دروش چترال، 1.8میگاواٹ گنجائش والا شیشی بجلی گھر اپنے منطقی انجام کو پہنچنے کے بالکل قریب ہے جسکا ثبوت یہ ہے کہ کروڑوں روپے لاگت سے صرف 3سال پہلے تعمیر ہونے والے اور بعد ازاں وقتاً فوقتاً کروڑوں روپے سے مرمت ہونیوالا یہ بجلی گھر مطلوبہ مقدار میں بجلی دینے میں ناکام رہی ہے اور اس وقت دروش ٹاؤن سمیت گردونواح میں روزانہ کم ازکم 12گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے۔
ابھی حال ہی میں کروڑوں روپے کی لاگت سے ڈیم کی تعمیر نو کی گئی اور لاکھوں روپے خرچ کرکے بجلی گھر کے رنراسلام آباد سے مرمت کرکے لائے گئے جسکے بعد امید پیدا ہو چکی تھی کہ اب یہ بجلی گھر زیادہ نہیں تو کم از کم اس گرمی کے سیزن میں لوگوں کو بجلی فراہم کریگی مگر سیاسی قائدین اور انتظامی افسران کے تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے جب دروش اور ملحقہ علاقوں کے عوام کو روزانہ گھنٹوں لوڈ شیڈنگ کا سامنا کرنا پڑا۔ اس حوالے سے دروش کے سیاسی و سماجی حلقوں میں نہایت اشتعال پایا جاتا ہے جو کسی بھی وقت بے قابو ہو سکتی ہے۔ 20جون بروز جمعہ عمائدین دروش نے احتجاجی جلسے کی کال دی تھی تاہم ناگزیر وجوہات کی بناء پر یہ جلسہ منسوخ کیا گیا اور ممکن ہے کہ اگلے جمعہ کے دن دروش میں بھر پور احتجاجی جلسہ منعقد ہو۔
دوسری طرف بجلی گھر کے اس قضیے نے عوام دروش کو بھی عملاً کئی گروپوں میں تقسیم کرکے رکھدیا ہے اور آئے روز مختلف گروپوں کے اجلاس منعقد ہوتے ہیں جسمیں بجلی کے مسئلے کے حل کے بجائے ایکدوسرے پر تنقید پر زیادہ زور دیا جاتا ہے۔ بظاہر ایسامعلوم ہوتا ہے کہ مقامی انتظامیہ کی بھی کوشش ہے کہ مختلف گروپوں کو مصروف رکھا جائے اور اسی سوچ پر عمل پیرا ہوتے ہوئے کبھی ایک گروپ اور کبھی دوسرے گروپ کیساتھ اجلاس منعقد کرائے جاتے ہیں مگر نتیجہ صفر آتا ہے۔
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ مختلف گروپوں میں عوامی قیادت کو تقسیم رکھنا انتظامیہ کی اپنی خواہش ہے تاکہ لوگ بجلی کے مسئلے کے خلاف متحد ہو کر میدان میں نہ نکل سکیں اسی لئے مختلف اوقات میں مختلف لوگوں کے ساتھ اجلاس منعقد کرائے جاتے ہیں ۔رپورٹ کے۔اے ۔جمیل
440 total views, 1 views today