھنڈ ہونا شرو ع ہوتا ہے جبکہ ملک کے باقی ماندہ گرم علاقوں میں بھی گرمی کی شدت میں کافی کمی واقع ہوتی ہے جس کی وجہ سے سیاح سوات اور دیگر سیاحتی علاقوں کے طرف کم ہی سفر کرتے ہیں اور یہی وجہ رہی کہ اس سال سوات کے سیاحتی علاقہ کالام میں سمر فیسٹول ناکام رہا اس سے قبل سوات میں رواں سال سرکاری اعداد وشمار کے مطابق 12لاکھ سے زئد سیاحوں نے سوات کارخ کیا
جہاں اُنہوں نے سوات کے مختلف سیاحتی مقامات مالم جبہ ،کالام ،بحرین،مدین،میاندم ،مرغزار اور دیگر مضافاتی سیاحتی مقامات کی سیر کی تاہم سیاحتی سیزن آف ہونے کی وجہ سے حالیہ فیسٹول میں سیاحوں کی شرکت نہ ہونے کے برابررہی حالانکہ خیبر پختونخواہ ٹورزم ڈیپارٹمنٹ نے اس فیسول کو کامیاب قرار دے کراس کی خوب آو بھگت کی۔ ٹورزم ڈیپارٹمنٹ کے میڈیا کوارڈینٹر سعد کے مطابق سوات میں کالام سمر فیسٹول میں بیس ہزار سے زائد سیاحوں نے فیسٹول میں شرکت کی جن میں مقامی اور غیر مقامی سیاح شامل تھے اُنہوں نے کہ ایک اندازے کے مطابق کالام کے اسی فیصد ہوٹل دوران فیسٹول سیاحوں کے لئے بک رہے اور سیاحوں کی بڑی تعداد نے فیسٹول میں شرکت کرکے خوب لطف اُٹھایاایک سوال کے جواب پر کہ فیسٹول کو ستمبر میں کیوں منعقد کیا تواُ نہوں نے کہا کہ ہم نے کوشش کی کہ لوگ صرف سیزن میں کالام نہ آئیں بلکہ سال بھر یہاں پر سیاحوں کی آمد کاسلسلہ جاری رہے او ر اس مقصد میں ہم کامیاب رہے ادھر جب اس سلسلے میں کالام ہوٹل ایسوشی ایشن کے جنرل سکرٹری رحمت دین صدیقی سے رابطہ کیا گیا تو اُنہوں نے ستمبر کے مہینے میں کالام سمرفیسٹول کے انعقاد پر کڑی تنقیدکرتے ہوئے اس کو پیسے کا ضیاع قرار دیدیا اُنہوں نے کہا کہ ماضی میں جب بھی اسطرح کے فیسٹول منققد کئے جاتے تھے تو اس کے لئے ملک بھر میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر تشہیری مہم چلائی جاتی تھی جو کہ فیسٹول سے کم ازکم ایک مہینے پہلے شرو ع کی جاتی تھی جبکہ پاکستان کے بڑے بڑے شہروں کے مصروف تین شاہراہوں پر بڑے بڑے بینرز اور سائن بورڈ ز کے زریعے بھی سمر فیسٹول کی تشہیر کی جاتی تھی لیکن اس سال کالام کے شہری ہونے کے باوجود ہمیں اخری دنوں میں ہی پتہ چلا کہ کالام میں اس سال فیسٹول کا انعقاد کیا جارہاہے اُنہوں نے کہاکہ اگرفیسٹول کالام میں منعقد کیا جارہا ہے اور کالام کے مقامی لوگوں کو اس کے بارے معلوم نہیں تو ملک کے دوسر ے حصوں سے آنے والے سیاحوں کو کیسے پتہ چلا ہوگا اُنہوں نے کہا کہ فیسٹول کے انعقاد کا ستمبر میں انعقاد ہی اس کے ناکامی کے لئے کافی ہے کیونکہ سیاح تو کالام میں اگست تک آتے ہیں اور ستمبر کے مہینے میں تو یہاں کا موسم تبدیل ہونا شروع ہوجاتا ہے یہاں اس موسم میں کم ہی سیاح اس وادی کا رخ کرتے ہیں
فیسٹول کے دوران کالام کے زیادہ تر ہوٹلز بنداور ویران رہے اُنہوں نے کہاکہ خیبر پختونخواہ ٹورزم کے حالیہ غیر موزون وقت پر سمر فیسٹول کے انعقاد سے ایسالگتا ہے کہ اُنہوں نے یہ فیسٹول صرف اور صرف چندمخصوص افراد اور خصوصاً کالام میں جاری بیوٹیفیکیشن پراجیکیٹ کے لئے عوام کی زیادہ تعداد میں جمع کرنے کے لئے کیا تھا لیکن اس کے باوجود یہ فیسٹول ناکام رہا اور سرکاری خزانے کے لاکھو ں روپے ہوا میں اُڑائے گئے اُنہوں نے کہا فیسٹول تو کسی بھی علاقے کے ترقی کے لئے منعقد کئے جاتے ہیں اس فیسٹول کے انعقاد سے نہ تو یہاں کے ہوٹل انڈسٹری کو فائدہ ہوا ،نہ یہاں کے لوکل ٹرانسپورٹ کو اور نہ ہی مقامی تاجروں کو اس سے کوئی فائدہ پہنچا اُنہوں نے کہا کہ سوات میں اس سال بارہ لاکھ سے زائد سیاح سوات آئے جو کالام کے ٹوٹے پوٹے سڑ ک پر سفر کرکے یہاں پہنچے اُنہوں نے کہا کہ ہم صوبائی اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کالام میں غیر موزون وقت پر ان فیسٹولز پر پسیے ضائع کرنے کی بجائے بحرین سے کالام تک تباہ سڑک تعمیر کریں تاکہ سیاح سال بھربلاکسی خوف وخطر آسانی سے کالام کے خوبصورتی سے لطف اندوز ہونے کے لئے یہاں آسکیں ادھر فیسٹول میں شرکت کرنے والے ایک صحافی نے نام ظاہر نہ کرنے کے شرط پربتایا کہ فیسٹول کے پہلے دن تو ماحول انتہائی مایوس کن رہا تاہم فیسٹول کے دوسرے اور تیسرے دن فیسٹول کے سیکورٹی پر مامور پولیس اہلکا ر شرکاء سے زیادہ نظر آئے اُنہوں نے کہاکہ فیسٹول میں صرف ایک ایونٹ جس میں لوگوں کی تعداد خاصی شریک ہوتی تھی وہ تھا میوزک کا ایونٹ جس کو دیکھنے اور سننے کے لئے مقامی لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہوتی تھی تاہم اُس ایونٹ میں بھی سیاحو ں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہوتی تھی اُنہوں نے بھی فیسٹول کو ناکام اوراس کو حکومتی خزانے کا نقصان قراردیدیا۔ ایک طرف توصوبائی حکومت اور ٹورزم ڈیپارٹمنٹ کے تعاون سے کالام میں حالیہ ناکام فیسٹول کا انعقاد کرکے صوبائی خزانے کو لاکھوں روپے آف سیزن میں غیر مناسب وقت پر فیسٹو ل کا انعقاد کرکے ضائع کئے گئے تودوسرے طر ف پی ٹی آئی کے چیرمین عمران خان نے کالام میں سیاحت کے دوبارہ فروغ کے لئے کالام بیوٹیفیکیشن پراجیکٹ شروع کرکے کالام کے محروم لوگوں کے سالہاسال محرومیوں کا ازالہ کیا
اس پراجیکٹ کے تحت صوبائی حکومت کالام کے خوبصورتی کیلئے 1ارب 23کروڑ کی خطیر رقم خرچ کررہی ہے جس میں کالام بازار کے سڑکیں تعمیر کئے جارہے ہیں یہاں پر سیاحوں کے دلچسپی کے لئے کالام بازار کی خوبصورت کوبڑھایاجارہا ہے عمران خان کے طرف کالام میں سیاحت کے فروغ کے لئے کالام بیوٹیفیکیشن پراجیکٹ کے نام سے شروع کیا جانے والا منصوبہ انتہائی اہمیت کا حامل منصوبہ ہے جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے کیونکہ یہ پاکستان کے 47سالہ تاریخ میں والی سوات کے بعد کالام کے ترقی کے لئے اب تک کااعلان کردہ سب سے بڑا منصوبہ ہے لیکن دوسری طرف ہم یہاں عمران خان اور صوبائی حکومت سے یہ مطالبہ کرنے میں حق بجانب ہیں کہ جس طرح عمران خان نے کالام میں سیاحت کے فروغ کے لئے کالام بیوٹیفیکشن پراجیکٹ شروع کرکے یہاں کے عوام کے دل جیت لئے ہیں تو دوسرے طرف کالام کے بعد سوا ت کے دوسرے بڑے سیاحتی علاقہ مالم جبہ جس کی سڑک پر تعمیراتی کام ادھورا چھوڑ کر ٹھیکدار اور صوبائی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے بند ہے اس پر بھی توجہ دینی کی ضرورت ہے اور اس سڑک پر موسم سرما کے شروع ہونے سے قبل تعمیراتی کام مکمل کی جانی چاہیئے تاکہ سوات میں سیاحت کے فروغ کے لئے صوبائی حکومت جو دعوے کررہی ہے وہ صحیح معنوں میں عملی ہوسکیں۔
1,808 total views, 2 views today