عید کے روز شہر کی مختلف گلیوں میں چھوٹے چھوٹے بچوں کے ھاتھوں میں کھلونا نما پستولیں اور کلاشنکوفیں ۔۔۔۔ معاشرہ کس طرف جا رھا ھے کسی کو خبر نہیں ؟؟؟
عید پہ مختلف علاقوں میں کچھ لوگوں کے گھر تعزیت پہ گیا تو اس عمر کے بچے ھاتھوں میں کھلونا نما پستولیں اور کلاشنکوفیں اُٹھا کر اُس میں مصنوعی گولیاں ڈال کر ایک دوسرے کو مار رھے تھے عجیب منظر تھا کوئ ایک دو نہیں بلکہ بچوں کے جتھوں کے جتھے اس کھیل میں مصروف تھے۔ ان کھلونا نما پستولوں میں ڈالی جانے والے پلاسٹک کی گولیاں بڑی شدت سے لگتی ھیں اگر کسی کی آنکھ میں لگ جائے تو آنکھ بھی ضائع ھو سکتی ھے۔۔۔
اس تمام کھیل میں استعمال ھونے والے ان کھلونوں کیطرف نہ انتظامیہ نے نظر ڈالی اور نہ ہی ماں باپ کیطرف سے کوئ رکاوٹ یا نوٹس ھے ۔۔۔ کہتے ھیں بچہ چھوٹی عمر میں ہی اپنے ذہن میں اپنے مستقبل کے خواب بسا لیتے ھیں اور آپ دیکھ سکتے ھیں کہ یہاں بچے اپنے مستقبل کیلئے کیا خواب سجا رھے ھیں ۔
انتظامیہ کی لاپرواہی کو تو عالم یہ ھے کہ گلی گلی محلہ محلہ ان کھلونوں کی دُکانیں کھلی ھیں جہاں سے مستقبل کے معمار اپنی تباہی کا سامان خرید رھے ھیں ۔ اس تمام تر عمل میں ھمارے پالیسی میکر اور سیاستدان بھی ذمہ دار ھیں جنھوں نے مثبت سرگرمیوں کیلئے گراؤنڈ،پارک اور لائبریریاں نہیں بنائیں ۔۔۔۔۔ اور کسی کی سمجھ میں یہ بات نہیں آ رھی کہ اگر مستقبل کے معمار اس عمر میں تعلیم اور مثبت سرگرمیوں کیبجائے منفی سرگرمیوں میں حصہ لیں گے تو پھر مستقبل میں کچھ بھی محفوظ نہیں ھو گا ۔۔۔ لہذا اس طرح کے کھلونا نما پستولوں اور بندوقوں پر پابندی ھونا چاہیے۔۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ منشیات اور دیگر برائیوں کیخلاف بھی سخت ایکشن لینا چاہیے
1,320 total views, 2 views today