اپنے ایک بیان میں علامہ خادم رضوی صحابہ کرامؓ اجمعین کے حالات زندگی بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ صحابہ کرامؓ فرماتے تھے کہ ہم نے خیبر فتح ہونے تک روٹی تو درکنار کبھی کھجور بھی پیٹ بھر کر نہیں کھائی ۔ علامہ خادم رضوی کا کہنا تھا کہ صحابہ کرامؓ کی اس حالت میں بھی صحت قابل رشک تھی۔ حضرت امیر حمزہ ؓ 35کلو کی تلوار اٹھاتے تھے۔ جنگ بدر کے موقع پرآپؓ نے دو تلواریں اپنے دونوں ہاتھوں میں تھام رکھی تھیںجن کا وزن 70کلو تھا۔آج کل کے نوجوانوں کو اگر دیکھا جائے تو حریصے کھانے کے باوجود بھی قربانی کیلئے جانور گراتے ہوئے ان کی ٹانگیں کانپنےلگ جاتی ہیں۔ علامہ خادم رضوی کہتے ہیں کہ حضرت امیرحمزہؓ کے پاس یہ قوت کہاں سے آئی، اس کا جواب علامہ اقبالؒ اپنے کلام میں نہایت عمدگی سے دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’قوت ُ سلطان ُ و امیراز لاالٰہ۔۔ہیبت مرد ُ فقیر از لاالٰہ‘‘۔ فارسی کے اس کلام اقبال ؒ کا ترجمہ کرتے ہوئے علامہ خادم رضوی کہتے ہیں کہ یہ حریصوں اور یخنیوں کی قوت نہیں تھی بلکہ یہ قوت لا الٰہ الااللہ محمد رسول اللہ کی تھی۔ اپنا ایک واقعہ سناتے ہوئے علامہ خادم رضوی کہتے ہیں کہ میں جب ایکسیڈنٹ میں معذور نہیںہوا تھا اور ٹھیک تھا تو ملک ِ شام گیا وہاں مجھے حضرت خالد بن ولیدؓ کی تلوار اٹھانے کی سعادت حاصل ہوئی مگر میں اپنے دونوں ہاتھوں اور جسم کی قوت لگا کر بھی حضرت خالد بن ولیدؓ کی تلوار نہیں اٹھا سکا، وہ اس قدر بھاری تلوار تھی جبکہ حضرت خالد بن ولیدؓ اس تلوار کو بجلی کی سی سرعت کے ساتھ گھماتے اور وار کرتے تھے۔ علامہ خادم رضوی کا کہنا تھا کہ وہ تلوار میرے اندازے کے مطابق تقریباََ 100کلو گرام سے زائد کی تھی اور اسی وجہ سے شاید میں اسے اٹھا نہ سکا اور جرجا نامی بھی حضرت خالد بن ولیدؓ کو کہا کرتا تھا کہ کیا یہ تلوار آسمان سے اتری ہے جسکے جواب میں آپؓ نے اسے جواب دیا کہ نہیں یہ آسمان سے نہیں اتری ۔ جرجا نے پھر خالد بن ولیدؓ سے پوچھا کہ پھر آپ کو سیف اللہ کیوں کہا جاتا ہے جس کا جواب دیتے ہوئے حضرت خالد بن ولیدؓ نے فرمایا تھا کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے خدا کی تلوار قرار دیا ہے۔
4,433 total views, 4 views today