تحریر : سید سمیع اللہ
ضلع سوات کی حسن کو اگر دیکھا جائے تو یہ بہت ہی خوبصورت اور جنت نظیر منظر پیش کرتے ہیں ، جس طرح یہ علاقہ پیارا ہے تو اس طرح ان کے عوام بھی مہمان نوازی اور شریف طبیعت کے مالک کے طور پر پہچانے جاتے ہیں ، ہمارا علاقہ جو بہت خوبصورت تھا اور پیار ا ہوا کرتا تھا جس کے لوگ اچھے ہونے کے ساتھ ساتھ علاقے کے بہتری کیلئے سوچا کرتے تھے اور ایک دوسر ے کاخیال رکھتے تھے اور ہمیشہ جب بھی کوئی ایک مصیبت آجاتا تھا تو ایک دوسرے کے ساتھ ہمیشہ ساتھ ہوا کرتے تھے لیکن آج وہ حالت ہے کہ میں بیان نہیں کرسکتا کیونکہ اج کل کے لوگ سب صرف میں اور میں ہی میں جی رہے ہیں اور صرف اپنے فائدے کیلئے ہی سوچ رہے ہیں ۔
اج کل ایک دوسروں ملنا کے دور ایک دوسروں کو دیکھنا بھی گوارا نہیں سمجھتے اخر ایسا کیو ہورہا ہے کیو ایک دوسرے سے لڑرہے ہیں کیو ایک دوسرے کے مدد کرنے سے پیچھے ہٹ رہے ہیں مجھے یاد تھا وہ دن جب میرے ابو جان مجھے باہر اپنے علاقے میں گھوما کرتے تھے اور میں ہر کسی کے چہرے پر خوشی دیکھتا تھا تو میں انہی دیکھ کی بہت خوش ہوا کرتا تھا لیکن یہ اچانک کیا ہوا کہ سب لوگ ایک دوسرے سے اتنے مخالف ہوگئے یہ کوئی جادو یا منتر نہیں بلکہ سیاست کے ایک بڑی بیماری ہے جو اہستہ اہستہ لوگوں میں جراثیم کی طرح پھیل رہی ہے ہمارے علاقے سے بہت سارے سیاسی جماعتوں کے لوگ الیکشن لڑ رہے ہیں جو کو ٹکٹ دیا گیااور کہیں لوگ تو ایسے بھی ہے جو آزاد امیدوار کے حیثیت سے الیکشن لڑرہے ہیں ۔ ہر گھر میں ہوئے ایک پارٹی کوسپورٹ کرتا ہے تو کوئی دوسرے پارٹی کو ۔ ہر دن دیواروں پر لگے ہوئے بینرز اور پوسٹرزپر جھگڑا کرتے ہیں ۔ لیکن کوئی کچھ نہیں کہ تھا پرانے زمانے میں جب کوئی برا کام کرتا تھا تو اس کے بڑے بزرگ اسی ڈانٹ تھی تھے لیکن اج کل کسی کو کچھ کہو تو بھڑک جاتے ہیں سیاسی پارٹیوں کے وجہ سے یہ حال ہے ہمارے علاقے مینگورہ کے ۔۔۔
یہاں پر میں اس بات کا بھی وضاحت کرنا چاہتا ہوں اور یہ اپ لوگوں نے اپنے علاقوں اور اپنے اردگرد بھی دیکھا ہوگا کہ یہ سیاست دان صرف الیکشن کے دنوں میں نظر آرہے ہیں اور جوں جوں الیکشن قریب آتی ہے یہ سیاستدان ہر غمی اور خوشی میں شریک ہوتی ہے ، اس طرح محلوں محلوں میں سیاسی جلسے اور تقاریب منعقد ہوتے رہتے ہیں جس سے ان علاقوں کے لوگوں کے ایک دوسرے کے ساتھ مختلف سیاسی بحث پر لگے رہتے ہیں اور بعض اوقات یہ سیاسی بحث لڑائی اور جھگڑوں کا باعث بن سکتا ہے جس کے مثالیں بھی موجود ہے ۔
اس طرح ایک طرف اگر ہم سیاسی ورکروں کو دیکھئے تو ان کا یہی حال ہے تو دوسری جانب معاملہ بالکل مختلف نظر آتا ہے اور جو بھی الیکشن کے لئے کھڑے ہوتے ہیں وہ ایک دوسرے کے ساتھ صحیح انداز میں سلام ودعا کرتے ہیں اور ہر وقت ایک دوسرے کے ساتھ گپ شپ کرتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ کیا آج کل سیاست عوامی اختلافات کا باعث بن رہا ہے ؟
اگر یہ سیاسی پارٹیز ایک دوسرے میں صیح ہوتے تو اج بھی ہمارے علاقے میں ایسی خوشی ہوتی جو پہلی ہوا کرتے تھے اگر یہ سیاست دان ایک دوسرے میں اچھے ہوجائے تو وہ دن دور نہیں جب پاکستان پورے دنیا میں اچھے پوزیشن پی اسکتے ہیں خدا کیلئے ایک ہوجاو اور پاکستان کا نام دنیا میں روشن کرو ۔
2,060 total views, 2 views today