تحریر ؛۔ فضل خالق خان
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرسوات کیپٹن’’ر‘‘ واحد محمودنے سوات میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد جس بات پر سب سے زیادہ توجہ دی وہ سوات کی بے ہنگم ٹریفک کو لائن پر لانا تھا ’’سوات نیوز ‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سوات پولیس کے حوصلے بلنداورجذبے جوان ہیں، جرائم کی بیخ کنی کیلئے سوات پولیس پرعزم ہے اور شہر کی بے ہنگم ٹریفک کانظام بہتربنانے پرخصوصی توجہ دی جارہی ہے ، جذبہ خدمت خلق اورعوام دوست پالیسی سوات پولیس کاطرہ امتیاز ہے ، سوات میں امن کی بحالی اور جرائم کے خاتمے میں سوات پولیس کا کردار دیگر فورسز کے شانہ بشانہ مثالی رہا ہے جس پر جتنا بھی فخر کیا جائے کم ہے ،
سوات میں بحالی امن کے لئے سوات پولیس کے ساتھ ساتھ سوات کے صحافیوں کا کردار بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا، ڈی پی او سوات کا کہنا ہے کہ مینگورہ شہر میں بے ہنگم ٹریفک نے یہاں کے شہریوں کو عذاب میں مبتلا کردیا ہے جس پر قابو پانے کیلئے ہم نے ’’ مہذب شہری منظم ٹریفک ‘‘کے نام سے ایک مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا جس کے ذریعے ہم مختلف قسم کی سرگرمیوں کے تحت یہاں کی عوام کو اس اہم مسئلے سے نجات دلانے کی کوشش کر تے ہوئے یہ کوشش کررہے ہیں کہ پہیہ اب رکنا نہیں چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ اس مہم کے دوران ہم شہریوں کو ایجوکیٹ کر رہے ہیں کہ سڑک پر چلتے وقت ان کی اور دیگر لوگوں کے کیا حقوق ہیں اور ان کا خیال رکھتے ہوئے ٹریفک جام سمیت دیگر مسائل سے کیسے بچا جاسکتا ہے ۔ڈی پی او سوات کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ہم نے مختلف قسم کے بروشر ،پمپلٹ اور دیگر مواد چھا پنے کا فیصلہ کیا جسے اب تک لاکھوں کی تعداد میں شہریوں میں تقسیم کرکے انہیں مہذب شہری بنا کر بے ہنگم ٹریفک پر قابو پانے کی بھر پور کوشش کی جارہی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی پی او سوات واحد محمود نے کہا کہ شہر کی بے ہنگم ٹریفک کو قابو کرنے کے لئے سب سے پہلے ڈرائیور وں کو لائسنس کی حصول میں درپیش مشکلات ختم کرنے کے لئے اقدامات اُٹھائے گئے کیونکہ جب تک کسی بھی گاڑی کو چلانے والے ڈرائیور کے پاس لائسنس نہیں ہوگا تو وہ گاڑی سڑک پر لانے کا مجا ز نہیں ہوتا لیکن اس حوالے سے لوگوں کو بہت ساری مشکلات کا سامنا تھا جس کے تدارک کے لئے ہم نے ڈی پی او آفس میں ون ونڈو اپریشن کے تحت لوگوں کو تمام تر سہولیات فراہم کردی ہیں اور اب کسی کو بھی ڈرائیونگ لائسنس کی حصول کے لئے کہیں جانے کی ضرورت نہیں بلکہ لرنر چٹ سے لے کر ٹسٹ اور پھر لائسنس کی مجموعی فیس جو صرف 700/800 روپے بنتے ہیں ایک ہی جگہ پر جمع کرکے اپنی ساری مشکل ختم کرسکتے ہیں اس کے علاوہ کسی کو کچھ بھی نہیں دینا ہے اس سے قبل چھ چھ سال میں بھی لوگوں کے ڈرائیونگ لائسنس نہیں بن رہے تھے لیکن ہماری اقدامات کی بدولت اب لوگوں کو دنوں میں ڈرائیونگ لائسنس مل رہا ہے ۔
اس کے علاوہ سوات کی لوگوں کو ڈرائیونگ سیکھنے کے عمل میں بھی کئی طرح کی مسائل کا سامنا تھا اس ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم نے لوگوں کو ڈرائیونگ کے تمام تر اصولوں سے آگاہی حاصل کرنے کیلئے پولیس کے زیر انتظام ایک ڈرائیونگ اسکول کے قیام کا خواب بھی شرمندہ تعبیر کردیا ہے جس میں آنے والے ڈرائیونگ سیکھنے کے خواہش مند افراد کو جدید سیمولیٹر کے ذریعے سڑک پر پیش آنے والے تمام تر مسائل سے آگاہی دی جاتی ہے اور ہمارا یقین ہے کہ اس اسکول میں سیکھنے کے بعد کسی کو بھی سڑک پر آنے کے بعد کسی قسم کی مشکلا کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
لوگوں کو ڈرائیونگ آگاہی مہم کے سلسلے میں اس بات کا پابند بنایا جارہا ہے کہ وہ دوران ڈرائیونگ ضرورت پڑنے پر صرف مقرر کردہ جگہ پر گاڑی پارک کریں گے۔ ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون کا استعمال نہ صرف اس کی خود کی جان کیلئے خطرناک ہے بلکہ کسی بھی حادثہ کی صورت میں دوسروں کی جان ضائع ہونے کا خطرہ بھی رہتا ہے لہذا موبائل فون کے استعمال سے بھی گریز کرنا چاہئے ، ڈرائیونگ کے دوران سیٹ بلٹ کا استعمال بھی نہایت ضروری ہوتا ہے جس پر اکثر لوگ عمل نہیں کرتے اور حادثات کی صورت میں پھر بڑا نقصان اُٹھاتے ہیں لہذا سیٹ بلٹ کے استعمال سے حادثات کے احتمال کو کافی حد تک کم کیا جاسکتا ہے ۔اسی طرح ٹریفک جام کے مسائل پر قابو پانے کیلئے ترتیب سے چلنا بھی ایک نہایت ہی مستحسن قدم ہے کیونکہ اکثر لوگ کسی بھی رش کی صورت میں دوسری لائن بناتے ہیں جس سے ٹریفک جام کے مسائل پیدا ہوتے ہیں لہذا اس سے بھی گریز کرتے ہوئے اپنی لائن میں رہتے ہوئے اس طرح کی مسائل سے بچا جاسکتا ہے ۔ ڈی پی او سوات کا کہنا ہے کہ اگر ہم سڑک پر اپنی گاڑی لانے سے قبل ان ہدایات کو پیش نظر رکھیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم مہذب شہری نہ کہلائیں ۔ شہر کی سڑکوں پر جہاں زیبر ا کراسنگ بنے ہوئے ہیں وہاں پر گاڑی پارک کرنے سے گریز کیا جائے اور لین تبدیل کرتے وقت انڈیکیٹر کے استعمال کو یقینی بنایا جائے ، انہوں نے سب سے زیادہ زور اس بات پر دیا کہ شہر میں موٹر سائیکل سواروں کی تعداد بہت زیادہ ہے جن میں اکثریت کم سن ڈرائیوروں کی ہوتی ہے ان کم سن ڈرائیوروں کو کسی صورت ڈرائیونگ کی اصولوں کا علم نہیں ہوتا جس کی وجہ سے وہ اکثر اوقات اپنی قیمتی جان کے ساتھ ساتھ دوسروں کے لئے بھی عذاب بنے ہوئے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے ہم نے بارہا لوگوں کو آگاہی دینے کیلئے مفت ہیلمٹ فراہم کرنے کی مہم چلائی اور شہر کی مختلف چوراہوں پر تاجران صدر کے ہمراہ لوگوں میں مفت ہیلمٹ تقسیم کئے جس کا مقصد لوگوں کو اس جانب پر آمادہ کرنا تھا کہ اس چیز کا استعمال حادثات میں ان کی جان بچانے کیلئے کتنا ضروری ہے ، انہوں نے کہا کہ یہ تمام تر مہم 15 مارچ 2018تک چلائی جائے گی جس کے بعد لازمی طورپر اس مہم میں سختی لائی جائے گی اور جو لوگ ٹریفک قوانین پر عمل درآمد نہیں کرتے ان کے خلاف قانونی ایکشن لیا جائے گا۔
ڈی پی او سوات نے مزید بتایا کہ ہم نے ٹریفک وارڈن کو بھی اس سلسلے میں خصوصی ہدایات دے رکھی ہیں کہ کسی بھی صورت میں لوگوں کو بے جاتنگ نہ کیا جائے شہریوں سے ملتے وقت سب سے پہلے سلام اور پھر کلام کو وطیرہ ہونا چاہئے جو مہذب معاشرے کے اولین پہچان ہے انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد لوگوں کو سہولیات پہنچانا ہے نہ کہ انہیں عذاب میں مبتلا کیا جائے اور اسی پہلے سلام اور پھر کلام کا نتیجہ ہے کہ اب سوات کے شہری ٹریفک نظام میں بہتری محسوس کرتے ہوئے پہلے جس جرمانے کی رسید لیتے وقت لڑائی جھگڑا کرتے تھے اب بہ خوشی اپنی غلطی مان کر جرمانہ بھر تے ہیں ۔ ڈی پی او سوات نے کہا کہ میں دیکھتا ہوں کہ سوات کے لوگ نہایت ہی مہذب ہیں لیکن اس سے پہلے ان کو ایسی کوئی گائیڈ لائن نہیں دی گئی تھی جس کی وجہ سے ٹریفک مسائل میں اضافہ ہوا تھا لیکن ہماری اقدامات کی بدولت اب سوات میں ٹریفک کا پہیہ رُکتا نہیں بلکہ پہیہ رواں رہتا ہے گاڑیوں کی لائن رہتی ہے لیکن ساتھ ساتھ پہیہ بھی چلتا رہتا ہے جس سے ہماری مہم کی کامیابی کا پتہ چلتا ہے ۔
ٹریفک مسائل کے حل اورسہولیات کا ذکر کرتے ہوئے ڈی پی او سوا ت واحد محمود نے بتایا کہ ہمارا موبائل یونٹ جس میں 6 گاڑیاں شامل ہیں ہروقت شہریوں کو درپیش مسائل حل کرنے کے لئے مختلف سڑکوں پر موجود رہتے ہیں اور کسی مشکل کی صورت میں بروقت پہنچ کر لوگوں کو مسائل حل کرنے میں مدد دیتے ہیں اس کے علاوہ ساتویں گاڑی مختلف مقامات پر ڈی جے سسٹم کے ذریعے لوگوں کو ٹریفک قوانین سے متعلق آگاہی فراہم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ بائیک رائیڈر بھی دن بھر شہر کا گشت کرتے رہتے ہیں ٹریفک نظام میں اس وقت 250 اہلکار ہر دم مستعد مختلف مقامات پر شہریوں کو ٹریفک مسائل سے نجات دلانے غیر قانونی پارک کی گئی گاڑیوں کو ہٹانے سمیت دیگر مسائل حل کرنے کیلئے دن بھر مصروف رہتے ہیں۔ وارڈن نظام جس کے اچھے نتائج برآمد ہورہے ہیں پر کام بڑی تیز ی سے جاری ہے اور ان اہلکاروں کی تعداد پانچ سو تک بڑھا کر شہریوں کو بھر پور سہولیات فراہم کرنے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ اس حوالے سے انہوں نے سوات کی سیاسی زعماء سے گزارش کی کہ سوات کی لوگوں نے بڑے مسائل جھیلے ہیں ان کو مزید سہولیات فراہم کرنے کی ضرورت ہے لہذا وہ بھی ہماری راہ میں جو مشکلات ہیں انہیں ختم کرنے اور راستے کے پتھر ہٹانے کیلئے ہمارے دست وبازو بنیں۔ آنے والے وقتوں میں ہمیں کچھ سخت فیصلے کرنے پڑیں گے جس کے لئے وہ رکاؤٹ بننے کی بجائے ہمارے ساتھ تعاؤن کریں تاکہ سوات کو خوبصورت بنانے کا جو خواب ہم لے کر آئے ہیں اسے ہر حال میں پورا کیا جاسکے ۔
سوات پولیس کی کارکردگی کے حوالے سے ذکر کرتے ہوئے ڈی پی او واحد محمود نے بتایا کہ اچھی کارکردگی پر خراج تحسین پیش کرنے سے ان کی حوصلہ افزائی ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی کارکردگی پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں جب سے ہم آئے ہیں ہم نے کارکردگی دکھانے پر متعلقہ اہلکاروں میں اب تک تقریباً12لاکھ پچاس ہزار روپے تقسیم کردئیے ہیں جو ہم سے پہلے کسی نے بھی نہیں کیا اور ہم دیکھتے ہیں کہ اس کے بڑے اچھے اثرات نظرآنا شروع ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ان اقدامات کی بدولت محکمے میں اچھے اور نکمے لوگوں کا فرق واضح ہوتا جارہا ہے ۔ افسران اگر کھلے دل سے کاکردگی دکھانے والوں کی حوصلہ افزائی کریں گے تو کارکردگی بڑھے گی۔ انہوں نے بڑے فخریہ انداز میں کہا کہ ہماری ان اقدامات کے اچھے ثمرات نہ صرف محکمہ پولیس میں نظرآنا شروع ہوگئے ہیں بلکہ اب دیگر محکمے بھی ریوارڈز کی تقلید کرتے ہوئے اپنے اہلکاروں کی حوصلہ افزائی کرنے کی روش اپنا رہے ہیں جو اچھی بات ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بڑے افسران کے لئے بھی اس سلسلے میں اچھی کارکردگی پر صوبے کے چیف سیکرٹری، ہوم سیکرٹری اور دیگر اعلیٰ افسران کی جانب سے حوصلہ افزائی کا سلسلہ ہونا چاہئے اس سے یقینی طورپر کام کرنے والوں کا حوصلہ بڑھے گا۔انہوں نے کہ ہماری تمام تر اقدامات کا مقصد سوات کی لوگوں کو درپیش مشکلات سے نجات دلا کر انہیں ایک پرامن معاشرہ فراہم کرنا ہے اس کے لئے سب سے پہلے مہذب شہری منظم ٹریفک کے حوالے سے جو مہم شروع کی گئی ہے اسے ہر حال میں منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا اس حوالے سے ہم اپنا کام کرتے رہیں گے لیکن عوام بھی محکمہ پولیس سے تعاؤن کریں اس کے علاوہ سیاسی لوگوں کی جو ذمہ داری بنتی ہے اسے بھی ہر حال میں پورا کیا جائے ۔ سوات سے جرائم کے خاتمے، منشیات فروشی کا قلع قمع کرنا اور کٹ گاڑیوں جیسے مسائل کا خاتمہ بھی ہمارے مشن کا حصہ ہے جسے مرحلہ وار روبہ عمل لایا جارہا ہے لہذا جتنا عوامی تعاؤن رہے گا ان مسائل پر جلد سے جلد قابو پالیا جائے گاآخر میں انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ سوات کو امن کا گہوارہ بنانے کے لئے معاشرے کے ہر فرد کی جو جو ذمہ داری بنتی ہے وہ اپنے حصے کا کام کریں ہم رہیں یا نہ رہیں لیکن ہماری آنے والی نسل کو ہماری وجہ سے امن اور سہولیات پہنچنی چاہئیں۔
1,969 total views, 2 views today