سوشل اور سیاسی اکٹیویسٹ کے دعوت پر سوات میں جگہ بہ جگہ قائم چیک پوسٹوں میں عوام سے ہتک امیز رویہ ، سرچ اپریشن میں چادر و چاردیواری کے تقدس کو پامال کرنے ، دریائے سوات پر خوازہ خیلہ اور ٹیکدارئ کے مقام پر ریت و بجری کے کاروبار پر پابندی ، کراچی اور ملک بھر میں پشتونوں کے گرفتاریوں ، ٹارگٹ کلنگ اور ماورائے عدالت قتلوں کے خلاف ایک زبردست ریلی نکالی جو کہ مٹہ چوک سے شروع ہو کر ہزاروں شرکاء کا جلوس گلگت چوک پر عظیم جلسے کا شکل اختیار کر گیا.جس سے غیرت خان ایسفزے ،سیاسی و سماجی کارکن لطیف خان پختون زوے ،سیاسی و سماجی کارکن احمد شا خان اور اظہار خان نے خطاب کیا. مقریرین نے کہا کہ پشتون پاکستان کی ایک بڑی قوم ہے جس نے انگریز استعمار کے خلاف جدوجھد کی اور ان کی جدوجہد سے ہی پاکستان اور ہندوستان کو ازادی نصیب ہوئ. انکے نعمتوں پر اسلام اور پاکستان کے نام پر قبضہ کیا گیا. مزید یہ کہ پشتونوں پر ریاستی سرپرستی میں دہشتگردی مسلط کی گئ اور انکو دنیا کے نظروں میں بدنام کرکے ان پر دہشتگردی کا ٹھپہ لگانے کی کوشش کی گئ. سوات کے حسین و جمیل سیاحتی وادی کو بارود میں جلایا گیا.سوات کے عوام نے امن کے بحالی میں سکیورٹی فورسز کی بھر پور مدد کی مگر اسکے باوجود سوات کے عوام سے مفتوح جیسا سلوک کیا جا رہا ہے جو کہ قطعاً قابل قبول نہیں. جلسے میں کئ قراردادیں منظور کی گئ. سوات کے عوام امن اور انسانی حقوق کے ہر جدوجہد کے حامی ہیں. سوات کے عوام مطالبہ کرتے ہیں کہ چیک پوسٹوں پر عوام کو بے جا تنگ نہ کیا جائے اور تالاشی کے دوران عوام سے انسانی رویہ رکھا جائے اور بلا ضرورت چیک پوسٹوں کو ختم کیا جائے. ٹیکدارئ اور خوازہ خیلہ کے ریت اور بجری کے کاروبار پر لاگو پابندی ختم کی جائے. ٹیٹابٹ علاقے کے واحد گرلز ڈگری کالج ، اینمل ہسبنڈری کو مطلوبہ مقاصد کیلئےخالی کیا جائے.مظاہرین نے پشتون تحفظ مومنٹ کے تمام مطالبات کو جلد از جلد عملی جامہ پہنانے اور شہید نقیب اللہ کے قاتل کو جلد از جلد گرفتار کرنے کی پر زور مطالبہ کیا
1,448 total views, 2 views today