قبرستان مسلمانوں کی آخری آرام گاہ ہے، جہاں ہر انسان مرنے کے بعددنیا سے بے خبرایک دوسرے عالم میں پہنچ جاتا ہے، لیکن بہ قول شاعر
مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے
دنیا کے بے حس اور بے ضمیر لوگ اب اس آخری آرام گاہ کو بھی چھیننے پر تلے ہوئے ہیں۔ قبرستانوں کی اراضی پر قبضہ کرنا اور ان سے جانوروں کے اصطبل اور کوڑا کرکٹ کے لیے جگہیں بنانا ایک معمول بن گیا ہے۔ ایسی ہی کچھ صورت حال سوات کے علاقہ شموزئی کے گرد و نواح میں واقعہ قبرستانوں کی ہے، جو کہ انتظامیہ کی نا اہلی اور غیر ذمے داری کی وجہ سے روز بہ روز ابتر ہوتے جا رہے ہیں۔ چونگی کا سرکاری قبرستان جو کہ ’’خرکار گراؤنڈ‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، یہاں نوجوان فٹ بال اور کرکٹ ایسے کھیلتے ہیں، جیسے یہ قبرستان نہ ہو بلکہ مینگورہ شہر کا گراسی گراؤنڈ ہو۔ یہاں گیم کو دیکھنے والے تماشائی قبروں کو ٹیک لگائے کچھ ایسے انداز میں بیٹھے ہوتے ہیں جیسے کہ وہ اپنے ہجروں میں گاؤ تکیے سے ٹیک لگاکر بیٹھے ہوں،یہ حال صرف اس قبرستان کا نہیں بلکہ خونہ بابا، زرخیلہ اور گھڑی بنڑ کے قبرستان کا بھی ہے۔ ایک اور دکھ کی بات یہ ہے کہ گورنمنٹ پرائمری اسکول چونگی قبرستان کے نہایت ہی قریب واقع ہے، جہاں بچے بریک اور ڈرل کے دوران میں پیشاب کرنے آتے ہیں۔ چار دیواری کا نہ ہونا بہت سے مسائل کو جنم دے رہا ہے۔ لوگ ان قبرستانوں میں گزر گاہیں بنا لیتے ہیں۔ ایک وقت ہوتا تھا جب ہمارے بڑے یہ کوشش کرتے تھے کہ عوام الناس کی فلاح بہبود کے لیے کوئی اچھا اور مستحسن کام کر جائیں۔ تاکہ دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت بھی سنور جائے۔ اس سلسلے میں جہاں اور جتنی سکت اور استطاعت ہوتی، اس کے مطابق کہیں کوئی نلکا لگوا دیتے یا پھر صاف پانی کا بندوبست کر دیتے۔ کسی جگہ مدرسہ و مسجد کے لیے کوئی رقبہ مختص کر دیتے یا کہیں دنیاوی تعلیم کے لیے کوئی جگہ الاٹ کر دیتے تھے اور زیادہ استطاعت والے قبرستانوں کے لیے رہایشی علاقہ جات کے گرد و نواح میں کئی کئی مربع اراضی وقف کر دیتے تھے۔ ان میں ہوس، طمع، لالچ یا سیاست کی سوچ ندارد تھی اور اس پر نہ تو وہ کبھی فخر کرتے اور نہ ہی اسے اپنی بڑائی تصور کرتے، لیکن اب صورت حال بالکل برعکس ہے۔ انھیں لوگوں کے سپوت اور وارثان اپنے آبا و اجداد کی روح کو زخمی کرنے اور اپنی عاقبت کو خراب کرنے کی نیت سے پٹواری اور تحصیل دار سے مل کر وقف شدہ اراضی کو سیاسی پشت پناہی کی بنا پر قبضہ کر لیتے ہیں ۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا پرویز خٹک اور حکومت خیبر پختون خوا سے اس ضمن میں درخواست ہے کہ قبرستانوں کی حالت زار کو بہتر بنانے کے لیے کوئی فنڈ جاری کر دیں، جس کا مقصد قبرستانوں کی صفائی ستھرائی، ان کی دیکھ بھال، چار دیواری،جناز گاہ اور پانی کے انتظام و انصرام کو بہتر بنانا ہو۔ تاکہ قبرستانوں کو بے حرمتی سے بچایا جا سکے اور مرنے والوں کی روح کو سکون مل سکے۔
760 total views, 2 views today