سوات(خورشید علی )سوات کے شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے شہید میانگل اسفندیار امیر زیب کی دسویں برسی اج خاموشی کیساتھ گزر گئی،سوات میں کہی پھر بھی مرکزی تقریب یا ان کے یاد میں کوئی شمع نہ جل سکا، شہید اسفندیار امیر زیب کو اج سے ٹھیک دس سال قبل اس وقت شہید کیا گیا جب وہ الیکشن مہم کیلئے سوات کے سیاحتی اور پہاڑی علاقوں بنجوٹ، سرسردارے اور دیگر علاقوں کو گئے ہوئے تھے، ان کیساتھ پارٹی کے دیگر اہم عہدیدار اور کارکن بھی تھے، کہ دہشت گردوں نے ان کی گاڑی کو ریمورٹ کنٹرول بم کے ذریعے اڑایا۔اسفندیار امیر زیب کی شہادت کی خبر فوری طور پر پورے ضلع سوات اور ملک بھر میں پھیل گئی، جس نے بھی اس خبر کو سنا ان کے انکھوں سے انسو بہہ نکلے، اسفندیار امیرزیب کیساتھ سوات کے عوام بے انتہا محبت کرتے تھے اور وہ اور ان کو 1996 کے انتخابات میں ممبر صوبائی اسمبلی بھی منتخب کیا گیا تھا،صوبائی وزیر تعلیم کا حلف اٹھانے کے بعد انہوں نے گراں قدر خدمات سوات اور پورے صوبے کیلئے انجام دیئے تھے۔ وہ مشرف دور حکومت میں ضلع سوات کے ضلعی ناظم بھی رہ چکے تھے۔
1,768 total views, 2 views today
Comments