انٹرویو /وقار احمد سواتی
پروفیسر رادی شام مینگورہ شہر میں پیدا ہوئے ،ابتدائی تعلیم گورنمنٹ ہائی اسکول نمبر 1بنڑ مینگورہ سے حاصل کی اور 1971میں بنڑ نمبر 1اسکول سے میٹرک اچھی نمبروں سے پاس کیا ، اس کے بعد گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ جہانزیب کالج سیدوشریف سوات سے ایف اے اور بی اے پاس کی ڈگری حاصل کی چونکہ اس وقت سوات میں مزید تعلیم حاصل کرنے کے مواقع نہیں تھے تو انہوں نے پشاور یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور وہاں سے سیاسیات (political science) میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔
تعلیم حاصل کرنے کے بعد رادی شام نے اپنے خواہش ہی سے درس وتدریس میں دلچسپی ظاہر کی اور گورنمنٹ ڈگریکالج تیمرگرہ میں بطور لیکچرر سیاسیات پڑھانے کا آغاز کیا، اس کے بعد مختلف کالجوں میں بھی سیاسیات پڑھایا اور تقریبا 22سال سوات کے عظیم درسگاہ گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ جہانزیب کالج سیدوشریف میں بھی طالب علموں کو تعلیم کے زیور سے روشناس کراتے رہے ۔جہانزیب کالج کے علاوہ انہوں نے جوڑ ،الپورئی ،ڈگر ،چکیسر سمیت مختلف کالجوں میں پولیٹیکل سائنس پڑھایا اور اس محنت کے بدولت آج پروفیسر رادی شام کے ہزاروں تعداد میں مالاکنڈ ڈویژن کے اضلاع دیر ، شانگلہ ،بونیر اور سوات میں طالب علم موجود ہے ،وہ بیس گریڈ میں پروفیسر کے حیثیت سے ریٹائرڈ ہوگئے ۔
ریٹائرڈ ہونے کے بعد پروفیسر رادی شام کو سیاسیات میں پڑھنے اور دلچسپی کے بعد تیوری کو پریکٹیکل ورک میں تبدیل کیا اور ان کا یہ خیال تھا کہ اب سیاسیات کو عملی سیاست میں تبدیل کیا جائے ۔ ان کے زندگی ،تعلیم اور خصوصا سیاست میں آنے اور اپنے برادری کے لئے دن رات محنت کے حوالے سے سوات نیوز ڈاٹ کا م نے چند دن پہلے ان سے خصوصی ملاقات کی جو کہ اس خصوصی انٹرویو میں قارئین کے لئے پیش خدمت ہے ۔
پروفیسر رادی شام ریٹائرڈ ہونے کے بعد عملی سیاست میں حصہ لینے لگاسال 2015کے بلدیاتی انتخابات میں اقلیتوں کے مخصوص کوٹے پر ضلع کونسل سوات کے ممبر بن گئے ان کا تعلق چونکہ سیاست میں پاکستان مسلم لیگ (ن) سے ہیں اس طرح ان کے ساتھ پورے ضلع سوات کے ضلع کونسل میں اقلیتوں کی تعداد چار ہیں جس میں سے دو کا تعلق بریکوٹ جبکہ ایک کا تعلق خوازہ خیلہ اور ایک کا تعلق مینگورہ سے ہی ہیں ۔
پروفیسر صاحب کے ذاتی زندگی کے حوالے سے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ان کے تین بچے ہیں ایک بیٹی ہے جو کہ سوات بورڈ کے ٹاپ ٹین پوزیشن ہولڈروں میں شامل تھی اور ایم بی بی ایس خیبر میڈیکل کالج پشاور سے کی ہے اور اب ڈاکٹر ہے ۔ ان کا بڑا بیٹا جتندر کمار جو میڈیکل فائنل ائیر کا طالب علم ہے اور وہ تعلیم کے ساتھ ساتھ وہ ایک بہترین کرکٹر بھی ہے جبکہ پروفیسر کا چھو ٹا بیٹا انیل کمار بھی میڈیکل کا طالب علم اور فورتھ آئیر میں پڑھتا ہے ، آنیل کمار جو خیبر پختونخوا کا ٹاپر بھی رہا ہے اور ان کو وزیر اعلیٰ پنجاب شہبار شریف نے بہترین کارکردگی پر 2011میں نقد انعام سے بھی نوازا ہے ۔
پروفسر رادی شام نے بحیثیت ممبر ضلعی کونسل سوات میں اقلیتوں کے حقوق کے لئے ہر فورم پر آواز آٹھایا ہے اور انہوں نے 2015سے لیکر اب تک اپنے فنڈز سے مختلف اسکیم بھی منظور کروائے ہیں جن میں تعلیم ،صحت ،زراعت اور دیگر بہت سارے محکموں میں کام شامل ہے ۔ انہوں نے شگئی اور مانیار کے اسکول میں لاکھوں روپے کے کام کروائے ہیں اور اپنے اے ڈی پی ضلعی فنڈسے 8لاکھ روپے کے اسکیم میں شمشان گھاٹ میں مرمتی کام کے لئے بھی فنڈجاری کی ہے جس سے جلد ہی شمشان گھاٹ میں مرمتی کام شروع کیا جائے گا انہوں نے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے سوات دورے کے موقع پر خصوصی فنڈ سے گوردوارے کے لئے 8لاکھ روپے منظور کئے ہیں جس پر بھی جلد کام کا آغاز کیا جائے گا ۔
سوات میں اقلیتوں کے آبادی کے حوالے سے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ سوات میں 100کے لگ بھگ ہمارے کمیونٹی کے گھر ہے اور اس طرح 300افرد کے لگ بھگ خاندان آباد ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ سوات میں ہماری کمیونٹی کے آبادی بہت زیادہ پرانی ہے اور ہماری آباء وجداد یہاں پیدا ہوگئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ سوات میں ہمیں ہرقسم کے سہولت میسر ہے اور ہمیں کسی بھی قسم کے پریشانی کا سامنا نہیں ہے ۔
انہوں نے اپنے کمیونٹی کے حوالے سے حکومت اور اعلیٰ حکام سے چند سفارشات کروائی اور کہا کہ سرکاری کوٹے کو 3فیصد سے بڑھا کر 5فیصد مقرر کیا جائے ، اقلیتوں کے لئے خیبر پختونخوا کے ہر میڈیکل کالج میں ایک سیٹ کو مختص کیا جائے کیونکہ اب اقلیتوں کے لئے خیبر میڈیکل کالج اور سوات میڈیکل کالج میں صرف ایک ایک سیٹ ہے ، گورنمنٹ کالجز میں ایڈمیشن کے لئے کوٹہ مقرر کیا جائے انہوں نے کہا کہ سوات کے جہانزیب کالج اور دوسرے سرکاری کالجوں میں کوٹہ نہیں ہے ،یونیورسٹی میں بھی کوٹہ نہیں ہے ، سرکاری رہائشی کالونیوں میں اقلیتوں کو کوٹہ دیا جائے ، اقلیتوں کے معزور ، غریب ،بیواوں اور یتیموں کے لئے خصوصی ریلیف فراہم کیا جائے ،اقلیتوں کو صحت کارڈ اور بے نظیر کارڈ میں کوٹہ دیا جائے ،گوردوارے میں زمین کم ہے حکومت زمین خریدنے میں مدد کرے ، انہوں نے کہا کہ ہم 12سال کے بچوں دفنا رہے ہیں اور اس کے لئے قبرستان نہیں ہے حکومت ہماری لئے الگ قبرستان کے لئے تعاون کرے ۔
پروفیسر رادی شام کا شمار ان اساتذہ میں ہیں کہ جنہوں نے تعلیمی میدان میں اپنا ایک مقام پیدا کردیا ہے اور یہ یہ وہ استاد محترم ہے کہ جنہوں نے کبھی سرکاری وسائل کا غلط استعمال نہیں کیا ہے یہی وجہ ہے کہ آج مالاکنڈ ڈویژن کے ہزاروں طلباء اپنے استاد محترم پروفیسر رادی شام کا ہر جگہ میں تعریف کرتے ہیں ۔
2,100 total views, 2 views today