سوات میں مختلف سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں کا ایک کنونشن پیر کے دن منعقد ہوا، جس میں مختلف سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں نے ملک میں تعلیم کی صورتحال پر بحث کیا۔ اس میں آئندہ پانچ سال کیلئے اپنا ایجنڈا پیش کیا۔ اس کنونشن کا انعقاد ادھیانہ نامی تعلیم کیلئے کام کرنے والے تحریک نے کیا۔ کنونشن میں تعلیم کے میدان میں پیش آنے والے مسائل کا ذکر کیا گیا اور ان کو اپنے طور حل کرنے کی تجاویز پیش ہوئی۔ کنونشن میں مختلف پارٹیوں کے کارکنان ، والدین، یوتھ ایکٹوسٹس اور مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے حصہ لیا۔ کنونشن میں پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے فضل حکیم (پی کے 5)، مسلم لیگ نواز سے ارشاد علی (پی کے 5)، پاکستان پیپلز پارٹی سے میاں گل شہریار امیر زیب (این اے 3)،ملک ریاض پختونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے 7)، محمد امین متحدہ مجلس عمل (پی کے 5)، فضل رحمان نونو قومی وطن پارٹی (پی کے 5)، واجد علی خان عوامی نیشنل پارٹی (پی کے 5)، ڈاکٹر اقبال سوات عوامی پارٹی (پی کے 5) نے بحث میں حصہ لیا۔ دہشت گردی سے متاثرہ ضلع سوات میں دوسرے مسائل سے ساتھ لڑکیوں کی تعلیم متاثر ہوئی تھی۔، اب آہستہ آہستہ حالات بہتری کی طرف جارہے ہیں۔ لڑے اور لڑکیاں اب سکول جاتے ہیں مگر اب بھی بہت زیادہ مسائل کا شکار ہیں۔ سوات میں جماعت پنجم کے 40.2فی صد بچے اردو یا پشتو میں پڑھ سکتے ہیں، اور سوات کے صرف 44فی صد بچے ریاضی کے سادہ سوالات حل کرسکتے ہیں۔ سوات میں معیار تعلیم کے پستی کی ایک وجہ سکولوں میں سائینس کی اساتذہ کی کمی ہے۔
سوات میں حصول تعلیم میں سب سے بڑی رکاوٹ پرائمری لیول کے بعد سکولوں کی کمی ہے۔ محکمہ تعلیم ضلع سوات کے رپورٹ کے مطابق 81فیصد سکول پرائمری کے ہیں، جبکہ صرف 2.3فیصد (38سکول) ہائیر سیکنڈری ہیں، جو کہ ان کے گھروں سے بہت فاصلے پر ہیں، جو لڑکیوں کے سکول میں داخلے کی رکاوٹ کا باعث بنتا ہے۔ لڑکیوں کے سکولوں کا تناسب کم ہونا بھی لڑکیوں کی سکول میں کم داخلے کا سبب بن رہی ہے۔
سیاسی تبادلہ خیال کی میزبانی مشہور سینئر صحافی رحیم اللہ یوسفزئی نے انجام دی۔ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے فضل حکیم نے گزشتہ حکومت میں کئے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا، اور بتایا کہ ہم نے اساتذہ کی غیر سیاسی بنیادوں پرتقرری اور تعیاناتی کو یقینی بنایا۔ انہوں نے سوات کے عوام سے انجینئرنگ یونیورسٹی کے قیام کا وعدہ بھی کیا۔ پیپلز پارٹی کے میاں گل شہریار امیرزیب نے انفراسٹرکچر کی تعمیر کیے بجائے معیار تعلیم کو بہتر بنانے زور دیا۔ پی ایم این ایل کے ارشاد علی نے بچیوں کو مفت اور محفوظ ٹرانسپورٹ کی فراہمی کو یقینی بنانے کا وعدہ کیا۔ عوامی نیشنل پارٹی کے واجد علی خان نے ماضی کی طرح مستقبل میں بھی معیار تعلیم کی بہتری کیلئیعزم کا اظہار کیا۔
ضلع سوات کے اساتذہ ، والدین، سول سوسائیٹی تنظیموں کی طرف سے سوات کے تلیمی مسائل کے فوری حل کیلئے مطالبات پر مبنی ایک میثاق علم پر دستخط کئے ، جس کے اہم نکات مندجہ ذیل ہیں:
تمام سکولوں کو اگلے سکول کے درجے پر ترقی دی جائے، لڑکیوں کے لئے سکولوں کا تناسب بڑھایا جائے۔ لڑکیوں کے سکول اور کالج میں ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کی جائے۔ سکولوں میں استاتذہ ، اور سبجیکٹ سپیشلسٹ اساتذہ کی تعیناتی کو یقینی بنایا جائے۔ تمام سرکاری سکولوں میں جدید سائنس لیبارٹری قائم کی جائے، اور اس سکولوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
1,926 total views, 2 views today