خصوصی رپورٹ ۔ سلیم اطہر
سوات میں ڈینگی سے مشابہ پراسرا ر بخارسے گھر گھر سینکڑوں افراد متا ثر ہونے لگے پراسرار بخار نے مینگورہ شہر کے پوش علاقوں ملوک آباد چینہ اور اکرم محلہ شاہدرہ کواپنے لپیٹ میں لے لیا ہے اور وہاں گھر گھر سینکڑوں مریض اس بخار کا شکار ہیں زرائع کے مطابق اس بخار کے علامات بالکل ڈینگی بخار جیسے ہیں جب متاثرہ مریض ہسپتال علاج کے لئے جاتے ہیں تو وہاں سے اُن کو کہاجاتا ہے ہے کہ ڈینگی بخار نہیں ہے تاہم ڈاکٹر ز اُن کو علاج ڈینگی کا ہی تجویز کرتے ہیں اور ڈینگی مریضوں کے طرح اس بخار میں بھی مریض کو ڈراپس اور پیناڈول سے علاج کراتے ہیں محکمہ صحت کا موقف ہے کہ یہ سوات میں اب تک ڈینگی کا ایک بھی کنفرم تو کیا مشتبہ کیس تاحال سامنے نہیں آیا ہے تاہم جب ہم دوسرے طر ف دیکھتے ہیں تو یہ بخار جو گزشتہ چار سالوں سے سوات اور خصوصاً مینگورہ شہر کے علاقوں میں موجود ہیں اور اس سے ہر سال سینکڑوں افراد متاثر ہوتے ہیں او ر اس بخار کے علامات ڈینگی جیسے ہیں ہم یہاں یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ اگر بقول محکمہ صحت یہ ڈینگی بخار نہیں ہے تو پھر یہ بخار کا کونسا قسم ہے جس سے متاثرہ مریضو ں اور اس بخار کا گزشتہ چار سالوں میں محکمہ صحت ،صوبائی اور ضلعی حکومت اس کی روک تھام اور تشخیص کیوں نہ کرسکیں تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اس پراسرار بخار سے منگلور کے علاقہ سر سردارے میں دوچچازاد بہنیں 13سالہ سلمی اور 17سالہ نزاکت جاں بحق ہوگئیں جبکہ اس پراسرار بخار سے اُن کی چچی سیدوشریف ہسپتال میں زیر علاج ہیں ادھر جاں بحق بچیوں کے لواحقین نے میڈیا کو بتایا کہ ہماری بچیوں کو ڈینگی بخارلاحق تھا اور اس وجہ سے اُن کی فوتگی ہوئی ہے اُنہوں نے کہا کہ ہمارے بچیوں کو ہم ہسپتال لائے جہاں پر اُن کو شدید بخار تھا اور اس بخار کے علامات بالکل ڈینگی بخار جیسے تھے لیکن ڈاکٹروں نے اس کو عام بخار قرار دیدیا اور ہمارے دونوں بچیوں کو چھٹی کرایا گیا اُنہوں نے کہا اب ا س بخار سے بچیوں کی چچی بھی سیدوشریف ہسپتا ل کے فیمیل وارڈ میں داخل ہیں اورہمیں لگ رہا ہے کہ اُن کو بھی ڈینگی بخار ہیں ادھر جب اس سلسلے میں ایم ایس سیدوشریف ڈاکٹر جہانگیر سے رابطہ کیا گیا تو اُنہوں نے کہا کہ بچیوں کو چند روز قبل ہسپتال ضرور لایا گیا تھا لیکن اُن میں ڈینگی وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی تھی اور وہ عام بخار کا شکار تھیں علاج ہونے پر اُن کو گھر بھیجدیاگیا اُ نہوں نے کہاکہ تاحال سوات میں ڈینگی کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے ۔
ڈینگی بخار کے حوالے سے جب ڈی ایچ او سوات غلام سبحانی سے رابطہ کیا گیا تو اُنہوں نے سوات میں ڈینگی بخار کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ سوات میں اب تک ڈینگی کا کوئی بھی ایک کیس سامنے نہیںآیا ہے اُنہوں نے کہا کہ ہم نے مارچ میں ڈینگی سے بچاو اور آگاہی مہم کے لئے ہر گاوں اور علاقے میں کمیٹیاں تشکیل دید یئے تھے اور اپریل کے مہینے میں ہم نے باقاعدہ اوٹ اور ان ڈور سرویلنس شروع کردیا تھا اُنہوں نے کہا کہ ہم نے زیادہ فوکس اُن یونین کونسلوں کو کیا ہے جو ماضی میں سب سے زیادہ متاثر ہوئے تھے جن میں تحصیل بابوزئی کے 12یونین کونسل شامل ہیں جن میں مینگورہ شہر کے دس یونین کونسلوں کے علاوہ قمبر اور اوڈیگرام اور ملحقہ علاقوں کے یونین کونسلز شامل ہیں ۔
زرائع کے مطابق صوبہ بھرمیں ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کے علاج اور آگاہی مہم کے لئے حکومت نے مجموعی طورپر7کروڑ روپے فنڈز جاری کردی ہے جن میں دوکروڑ مریضوں کے علاج کے لئے محکمہ صحت کو اور پانچ کروڑ محکمہ اطلاعات کو ڈینگی آگاہی مہم کے لئے شامل ہیں اس کے علاوہ تمام اضلاع میں موجود ہسپتالوں میں ہیلتھ ڈیسک ،24گھنٹے ہیلپ لائن اور ڈینگی رسپانس یونٹ قائم کرکے اُن کو فعال بنادیا گیا ہے جبکہ صوبہ بھرکے 17اضلاع میں 17انٹامالوجسٹ بھی تعینات کردیئے گئے ہیں جبکہ( ایم آئی یو فارہیلتھ) بھی دیگر صحت کے حوالے سے دیگر اُمور کے ساتھ ساتھ ڈینگی مہم کو بھی مانیٹر کررہے ہیں سیدوشریف ٹیچنگ ہسپتال میں ڈینگی سیل کے انچارج ڈاکٹر واصل خان سے جب اس سلسلے میں رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہاکہ اس وقت سوات میں ڈینگی کا ایک بھی کیس فازیٹو نہیں آیاہے ہم نے ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کے لئے چھ بیڈز اور چار بیڈز پر مشتمل ایک وارڈقائم کیا ہے جن میں میل کے لئے چھ بیڈز اور فیمل کے لئے چار بیڈز موجود ہیں اس کے علاوہ80بیڈز پر مشتمل ایمرجنسی ریزوروارڈبھی فعال ہیں واضح رہے کہ سوات میں 14اگست 2013 ء کو ڈینگی وباء کا پہلا مریض سامنے آیا تھا اور اُسی سال سرکاری اعداد وشمار کے مطابق دس ہزار تک مریض ڈینگی مرض سے متاثر ہوئے تھے جن میں سرکاری اعدا د شمار کے مطابق 35سے زائد افراد ڈینگی سے متاثر ہوکر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے جبکہ غیر سرکاری اعداد وشمار کے مطابق سوات میں 2013 ء کے دوران 25000سے زائد افراد ڈینگی کا شکار ہوئے تھے اورجن میں غیرسرکاری اعداد شمار کے مطابق 76کے قریب ڈینگی سے متاثر افراد دار فانی سے کو چ کرگئے تھے تادم تحریر محکمہ صحت سوات کے مطابق سوات میں اس سال ڈینگی کا کوئی مریض سامنے نہیں آیا ہے سلمی اور نزاکت نامی بچیوں کی ہلاکت ڈینگی بخار سے ہوئی یا نہیں وہ بحث اپنی جگہ تاہم اس وقت صوبہ بھر میں ڈینگی سے متاثرہ افراد کی تعداد میں خطرناک حدتک اضافہ دیکھنے کو ملا ہے اور اب تک کے اطلاعات کے مطابق پشاور میں تادم تحریر 35افراد ڈینگی بخار سے موت کے وادی میں چلے گئے ہیں اس لئے محکمہ صحت سوات ،ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ ادارے جو پہلے ہی ڈینگی کے روک تھام کے لئے کوشاں ہیں اب موجودہ صورتحال میں ان اداروں کو مزید تندہی سے کام کرنے اوراس پراسراربخار سے بچاو کے لیے بھی تادیبی اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے سلمی اور نزاکت کے اس پراسرار بخار سے جاں بحق ہونے سے پہلے تو اگر محکمہ صحت ،ضلعی اور صوبائی حکومت نے اس بخار کے روک تھام کے لئے سنجیدہ اقدامات نہیں اُٹھائے ہیں تو اُس کو درگزر کیا جاسکتا ہے لیکن اب جبکہ اس بخار سے منگلور کے علاقہ سر سردارے میں دوچچازاد بہنوں 13سالہ سلمی اور 17سالہ نزاکت جاں بحق ہونے اوراس پراسرار بخار سے اُن کی چچی سیدوشریف ہسپتال میں زیر علاج رہنے سے اب تو محکمہ صحت ،صوبائی او ر ضلعی حکومتوں کی اب یہ ذمداری بن گئی ہے کہ وہ اس بخار کے روک تھام اور تشخیص کے لئے فوری طورپر ڈبلیو ایچ او اوردیگر ذمداروں سے رابطہ کریں تاکہ 2013 ء اور2014 ء میں ڈینگی بخار نے سوات میں جو وبائی شکل اختیار کرلی تھی اور جس سے 76سے زائد قیمتی جانیں ضائع ہوئے تھیں یہ پراسرار بخار بھی وہ وبائی شکل اختیار نہ کرلیں اور مزید قیمتی جانیں اس ضائع نہ ہو۔
2,590 total views, 2 views today