ضلع شانگلہ بھی دی یوسفزئی اسٹیٹ آف سوات کا حصہ تھا ِلیکن جب1969 میں ریاست سوات پاکستان میں ضم ہوا تو شانگلہ سوات ضلعے کا حصہ رہ گیا، جس کو پھر بعد میں الگ ضلعے کی حثیت دی گئی، بعض کتابوں میں 1 جولائی اور بعض میں 10 جولائی 1995 کو قلمبند کیا گیا ہے، ضلع شانگلہ بھی بہت وسیع رقبہ رکھتا ہے جسکا ضلع کوہستان ،بٹگرام ،بونیر اور سوات سے بارڈر لگا ہوا ہے،ضلع شانگلہ کی کل رقبہ 1586 مربع کلومیٹر پر مشتمل ہے، 2017 مردم شماری کے مطابق ضلع شانگلہ میں کل آبادی 757810 پر مشتمل ہے، اور وہاں پر عام طورپر پشتو بولی جاتی ہے، وہاں کے لوگ اپنے ذیادہ تر جوانی کوئلے کی بے رحم کانوں میں ضائع کر دیتی ہے، پسمانگی کے لحاظ سے ضلع شانگلہ پاکستان میں دوسری نمبر پر جاننا جاتا ہیں۔ضلع شانگلہ کو پچھلے کئی سالوں سے یرغمال بنایا گیا ہیں وہاں کے کرپٹ حکمرانان نے شانگلہ کو پیچھے چھوڑنے کی قسم کھائی ہے، سوات نیوز کے رپورٹر اویس احمد خان نے ایک سروے کیا اور لوگوں سے سوال پوچھا کہ شانگلہ کی عوام سے ووٹ کس طرح لیا جاتا ہے تو ذیادہ تر سننے میں آیا کہ شانگلہ کی عوام سے ووٹ پلاسٹک کی پائپ اور پیسوں کی خاطر لیا جاتا ہے کیونکہ شانگلہ کی عوام ذیادہ تر غربت کی لکھیر پر زندگی بسر کر رہی ہے، 2002 میں جب ایم ایم اے بحال ہوا تو قومی نشست کیلئے امیر مقام کا نام چنا گیا پھر 2008 میں بھی امیر مقام نے پاکستان مسلم لیگ ق سے کامیابی حاصل کی اور پرویز مشرف کا بھائی ہوتے ہوئی بھی اپنے علاقے کیلئے کچھ نہی کر سکا ، 2013 میں مقام کا بھائی ڈاکٹر عباد نے مسلم لیگ ن سے کامیابی حاصل کی، اور نواز شریف کے بھائی ہوتے ہوئے بھی کچھ نہ کر سکا اور تو اور عباد اللہ جو سابقہ قومی اسمبلی کا ممبر تھے اور مقام کا چھوٹا بھائی ہے اس پر تو کئ بار شراب پینے کا الزام عبدلمولی اور سوات پریس کلب کے چئیرمین شہزاد عالم کی جانب سے لگا ،پاکستان تحریک انصاف کے موجودہ امیدار نے اپنے خطاب میں کہا کی ڈاکٹر عباداللہ نے شراب پینے کے علاوہ اور کچھ نہیں کیا اور یہ تو وجہ ہے کہ اس بار ڈاکٹر عباد کو ٹکٹ نہیں ملے گا، ،بات ہو رہی تھی شانگلہ میں کرپٹ مافیہ کی تو اس مافیہ میں امیر مقام کا بیٹا نیاز احمد جو کہ ضلع ناظم ہے بھی سرفہرست ہے ان پر بھی نیب کی جانب سے کچھ الزامات عائد کئے گئے تھے لیکن پتہ نہیں کی نیب کیوں مزید کاروائی نہ کر سکا ، یہ بھی اس کھیت کا فصل ہے جسکے بڑے بھی اسی طرح ہی ہیں، پچھلے دنوں مقام پر بھی نیب نے ایکشن لیا مگر پھر نیب خاموش تماشائی بن گیا ، دوسروں جگہوں پر جب امیر صاحب جلسے کرتے ہے تو وہ ترقی کے مثال اپنے شانگلہ پر دیتا ہے حالانکہ حال یہ ہے کہ اس جدید دور میں بھی ضلع شانگلہ کی ہسپتالو ں میں اپینڈسائدز آپریشن کی سہولت موجود نہیں ، آج کا دور تعلیم حاصل کرنے کا ہے لیکن شانگلہ اس دور میں بھی اپنی یونیورسٹی سے محروم یے، تعلیم کے لحاظ سے ضلع شانگلہ دوسرے اضلاع سے پیچھے رہ گیا ہے یہاں کے لوگ انتہائی قابل اور تعلیم سے محبت کرنے والے ہیں لیکن آفسوس تعلیمئ سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے ذیادہ تر طلباء تعلیم، میٹرک یا ایف اے ایف ایس سی تک حاصل کرتے ہیں اور اسکے بعد تعلیم کو خیرباد کہتے ہیں کیونکہ اسکے بعد تعلیم حاصل کرنے کیلئے ہائیر ایجوکیشن کا کوئی ادارہ موجود نہیں، صاحب استطاعت والدین آپنے بچوں کو پشاور ، اسلام اباد وغیرہ کو اعلی تعلیم حاصل کرنے کیلئے بھیجتے ہیں، بہت سے طلباء ایسے بھی ہیں جو محنت مزدوری کرکے اپنے سمسٹر اور ہاسٹل کے فیس کا خرچہ ادا کرتے ہین ، جب سیاسی پنڈتوں سے تعلیم کے بارے مین پوچھا جائے کہ اپ لوگوں نے تعلیم کے میدان میں شانگلہ کیلئے کیا کیا تو وہ بڑے فخر سے کہتے ہیں کہ ہم نے شانگلہ میں سوت یونیورسٹی کا کیمپس کھولا ہیں حالانکہ حال یہ ہے کی اس کیمپس کا اپنا وجود بھی نہیں ہے ،اور جو بلڈنگ کرایہ پر لیا گیا ہیں وہ بھی 2 3 کمروں پر مشتمل ہیں اور آبھی اس کیمپس میں صرف بی بی اے اور کمپیوٹر سائنس کے ڈیپارٹمنٹ کھولے گئے ہیں ،پھر 5 سال کیلئے پاکستان تحریک انصاف سے حاجی عبدلمنعیم صوبائی ممبر منتخب ہوئے وہ بھی الیکشن سے پہلے خود کو بہت وفادار پیش کر رہا تھا لیکن جب کامیاب ہوئے تو وہ صرف تبادلو کے علاوہ کچھ نہ کر سکا ،خود تو وہ تبادلو میں مصروف تھے کہ اچانک سپریم کورٹ آف پاکستان نے انکا تبادلہ پشاور سے کوہستان میں گھوسٹ سکول ٹیچر ہونے کی وجہ سے پورن کو کر دیا اور انکے ماتھے پر تا حیات نا اہلی کا مہر لگایا وہ ایم پی اے کا ساتھ ساتھ وزیر اعلی کا مشیرخاص اور وزیر سیاحت بھی رہا لیکن انہوں نے سیاحت میں کچھ نہ کر سکا حالانکہ شانگلہ میں یختنگے، قلاور اور بہت سے اور سیاحت کے مقامات موجود ہیں، پرویز خٹک صاحب نے جب شانگلہ کا دورہ کیا تو وہاں کے عوام کیلئے انہوں نے ٹیکنیکل کالج کا اعلان کیا لیکن بدقسمتی سے وہ اعلان صرف اعلان رہ گیا، آب سوال یہ ہے کہ 2018 کا الیکشن قریب آتے ہی یہ کرپٹ خاندان پھر حرکت میں آئی ہے کیا اس بار بھی شانگلہ والے اس حکمرانان کا ساتھ دینگے ؟
2,904 total views, 2 views today