سوات (سوات نیوزڈاٹ کام)شاہی خاندان سوات کے سپوت شہزادہ میاں گل شہریار امیر زیب نے کہا ہے کہ 2017 میں سوات اسٹیٹ کے سو سال مکمل ہوگئے ، سوات ، شانگلہ اور بونیر کے عوام نے ہمیشہ سوات کے شاہی خاندان کو عزت اور احترام کا مقام دیا ہے ، عواکو اب بھی سوات کے پہلے حکمران میاں گل عبدالودود باچا صاحب اور والی سوات میاں گل عبدالحق جہانزیب کی خدمات یاد ہیں ، سواتی عوام کے ساتھ ہمارا 200 سال سے روحانی رشتہ ہے انشاء اللہ یہ رشتہ تا قیامت برقرار رہے گا ، تعلیمی نصاب میں سوات اسٹیٹ کا مضمون شامل کیا جائے تاکہ نسل نو باچاصاحب اور والی سوات کے کارناموں سے اگاہ ہوسکے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، انہوں نے کہا کہ میاں گل عبدالودود باچا صاحب نے 1917 ء میں سوات اسٹیٹ کی بنیاد رکھی اور 1927ء میں باقاعدہ سوات میں حکومت قائم ہوئی اور سوات میں ترقیاتی منصوبوں کا جال بچھادیا ، بعد میں والی سوات نے بھی تعمیر و ترقی کا سلسلہ جاری رکھا ، تعلیم ، صحت ، مواصلات اور عدل و انصاف کا بہترین نظام بنا دیا ، ہسپتالوں میں مریضوں کو مفت ادویات کے ساتھ مفت کھانا بھی ملتا تھا ، اس تعمیر وترقی اور عوام کی خدمت کی بنیاد پر صد سال پورے ہونے کے باوجود باچا صاحب اور والی سوات آج بھی عوام ک دلوں میں زندہ ہیں اور برسی تقریبات میں کثیرتعداد میں شرکت کرتے ہیں لیکن آج چترال ، دیر اور دیگر علاقوں میں نوابوں کا نام لینے والا کوئی نہیں ، صدر پاکستان ایوب خان سے ہمیشہ والی سوات مطالبہ کرتے رہے کہ ہسپتالوں ، پلوں اور سڑکوں کے کی تعمیر کے بجائے سوات کے سڑکوں خیبر میڈیکل کالج سمیت دیگر میڈیکل کالجوں میں داخلہ دیا جائے اور یوں سوات کو اعلیٰ کولیفائیڈ ڈاکٹر مل گئے ، انہوں نے کہا کہ والی سوات کے زمانے میں ایک ہفتہ کے دوران عوامی تنازعات ختم اور انصاف پر مبنی فیصلے ہوتے تھے ، انہوں نے کہا کہ جب سوات پاکستان میں مدغم ہوا ، تو والی سوات نے حکومت پاکستان سے تین مطالبات منظور کئے ، جسمیں سوات کے لوگوں کے پاس موجود اسلحہ نہ لینا ، سوات اسٹیٹ کے ملازمین کو پاکستانی سروس میں شامل کرنا اور سوات کو ہر قسم ٹیکسوں سے مستثنیٰ کرنا شامل تھے ، انہوں نے کہا کہ تحریک پاکستان کی آزادی میں بھی باچا صاحب اور والی سوات نے حصہ لیا ہے اور باقاعدہ سوات کے عوام کی طرف سے فنڈ بھی دیا ہے ، انہوں نے واضح کیا کہ ادغام کے بعد سوات کے منتخب نمائندوں نے سوات کی تعمیر کا سفر جاری نہ رکھا جس کی وجہ سے آج سوات کے عوام مختلف مشکلات سے دوچار ہیں ، انہوں نے کہا کہ سوات میوزیم ، پرانے پل اور تعلیمی ادارے مسمار نہ کئے جائیں ، انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ تعلیمی نصاب میں سوات اسٹیٹ کا مضمون شامل کیا جائے تاکہ نسل نو سوات کی تاریخ سے واقفیت حاصل کرسکے ، انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نئی حلقہ بندی کے بعد ہی کسی حلقہ سے انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کروں گا ، موجودہ جمہوری دور میں سیاست سے وابستہ ہونا ضروری ہے لیکن میں سوات کے عوام کی سیاست سے بالا تر خدمات کرنا چاہتا ہوں اور اس سلسلے میں سوات کے عوام کو کبھی مایوس نہیں کروں گا ۔
4,614 total views, 4 views today
Comments