تحریر : غفور خان عادل
سواتیوں کی طرف سے تحریک انصاف کو ملنے والے مینڈیٹ کے احترام میں تحریک انصاف کی طرف سے سوات کو اہم حکومتی عہدے دینے کے حوالے سے جو تاریخ رقم کی گئی ہے تحریک انصاف کے اس تاریخی اقدام کا نہ صرف تحریک انصاف کی طرف سے بلکہ سوات کے عوام کی طرف سے بھر پور خیر مقدم کیا جا رہا ہے اور تحریک انصاف کے اس تاریخ ساز فیصلے کو سواتیوں کے ووٹ کو عزت دینا قرار دیا ہے سوات کو وزارت اعلیٰ کا منصب دینے کے بعد تحریک انصاف نے سواتیوں کیساتھ پورا پورا انصاف کرتے ہوئے دو اہم وزارتیں بھی دیکر سواتیوں کے دل جیت لئے ہیں محمود خان کو وزیراعلیٰ منتخب کرنے کے بعد تحریک انصاف نے سوات سے کامیاب ہونے والے عوامی نمائندوں ڈاکٹر امجد اور محب اللہ خان کو بھی صوبائی کابینہ میں شامل کر دیا ہے ڈاکٹر امجد کو معدنیات اور محب اللہ خان کو زراعت کا قلمدان سونپ دیا گیا ہے ڈاکٹر امجد نے حالیہ عام انتخابات میں سوات کے دو صوبائی حلقوں سے کامیابی حاصل کرکے یہ اعزاز حاصل کیا کہ سوات کی تاریخ میں پہلی بار کسی اُمیدوار نے دو حلقوں پر کامیابی حاصل کی ڈاکٹر امجد نے اپنے پانچ سالہ کارکردگی کی بنیاد پر الیکشن لڑ کر حلقہ پی کے 6 اور پی کے 7 دونوں صوبائی حلقوں پر کامیاب ہوئے جبکہ محب اللہ خان نے پی کے 8 سے الیکشن لڑ کر کامیابی حاصل کی ہے محب اللہ خان گزشتہ حکومت میں وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے فشریز و لائیو سٹاک رہے ہیں اور انہوں نے اپنی پانچ سالہ دور حکومت میں نہ صرف اپنے زیر اثر محکمہ جات کو ترقی دینے میں کلیدی کردار ادا کیا بلکہ انہوں نے حلقہ نیابت میں ترقیاتی کاموں کا بھی جال بچھا کر یہ ثابت کر دیا کہ وہ کھوکھلے نعروں اور جھوٹے وعدوں کے بجائے عمل پر یقین رکھتے ہیں محب اللہ خان گزشتہ پانچ سالوں میں خود کو حلقہ میں موجودگی کو یقینی بنایا اور ان کے تقریر کا موضوع بھی عمران خان کا وژن رہا انہوں نے پانچ سالوں میں ہر ایک خطاب عمران خان کے وژن اور ان کی سوچ پہنچانے میں ایک اہم کردار ادا کیا اور ان پانچ سالوں میں محب اللہ خان نے تحریک انصاف کے ایسے لوگوں کو تیار کیا جنہوں نے حالیہ عام انتخابات میں تحریک انصاف کیلئے باعث فتح بن کر تحریک انصاف کی کامیابی میں ایک اہم کردار ادا کیا اس طرح محب اللہ خان نے اپنی بہتر کارکردگی کی بنیاد پر حالیہ عام انتخابات میں حصہ لیا اور لوگوں نے ان کو پہلے سے زیادہ اکثریت کے ساتھ کامیاب کرایا محب اللہ خان جو کہ پی کے 8 سے کامیاب ہو چکے ہیں اور ان کی سابقہ کارکردگی کو مد نظر رکھتے ہوئے پارٹی قیادت نے اس بار ان کو ایک اہم وزارت زراعت کا قلمدان سونپ دیا ہے محب اللہ خان نے بحیثیت وزیر زراعت اپنے عہدے کا حلف اُٹھاکر کام شروع کر دیا ہے اور لوگوں نے اس توقع کیساتھ محب اللہ خان کو وزارت ملنے کا خیر مقدم کیا ہے کہ وہ ائندہ پانچ سالوں میں ترقی اور خوشحالی کے حوالے سے نہ صرف ایک اہم کردار اد اکرینگے بلکہ حلقہ پی کے 8کو مسائل اور مشکلات کے دلدل سے نکال باہر کرینگے محب اللہ خان نے بھی اس عزم کا اعاد ہ کیا ہے کہ وہ عوام کی بلا تفریق خدمت کا سلسلہ جاری رکھیں گے ڈاکٹر امجد جو کہ دو صوبائی حلقوں سے کامیاب ہوئے تھے انہوں نے پی کے 6 اپنے ساتھ رکھتے ہوئے پی کے 7 کو چھوڑ دیا ہے ڈاکٹر امجد کا شمار صوبہ خیبر پختونخوا کے با صلاحیت اور قابل سنجیدہ وزراء اور سیاستدانوں میں ہوتا ہے ڈاکٹر امجد تحریک انصاف کے سابق حکومت میں بھی وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے ہاؤسنگ رہے انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواتے ہوئے محکمہ ہاؤسنگ کو کامیابی کی بلندیوں پر پہنچایا میرٹ اور شفافت ڈاکٹر امجد کی پہچان بن چکی ہے اور ان کے میرٹ کا غیر اور مخالفین بھی اعتراف کرتے ہیں ڈاکٹر امجد کا تعلق ایک شریف گھرانے اور تعلیم یافتہ گھرانے سے ہے انہوں نے اپنے پانچ سالہ دور حکومت میں اپنے حلقہ نیابت میں ریکارڈ ترقیاتی کام کئے صحت و تعلیم کے حوالے سے ڈاکٹر امجد کو ایک منفرد مقام حاصل ہے انہوں نے پانچ سالوں میں عوام سے اپنا ناطہ نہیں توڑا وہ ہمیشہ عوام کے درمیان رہے انہوں نے اپنے کو حق و صداقت کی بات کہنے کیلئے زبان دی ڈاکٹر امجد جو کہ اس وقت نئے صوبائی حکومت میں وزیر معدنیات ہے ان سے بھی لوگوں نے کافی توقعات وابستہ کر رکھے ہیں اور تحریک انصاف کی طرف سے ڈاکٹر امجد کو موجودہ صوبائی کابینہ میں شامل کرنے کے عمل کو ان کے حلقہ کے لوگ قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ تحریک انصاف کی قیادت نے سواتیوں کے احساسات اور جذبات کو مد نظر کرھتے ہوئے ماضی کے برعکس سوات کو وزارت اعلیٰ کا منصب دیکر نہ صرف تاریخ رقم کی بلکہ سوات کی تاریخ میں پہلی بار وزارت اعلیٰ کا منصب دینے کا اعزاز بھی اپنے نام کر دیاہے فرزند سوات محمود خان کو اس عہدے کیلئے چنا گیا محمود خان بھی اس سے قبل صوبائی وزیر رہ چکے ہیں ان کی بہتر کارکردگی کا حلقہ کے عوام نے مثبت طریقے سے جواب دیا ہے محمود خان ایک نوجوان اور باصلاحیت عوامی نمائندہ ہے وزیراعلیٰ کا حلف اُٹھانے کے بعد پہلی بار محمود خان اپنے آبائی علاقہ مٹہ آ کر لوگوں اور پارٹی کارکنوں میں گھل مل گئے لوگوں نے محمود خان کو اپنے درمیان پا کر ان کی خوشی کی انتہا نہیں رہی محمود خان گھنٹوں تک اپنے حجرے میں کھڑے رہے اور لوگوں سے گلے ملے اس دوران ملاقاتیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئی اس دوران سوات پریس کلب کے چیئرمین شہزاد عالم کی قیادت میں سوات پریس کلب کے سینئر صحافیوں نے وزیراعلیٰ سے ملاقات کی جس کی دعوت وزیراعلیٰ محمود خان نے سوات پریس کلب کے صحافیوں کو دی تھی ملاقات کرنے والے سینئر صحافیوں میں غلام فاروق ، فضل رحیم خان ، محبوب علی ، غفور خان عادل ، ہارون سراج اور دیگر شامل تھے اس موقع پر محمود خان نے روزنامہ آزادی کے ایڈیٹر انچیف ممتاز احمد صادق سے ٹیلیفون کے ذریعے ان کو وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا جس پر محمود خان نے ان کا شکریہ ادا کیا اس موقع پر سوات پریس کلب کے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے محمود خان نے سوات کے اجتماعی مسائل کے حل کو اپنا اولین ترجیح قرار دیا انہوں نے کہا کہ سوات کو مسائل اور مشکلات کے دلدل سے نکالا جائیگا سوات میں سیاحت کو فروغ دینے کیلئے سوات کو سیاحتی حب بنایا جائے گا انہوں نے کہا کہ سوات میں بجلی بحران کے حل کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقداامات اُٹھائے جا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ سادگی کو اپنایا جا رہا ہے انہوں نے سوات کے لوگوں کا تحریک انصاف کے ساتھ والہانہ محبت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب سوات کے لوگوں نے تحریک انصاف کو بھاری مینڈیٹ دیا تو تحریک انصاف نے بھی اس عوامی مینڈیٹ کا احترام کیا وزیراعلیٰ محمود خان کی سوات اور صوبہ خیبر پختونخوا کی ترقی اور خوشحالی کے حوالے سے جذبات اور احساسات انتہائی اہمیت کے حامل ہے کیونکہ سوات کو پہلی بار ایک ایسا وزیراعلیٰ مل گیا ہے جو حقیقی معنوں میں سوات کیلئے کچھ کرنا چاہتے ہیں ان کے اس قسم کے جذبات کو سوات اور صوبہ خیبر پختونخوا کیلئے نیک شگون کہا جا سکتا ہے امید کی جاتی ہے کہ ہر دلعزیز وزیراعلیٰ محمود خان سوات کو نئے پاکستان کے پیش نظر ترقی اور خوشحالی کے حوالے سے خصوصی توجہ کا مرکز بنائیں گے ۔
1,772 total views, 2 views today