رپورٹ : فضل خالق خان
سوات کا ایک اور اہم اعزاز ، پاکستان کے نگران وزیراعظم کے طور پر سابق چیف جسٹس‘ جسٹس(ر) ناصرالملک کو نامزد کر دیا گیا،نگراں وزیراعظم کے طور پر منتخب ہونے والے جسٹس ناصر الملک کا تعلق خیبرپختونخوا کے خوبصورت سیاحتی علاقے سوات کے مرکزی شہر مینگورہ کے محلہ گل کدہ سے ہے۔ وہ 17 اگست 1950 کو سوات میں سابق سینیٹر کامران خان کے گھر میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم مقامی سطح پر حاصل کرنے اور ساتویں جماعت تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد ایبٹ آباداسکول اینڈ کالج میں داخلہ لیا اور وہاں سے میٹرک پاس کرنے کے بعد، ایڈورڈز کالج پشاور سے گریجویشن کے بعد قانون کی ڈگر ی حاصل کرنے کیلئے انگلینڈ چلے گئے جہاں پر انہوں نے سال 1976 میں انگلستان سے قانون کی ڈگری لی، وطن واپس آنے کے بعد 1977 میں پشاور سے بطور پیشہ وکالت کاآغاز کیا، 1993 میں اْنھیں صوبہ خیبر پختونخوا کا ایڈووکیٹ جنرل تعینات کیا گیا اور 1994 میں اْنھیں پشاور ہائی کورٹ کا جج بنایا گیا۔
جسٹس ناصر الملک 2004 میں پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مقرر ہوئے جبکہ ایک سال کے بعد اْنھیں سپریم کورٹ کا جج تعینات کیا گیا ۔جسٹس ناصر الملک سپریم کورٹ کے اْن ججوں میں شامل رہے ہیں جنھیں سابق فوجی صدر پرویز مشرف نے تین نومبر 2007 کو ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد گھروں میں نظر بند کر دیا تھا تاہم اْنھوں نے 2008 میں ملک میں عام انتخابات کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں اْس وقت کے چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر سے دوبارہ اپنے عہدے کا حلف لیا تھا۔جسٹس ناصر الملک نے اس سات رکنی بیچ کی سربراہی بھی کی تھی جس نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو 26 اپریل 2012 میں اْس وقت کے صدر آصف علی زرداری کے خلاف مقدمات کھولنے کے لیے سوئس حکام کو خط نہ لکھنے پر توہین عدالت کے مقدمے میں مجرم قرار دیا تھا۔جسٹس ناصر الملک قائم مقام چیف الیکشن کمشنر بھی رہ چکے ہیں جبکہ اس کے علاوہ فیڈرل ریویو بورڈ کے چیئرمین کا عہدہ بھی اْن کے پاس رہاہے۔ انہوں نے چیف جسٹس تصدق حسین کے سبکدوش ہونے کے بعد2014 میں پاکستان کے 22ویں چیف جسٹس کی حیثیت سے اپنے عہدے کا چارج سنبھالا تھا۔جسٹس ناصر الحق کی بطورنگران وزیر اعظم نامزدگی کی خبر میڈیا پر نشر ہوتے ہی ان کے آبائی علاقے سوات میں لوگ خوشی سے جھوم اُٹھے اور وہاں پر جشن کا سماں رہا اور لوگ ان کے خاندان کو مبارک باد دینے کیلئے آتے رہے رات کو ان کی رہائش گاہ واقع گل کدہ میں آتش بازی بھی کئی گئی اور پوری رات جشن کا سماں رہا،سوات کے لوگ جسٹس ناصر الحق کی بطور نگران وزیراعظم نامزدگی کو اپنے لئے باعث فخر سمجھتے ہیں، بطور نگران وزیراعظم نامزدگی کی خبر میڈیا پر چلنے کے فوری بعد ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جسٹس ناصر الملک کی رہائش گاہ پر سیکیورٹی کے حوالے سے ایک اے ایس آئی سمیت 10 پولیس اہلکاروں کا خصوصی دستہ تعینا ت کیا گیا۔واضح رہے کہ نگران وزیر اعظم کی نامزدگی کے حوالے سے تحریک انصاف نے تصدق حسین جیلانی، سابق وزیر اور صنعتکا ر عبدالرزاق داؤد اور ڈاکٹر عشرت العباد کے نام پیش کئے تھے جبکہ جماعت اسلامی کی جانب سے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا نام پیش کیا گیاتھا ، جسٹس ناصرالملک کی نامزدگی کے حوالے سے وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نگران وزیر اعظم کیلئے فیصلہ کرنا آسان نہیں تھا طویل عمل اور مشاورت کے بعد جسٹس ناصرالملک کے نام پر اتفاق رائے ہوا جس کے لئے تمام جماعتوں کا شکرگزار ہوں انہوں نے کہا کہ جسٹس ناصر الملک کی شکل میں ایک ایسے شخص کا انتخاب کیا گیا ہے جس کا کردار ماضی میں بھی عمدہ رہا اور آئندہ بھی بہتر رہے گا۔
نامزد نگران وزیر اعظم ناصر الملک کا تعلق سوات کے ایک معروف سیاسی خاندان سے ہے۔ان کے والد سابق سینیٹر کامران خان باچا خان کی خدائی خدمتگار تحریک کا حصہ تھے۔ نیشنل عوامی پارٹی (نیپ) بننے کے بعد وہ اس میں شامل ہوگئے جس کے بعد انہوں نے پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی۔ آفتاب احمد خان شیر پاؤ کی پیپلز پارٹی سے راہیں جدا کرنے کے بعد وہ شیر پاؤ کے ساتھ ان کی قومی وطن پارٹی میں شامل ہوگئے۔ ناصر الملک کے والد کامران خان مرحوم سینیٹر بھی رہے جس کے بعد قومی وطن پارٹی نے ناصر الملک کے بھائی شجاع الملک کو سینیٹر بنایا۔ ان کے چھوٹے بھائی رفیع الملک کامران قومی وطن پارٹی کے تحصیل ناظم مینگورہ بھی رہ چکے ہیں،ذرائع کے مطابق نگران وزیر اعظم کی اہلیہ غیر ملکی ہیں اور ان کا تعلق سنگاپور سے ہے تاہم شادی کے بعد ان کو پاکستان کی شہریت دی گئی تھی۔نگران وزیر اعظم کی دو بیٹے اورایک بیٹی ہیں بیٹوں کے نام ایلم اور نمیر ہیں جبکہ بیٹی کا نام مرجانہ ہے ، ناصر الملک کے والد سینیٹر کامران خان کے چار بیٹے اور تین بیٹاں تھیں ، نگران وزیر اعظم کے دیگر بھائیوں کے نام شجا ع الملک خان ، دوسرے نمبر پر خود ناصر الملک خان تیسرے نمبر پر رفیع الملک خان اور چوتھے نمبر پر لونگین خان ہیں ، بھائیوں میں سے شجاع الملک خان اور رفیع الملک خان سیاست کے میدان میں قومی وطن پارٹی کے اہم عہدیدار رہے ہیں جبکہ لونگین خان کو گالف کھیلنے کے سوا کوئی خاص شوق نہیں ۔ تین بہنوں میں سے ایک بہن ڈاکٹر ہے لیکن وہ کوئی جاب وغیرہ نہیں کرتی اور تمام کی تمام گھریلو خواتین ہیں ۔
جسٹس ناصرالملک کی زندگی کے حوالے سے ان کے بھائی رفیع الملک، فرسٹ کزن حاجی ابراہیم اور حاجی نواب علی سے ملاقات میں’’فیملی ‘‘سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ناصر الملک ہمارے بہت ہی اچھے بھائی ہیں ، نہایت ہی غریب پرور اور انصاف کرنے والی شخصیت کے مالک ہیں انہوں نے ہمیشہ غریبوں کی خدمت کی ہے او ر اس سلسلے میں کسی بات کو بھی اپنے راستے کی رکاؤٹ نہیں بننے دیا، انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے کبھی سمجھوتہ نہیں کیا اورہمیشہ اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے کسی قسم کا دباؤ یاسفارش قبول نہیں کی یہاں تک کہ خاندانی عدالتی معاملات میں بھی ہمیشہ حق کا ساتھ دیا ، انہوں نے بتایا کہ جب ناصرالملک صرف ایک وکیل تھے اس وقت وہ غریبوں کے کیس بلامعاوضہ لڑتے تھے اور اس بات کے لئے وہ مشہور بھی تھے ، اس کے علاوہ ان کے والد مرحوم کامران خان کی بھی انہیں ہدایت تھی کہ وہ ایسے افراد جو کیس کے اخراجات برداشت کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے ان سے کسی قسم کی فیس نہ لیں اور اکثر وہ خود بھی ایسے غرباء کا کیس لڑنے کیلئے ناصرالملک کو کہتے ، نگران وزیر اعظم ناصرالملک کا خاندا ن زندگی کے ہرشعبے سے وابستہ ہے ان کے ایک اور کزن نعیم اختر اس وقت سیکرٹری ٹو کمشنر ملاکنڈ ڈویژن کے عہدے پر تعینات ہیں جبکہ نعیم اختر کا چھوٹابھائی ندیم اختر لکی مروت میں سول جج کے عہدے پر فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ حاجی نواب علی نے مزید بتایا کہ نگران وزیراعظم اور ہمارے بھائی میں دیگر خصوصیات کے ساتھ ساتھ یہ بڑی اہم خوبی ہے کہ وہ بزرگوں چاہے وہ خاندان کے ہوں یا خاندان سے باہر کے بہت زیادہ عزت کرتے ہیں اس کے علاوہ پختون معاشرے کی اخلاقی اقدار اور روایات کی پاسداری بھی ان میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے جس کا زندہ ثبوت یہ ہے کہ جب وہ چیف جسٹس آف پاکستان بنے تواپنے پہلے دورہ سوات کے موقع پر جب سوات پہنچے تو گھر جانے کی بجائے سب سے پہلے اپنے والد کے قبر پر حاضری دینے کے لئے قبرستان پہنچے او ر اس کے بعد خاندان کے سربراہ حاجی رحمت علی مرحوم جو اس وقت حیات تھے کے پاس سلام کے لئے پہنچے اور اس کے بعد پھر دیگر عزیز واقارب سے ملے اور اب بھی نگران وزیر اعظم نامزد ہونے کے بعد خاندان کے افراد سے گفتگو میں انہوں نے بتایا ہے کہ حلف لینے کے بعد سوات آکر والد کی قبر پر حاضری دیں گے یہ وہ خصوصیات ہیں جنہوں نے جسٹس ناصرالملک کو نہ صرف خاندان بلکہ ملک بھر میں عزت کا مقام بخشا ہے ۔چیف جسٹس بننے کے بعد ان کے آبائی گھر کی جانب جانے والے روڈ کو ان کے نام سے منسوب کرکے اس کا نام جسٹس ناصر الملک چوک رکھا گیا۔
جسٹس ناصر الملک کی عادات واطوار کے حوالے سے حاجی نواب علی نے بتایا کہ ہمارے بھائی نہایت ہی سادہ زندگی گزارنے کے عادی ہیں ، عادات کے حوالے سے حاجی ابراہیم اور حاجی نواب علی نے بتایا کہ گوشت سے بنی چیز یں زبان کی چٹخارے کی حد تک کھاتے ہیں لیکن عام طورپر سبزی سے بنی خوراک کو زیادہ پسند کرتے ہیں ، پہناوے میں شلوا ر قمیض کو زیادہ پسند کرتے ہیں اور یہی ان کا دل پسند پہناوا ہے ان کا کہنا ہے کہ جب سے چیف جسٹس کے عہدے سے سبکدوش ہوئے ہیں انہیں کوٹ پینٹ سوٹ میں کم ہی دیکھا جاتا ہے ۔ ان کے بھتیجوں عمر حیات ، لیاقت حیات، شوکت حیات فیصل حیات کے مطابق ان کے چچا میں وہ تمام خوبیاں یکجا ں ہیں جو کسی اچھے انسان میں ہونے کی توقع کی جاسکتی ہے انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے خاندان کے لئے کسی اعزاز سے کم نہیں کہ ہمارا بزرگ پہلے چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے پر فائز ہوئے اور اب انہیں نگران وزیر اعظم پاکستان کے منصب تفویض کی گئی انہوں نے کہا کہ اب ہماری اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ جسٹس ناصر الملک کو اپنے اس فرض سے بخوبی عہد ہ برآں ہونے کی توفیق عطافرمائے جو اسے تفویض کی گئی ہے۔
’’فیملی ‘‘ سابق چیف جسٹس اور موجودہ نگران وزیر اعظم ناصرالملک کے خاص دوست پروفیسر خورشید کو اس موقع پر نہیں بھولی اور بطور خاص ان سے ملاقات کی ، پروفیسر خورشید نے بتایا کہ ناصرالملک کے خاندان سے 1960 سے تعلقات ہیں اس عرصہ میں میں نے ان کے پورے خاندان کو پوری دنیا سے مفرد پایا ہے ،ناصرالملک شرافت کا اعلیٰ نمونہ ہے جنہوں نے ہمیشہ اصولوں کی پاسداری کی ، ہمیشہ اپنے مفادات پر قومی مفادات کو ترجیح دی، انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ 22 کروڑ عوام کے نمائندوں نے سابق چیف جسٹس ، جسٹس ناصر الملک پر جس اعتماد کا اظہار کیا ہے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ دیانتدار اور ایماندار انسان ہیں ، میرے خیال میں بھی یہ ایک صحیح اور درست فیصلہ ہے انہوں نے کہا کہ میری دعا ہے کہ ان کو اس فرض سے صحیح معنوں میں سبکدوش ہونے کی توفیق عطا فرمائے جس کا اس پر اعتماد کیا گیا ہے۔
جسٹس (ر) ناصر الملک کی نامزدگی پر صوبائی وزراء خیبر پختونخوا کے وزیر برائے آب پاشی محمود خان، وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے لائیو سٹاک محب اللہ خان،چیئر مین ڈیڈک سوات فضل حکیم خان، ضلع ناظم محمد علی شاہ خان نے بھی خوشی کااظہار کرتے ہوئے انہیں مبارکباد پیش کی ، ان کے علاوہ تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان ، اے این پی کے مرکزی رہنما اسفند یار ولی نے بھی ان کی بطور نگران وزیر اعظم کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک وقوم کی مفاد میں ایک بہتر فیصلہ ہے ۔ضلع ناظم سوات محمد علی شاہ خان نے کہا ہے کہ جسٹس ناصر الملک کی بطور نگران وزیر اعظم تقرری سوات کے لئے ایک اعزاز ہے جس پر ہم سب سوات کی عوام فخر کرتے ہیں ، ضلعی حکومت کی جانب سے کسی بھی تعاؤن کی ضرورت پڑی تو ہم فراہم کرنے کیلئے تیا رہیں۔
2,206 total views, 2 views today