تحریر : ساجد خان
کسی کو معلوم ہوگا یا نہ مگر سوات ایک ایسی جگہ ہے جو کہ سیاحوں کیلئے ایک میزبان کے حیثیت تصور کیا جاتا ہے سوات خاموش طبیعت کا مالک ہے مگر جب کوئی مہمان وہاں جاتا ہے تو یہ اپنے میزبانی میں کوئی کسر نہیں چھوڑتا اور اس بات کیمقامی لوگوں کے علاوہ دنیا بھر کے سیاح گواہ ہے۔مجموعہ طور پر پچھلے کئی سالوں سے عسکریت پسندی ، سیلاب یا کوئی دوسری افت کے تناظر میں وادی سوات کے باشندے اس وادی کے بنیاد ی ڈھانچے کی تعمیر نو کی توجہ کیلئے روتا ہے ۔مگر ان سارے حالات کو ایک جانب رکھتے ہوئے وادی سوات میں دریائے سوات کا کنارہ ہوں یا بلند وبالا سرسبز پہاڑ یو ں کو دیکھنے کے بعدسیاح اپنی ساری تھکاوٹبھول جاتے ہیں وادی سوات کو دریائے سوات ، ابشار ، بلند پہاڑ ، حسین وادیاں اللہ تعالی کے طرف اس وادی کو خوبصورت کرنے میں اپنا ایک خاص کرم ہے ۔اگر اس وادی کا بغورمشاہدہ اور مطالعہ کیا جائے تو اس وادی میں جابجا سیاحوں کیلئے خوبصورت اور تاریخی مقامات دیکھنے کو ملتے ہیں جیسے کہ منگورہ سے کچھ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع مرغزار جس میں سفید محل بھی واقع ہے اور اپنا ایک خاص تاریخی حیثیت رکھتا ہے جو کہ سوات کے والی نے بنایا تھا اور رواں سال سیاحوں کے کثیر تعداد نے سفید محل میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں اور وہاں کے موسم سے لطف اندوز ہو رہے ہیں ۔اس کے ساتھ ساتھ اگر ہم بدھ مت کے تاریخی آثار اور سیاحتی ٹھنڈے علاقوں ملم جبہ ،میاندم ، کالام، بحرین ،مدین اور دیگر جگہوں کا ذکر کریں تو یہ سب وادی سوات کا حسن مانا جاتا ہے جس سے وادی سوات پوری دنیا میں چمکتا رہتا ہے ۔اس طرح سوات کے مختلف مقامات میں آپ لوگوں سوات کی ثقافتی اشیابھی ملیں گے جس میں جدید شالیں ،روایتی کڑھائی ،زیوارات،کھدی ہوئے لکڑی ،جیسے مختلف قسم کے چیزیں مل جائینگے ۔سوات میں مختلف علاقے اپنے خوبصورتی اور دلکشی کیلئے مشہور ہیں جس میں کبل ،مٹہ ،شینگرو ڈنڈ ،گبین جبہ، خوازہ خیلہ ، مٹہ ،چارباغ ، مدین بحرین ،کالام ،اوشو ،مٹلتان ،گبرا ل اور دیگر علاقے شامل ہے جو کہ ایک سیاح باآسانی کچھ دنوں میں دیکھ سکتاہے ۔سوات میں تاریخی مقامات جگہ جگہ سیاحوں کو مین جی ٹی روڈ کے کنارے ملیں گے جس سے سیاح اس وادی کے قدیم ثقافت یہاں پر روہنے والوں کی ثقافت سے اگاہی بھی ملیں گی، کچھ عرصہ پہلے کے بات ہے کہ تحصیل بریکوٹ میں بازیرا کے مقام پر بدھ مت کے آثار ملے ہیں اور اس کو دیکھنے کیلئے دنیا بھر سے بدھ مت پیروکار پہنچ جاتے ہیں ۔
سال بھر یہاں پر موسموں کے اپنے خاص روایت ہوتے ہے موسم گرما میں لوگ کالام اور دیگر بالائی علاقوں میں ڈیرے ڈالتے ہیں جبکہ سردیوں میں لوگ برف سے لطف اندوز ہونے کیلئے وادی مالم جبہ کا رخ کرتے ہیں اور برف سے مزے لیتے ہیں ۔موسم بہار میں ہر طرف سبزہ ہی سبزہ نظر آئیگا اور خزاں میں سونے کے طرح ہر چیز زرد نظر ائگیجو سال بھر دلوں کو رونق بخش دیتا ہے اور سب سے اہم بات سوات میں یہ ہے کہ یہاں پر مختلف قسم کے سبزیاں اور پھل مختلف موسموں میں مل جاتے ہیں خواہ آڑو ہو یا سیب دونوں سوات کے میٹھی میٹھی پھل آُپ کو پورے پاکستان میں بہترین بہترین خوشبو کے ساتھ مل جاتے ہیں اور یہ خوشبو واقعی سوات کے لوگوں کے مہمان نوازی کا خوشبو پورے ملک اور بعض بیرونی ممالک میں مل جاتی ہے ۔
یادرہے کہ جنت نظیر وادی سوات پورے پاکستان میں قدرتی حسن کی وجہ سے اپنے مثال آپ ہے مگر کچھ حکومتی عدم توجہ کے باعث یہاں کے مقامی لوگ اور سیاحوں کو بعض انداز میں مسائل ومشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور سب سے بڑا مسئلہ یہ گزشتہ کئی سالوں سے سوات کی باسیوں نے بہت زیادہ تکالیف برداشت کی ہے اور بہت زیادہ قربانیاں دینے کا مظاہرہ صبر وتحمل سے کیا تھا مگر اس کے باوجود حکومت نے سوات کے عوام کیلئے کچھ زیادہ کام نہیں کیا اس کا زندہ مثا ل سوات کے سڑکوں کی حالت زار ہے جس میں بحرین سے کالام تک کے سڑک نہایت ہی خراب حالت میں ہے جس کی وجہ سے وہاں کے مقامی اور غیر مقامی لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے اس کے ساتھ ساتھ اگر ہم خوبصورت سفید محل مرغزار کا ذکر کیا جائے تو واقع سفید محل ایک تاریخی اور خوبصورت ہوٹل ہے مگر وہاں تک جانے کیلئے روڈ خراب ہے اگر ہم وادی ملم جبہ کا ذکر کریں تو وہاں کا روڈ گزشتہ کئی مہینوں سے زیر تعمیر ہے مگر تاحال مکمل نہ ہوسکا جس سے سیاحوں کو کافی مشکلات کا سامنا ہے اس طرح اور بھی بہت سارے قدرتی حسن سے مالامال جگہیں ہے مگر حکومت کے بے بسی کی وجہ سے وہاں تک سیاحوں کا جانا مشکل ہو جاتا ہے ۔کئی مہینوں سے سوات میں نئے خوبصورت سیاحتی مقامات بھی سیاحوں کی توجہ اپنی جانب کھینچتی جارہی ہےاب حکومت اور سیاحت کیلئے کام کرنے والے مقامی وبین الاقوامی آرگنائزیشنز کو چاہئے کہ وہ ان مقامات تک رسائی کیلئے سڑکوں اور دیگر سہولیات کا بندوبست کرنے چاہئے ۔
سوات میں کشیدگی کے بعدانفراسٹرکچر کو بحال کرنے میں بین الاقومی اداروں نے بہت زیادہ تعاون کا مظاہرہ کیا ہے یہ سب عوام کو معلوممگر اب حکومت کا بھی کچھ فرض بنتا ہے کہ وہ سیاحت کے شعبے کچھ خاص کارکردگی دکھائیں اور اپنا فرض پورا کریں ۔
2,322 total views, 2 views today