تحریر خورشید علی
سوات ایک تاریخی عہد سے محروم ہوگیا، چھیاسی سالہ سوات کے اخری ولی عہد منوں مٹی تلے دفن ہوگئے ،
ایک عظیم شخصیت جس کے مخالفین بھی اس کے تعریف کرتے تھے، نہ کسی کو دکھ ،تکلیف پہنچایا اور نہ ہی کسی کیساتھ زیادتی کی، جھوٹ سے اسے نفرت تھی اور وہ لوگوں کو ہنساہنسا کر لوٹ پھوٹ کرتا تھا، بات ہورہی ہے سوات کے اخری ولی عہد میاں گل اورنگزیب (ولیاط صاحب ) کی ، جنہوں نے چھیاسی سال .کی عمر میں اس دارفنا سے ہجرت کی، اور اپنے پیچھے ایک نہ مٹنے والا تاریخ چھوڑدیا.
، مرحوم میاں گل اورنگزیب 1928 کو سیدو شریف میں میاں گل عبدالحق جہانزیب مرحوم(والئی سوات )کے گھر میں پیدا ہو ئے، انہوں نے 1948میں پاک فوج کے ایف ایف 11رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا،1956سے 1958تک مغربی پاکستان اسمبلی میں ریاست سوات کی نمائندگی کی۔
والئی سوات کے غیر ملکی دوروں کے دوران انہوں نے ریاست سوات کی امور بھی نمٹائے ۔مارشل لاء کے اختتام پر 1962میں قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوگئے، 1977میں ا یک دفعہ پھر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوگئے ،1997کے جنرل الیکشن میں مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے ۔
اسی سال انہوں نے ممبر قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دیا اور پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں نواز شریف نے مرحوم میاں گل اورنگزیب کو گورنر بلوچستان بنایا ،پھر اگست1999میں گورنر خیبرپختونخواہ تعینات کئے گئے ۔
سابق صدر پرویز مشرف نے 1999 میں ایمر جنسی نافذ کی تو دیگر رہنماؤں کی طرح مرحوم میاں گل اورنگزیب بھی گورنر ی سے سبکدوش ہوئے ، اور مسلم لیگ ن کیساتھ وابستہ رہے، انہوں نے سال 2002 میں عملی سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلی اور اپنے بڑے بیٹے میاں گل عدنان اورنگزیب کو اپنا سیاسی وارث مقرر کیا ،جنہوں نے ایک مرتبہ قومی اسمبلی کی نشست پر کامیابی حاصل کی تھی۔
سوات کی کشیدہ حالات کے دوران شاہی خاندان سوات سے ہجرت کرکے اسلام آباد میں اباد ہوگئے اور وقتا فوقتا سوات اتے رہے ، مرحوم میاں گل اورنگزیب گزشتہ دو سالوں سے علیل تھے اور اتوار کی صبح اپنی جان جاں افریں کی سپرد کردی، میاں گل اورنگزیب کی میت کو اسلام آباد سے سوا ت لایا گیا، جہاں پر شاہی گھر کے صحت میں ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی، جس میں سوات سمیت پورے ملک سے ممبران اسمبلی سیاسی ، سماجی ، مذہی اور سول شخصیات نے شرکت کی۔ اور بعد ازاں میت کو شاہی قبرستان میں سپردخاک کیا گیا۔
ریاست سوات کا پاکستان کیساتھ ادغام کے وقت حکومت نے ولی عہد کیلئے وظیفہ مقرر کیا تھا جو مرحوم میاں گل اورنگزیب کو دیا جاتا تھا، جبکہ وفات کے وقت ان کو انیس توپوں کی سلامی بھی دینی تھی، لیکن تدفین کے وقت حکومت نے ریاست سوات کے اس اخری ولی عہد کو توپوں کی سلامی پیش نہیں کی ، تدفین کے وقت سیکورٹی کے سخت اور غیر معمولی انتظامات کئے گئے تھے۔
مرحوم میاں گل اورنگزیب کے تین بھائی میاں گل امیر زیب، میاں گل احمد زیب اور میاں گل عالم زیب تھے، جو تمام کے تمام وفات پا چکے ہیں۔ میاں گل اورنگزیب نے ورثاء میں تین بیٹے اور چاربیٹیاں چھوڑیں ہیں،ان کے بیٹے میاں گل عدنان اورنگزیب،سرجن میاں گل محمود اورنگزیب اور بیرسٹر میاں حسن گل اورنگزیب شامل ہیں۔
مرحوم کی وفات کے بعد سوات کا ایک عہد اپنے اختتام کو پہنچا، میاں گل اورنگزیب کے سیاسی مخالفین بھی ان کی جرات ، بہادری اور سچائی کے معترف تھے، سیاسی ، مذہبی اور سماجی شخصیات نے ان کی وفات پر اپنے تاثرات سوات نیوزڈاٹ کام کو دیتے ہوئے کہا کہ مرحوم میاں گل اورنگزیب کی وفات سے جو خلاء پیدا ہو ا ہے وہ کبھی پر نہیں ہو سکے گا، ان کی یاد اور خدمات ہمیشہ زندہ جاوید رہیں گے۔
966 total views, 1 views today