سوات(سوات نیوزڈاٹ کام)آل سوات کلاس فور ملازمین کے صدر سید خطاب نے کہا ہے کہ سرکاری اسکولوں کے لئے زمین فراہم کرنے والے کلاس فور ملازمین سے کئے گئے وعدے پورے کرکے ان اسکولوں میں ان کے بچوں یا خاندان کے دیگر افراد کو ملازمتیں دی جائیں اس کے علاوہ کلاس فور ملازمین کا فنڈ ضلعی حکومت سے لے کر صوبائی حکومت کی دیا جائے تاکہ کلاس فور ملازمین کو درپیش مشکلات کا خاتمہ ہوسکے۔ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے دیگر ساتھیوں، شیر زمین، آفرین، نسیم خان عبدالسخی اور گل رحمان سمیت سینکڑوں کلاس فور ملازمین کی موجودگی میں سوات پریس کلب میں پرہجوم پریس کانفر س سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، انہوں نے کہا کہ 1992 میں سرکاری اسکولوں کیلئے کئے گئے ایک سروے کے بعد معاہدے کے تحت ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے ضلع بھر میں دوکنا ل اور 4کنال کی قیمتی زمینیں جس کی قیمت موجودہ مارکیٹ ریٹ میں کروڑوں روپے بنتی ہے اس شرط پر لوگوں سے لیں کہ ان اسکولوں میں زمین فراہم کرنے والے افراد کو کلاس فور کی نوکری پر بھرتی کیا جائے گا لیکن اب ہائی کورٹ کے سال 2008 کے نئے آرڈر کی آڑ لے کر اس معاہد ہ کی پاسدار میں لیت ولعل سے کا م لیا جارہاہے اور بیشتر اسکولوں میں غیر مقامی افراد کو بھرتی کیا گیا ہے جو ظلم کی انتہا ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہم سے 1992 میں جو معاہدہ کیا گیا ہے اس کے مطابق معاملات کو حل کیا جائے ،اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملازمت کے دوران مخصوص بیوہ فنڈ کی حصول میں بھی کئی طرح کی مشکلات درپیش ہیں جبکہ ملازمین کے لئے حج کوٹہ سسٹم بھی ختم کیا گیا ہے ، فنانس ڈیپارٹمنٹ سے بھی کلاس فور ملازمین کو کئی طرح کی مسائل کا سامنا ہے جس میں چارکول فنڈ ز سمیت دیگر فنڈز کی بروقت فراہمی میں مذکورہ ڈیپارٹمنٹ کے اہلکار‘ روڑے اٹکا تے ہیں لہذا ان کا بھی قبلہ درست کیا جاے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہمار ا تمام فنڈ جو ضلعی حکومت کے زیر انتظام ہے وہ ان سے لے کر دوباہ صوبائی حکومت کے حوالے کیا جائے کیونکہ ضلعی حکومت بروقت فنڈز کی فراہمی میں ہمیشہ ناکام رہتی ہے صوبائی حکومت کو فنڈز حوالہ کرنے سے ہمارے مسائل مستقل بنیادوں پر حل ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ احتجاجوں کے نتیجے میں باربار کے وعدوں کے باؤجود کلاس فور ملازمین تاحال آٹھ گھنٹوں کی بجائے 24 گھنٹے ڈیوٹی دے رہے ہیں جو ظلم کی انتہا ہے ، انہوں نے نگران وزیر اعلیٰ سمیت دیگر ذمہ داروں سے مطالبہ کیا کہ ہمارے تمام مطالبات اور ہم سے کئے گئے وعدوں کو فوری طورپر پورا کیا جائے اس کے علاوہ کلاس فور کی خالی آسامیوں پر تعیناتی بھی کی جائے بصورت دیگر وہ اپنا حق لینے کئے آخری حد تک جانے سے دریغ نہیں کریں گے جس کی تمام تر ذمہ داری پھر ان پر عائد ہوگی۔
1,559 total views, 2 views today