اسلام آباد(سی پی پی)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی نے پاکستان کے 13 ویں صدر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا، چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے نومنتخب صدر سے ان کے عہدے کا حلف لیا، جبکہ قومی اسمبلی اور سینٹ کے اپوزیشن لیڈرز میاں شہباز شریف اورراجہ ظفر الحق دعوت نامہ ملنے کے باوجود ایوان صدر کی تقریب میں شریک نہیں ہوئے۔وزیر اعظم کی کفایت شعاری اور سادگی پالیسی کے تحت مہمانوں کی تواضع چائے اور بسکٹ سے کی گئی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نےنومنتخب صدر ڈاکٹر عارف علوی سے ان کے عہدے کا حلف لیا۔حلف برداری کی تقریب ایوان صدر میں منعقد ہوئی، جس میں وزیر اعظم عمران خان، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر حیات، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ،ایئر چیف مارشل مجاہد انور خان، چیف آف نیول اسٹاف ظفر محمود عباسی، وفاقی وزرا، مسلح افواج کے سربراہان، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالقدوس بزنجو، گورنر سندھ عمران اسماعیل، گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور اور گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان،وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال بھی ایوان صدر میں موجود تھے، چین کے وزیر خارجہ اور سعودی عرب کے وزیر اطلاعات کے علاوہ غیرملکی سفیروں سمیت تاجر کمیونٹی کے نمائندوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات بھی حلف برداری کی تقریب میں شریک ہوئی۔روایت کے مطابق سبکدوش صدر ممنون حسین بھی نئے صدر کی حلف برداری تقریب میں شریک ہوئے۔اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن)نے صدر کی حلف وفاداری تقریب کا بطور احتجاج بائیکاٹ کرنیکا فیصلہ کیا تھا۔قومی اسمبلی اور سینٹ کے اپوزیشن لیڈرز میاں شہباز شریف اورراجہ ظفر الحق دعوت نامہ ملنے کے باوجود ایوان صدر کی تقریب میں شریک نہیں ہوئے۔ نومنتخب صدر کی تقریب حلف برداری کے آغاز میں قومی ترانے کی دھن بجائی گئی، جس پر تمام شرکا بصد احترام کھڑے ہوئے، جس کے بعد تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔اس کے بعد چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے صدر مملکت عارف علوی سے حلف لیا، جس کے بعد صدر مملکت کی اجازت سے ایک پیغام پڑھ کر سنایا گیا۔حلف اٹھانے کے بعد صدر مملکت نے حلف نامے پر دستخط کیے جس کے ساتھ ہی ممنون حسین کی پانچ سالہ مدت صدارت ختم ہوگئی۔وزیر اعظم کی کفایت شعاری اور سادگی پالیسی کے تحت مہمانوں کی تواضع چائے اور بسکٹ سے کی گئی۔خیال رہے کہ 4 ستمبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں ڈاکٹر عارف علوی 352 الیکٹورل ووٹ حاصل کرکے پاکستان کے 13 ویں صدر منتخب ہوئے تھے۔ڈاکٹر عارف علوی 29 جولائی 1949 کو پیدا ہوئے اور پیشے کے اعتبار سے وہ ایک ڈینٹسٹ (دندان ساز)ہیں۔نومنتخب صدر کا سیاسی سفر5 دہائیوں پر مشتمل ہے اور انہوں نے اس سفر کا آغاز زمانہ طالبِ علمی میں ڈی مونٹمورینسی کالج آف ڈینسٹری لاہور سے کیا جہاں وہ طلبہ یونین کے صدر رہے جبکہ1969 میں سابق صدرِ مملکت جنرل ایوب خان کے دور اقتدار میں وہ طلبہ تحریک کا حصہ رہے۔عارف علوی 1996 میں وجود میں آنے والی پاکستان تحریک انصاف کے بانیان میں سے ہیں اور یہ ابتدا میں پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کونسل کے کا حصہ رہے، تاہم 1997 میں انہیں سندھ میں پارٹی کا صدر مقرر کردیا گیا تھا۔1997میں ہونے والے عام انتخابات میں عارف علوی سندھ اسمبلی کی نشست پر پی ٹی آئی کے امیدوار بن کر سامنے آئے تاہم انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔2001 میں عارف علوی پی ٹی آئی کے نائب صدر مقرر ہوئے جبکہ 2006 میں انہیں پارٹی کا سیکریٹری جنرل بنادیا گیا۔پی ٹی آئی کی جانب سے 2008 میں الیکشن کا بائیکاٹ کیا گیا اسی وجہ سے عارف علوی نے الیکشن میں حصہ نہیں لیا، جبکہ 2013 میں ہونے والے انتخابات میں انہوں نے کراچی کے حلقہ این اے 250 سے کامیابی حاصل کی اور ایم کیو ایم پاکستان کی خوشبخت شجاعت کو شکست دی۔رواں برس جولائی میں ہونے والے عام انتخابات میں انہوں نے قومی اسمبلی کی نشست این اے 247 کراچی سے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی۔سبکدوش ہونیوالے صدرممنون حسین تقریب میں شرکت کے بعد کراچی روانہ ہو گئے ۔ ہفتہ کو ممنون حسین صدارتی مدت پوری ہونے کے بعد سبکدوش ہوگئے تھے۔صدارتی مدت ختم ہونے پر ممنون حسین کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا تھا جبکہ انہوں نے ایوان صدر کے عملے سے الوداعی ملاقاتیں کی تھیں۔اس موقع پر انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کی تعمیر و ترقی قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی میں ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ وہ صدارت کے منصب کو اس اطمینان کے ساتھ چھوڑ کر جارہے ہیں کہ پاکستان کے عوام کی جانب سے دی گئی اس ذمہ داری کے دوران انہوں نے کوئی کام ادھورا نہیں چھوڑا۔سبکدوش ہونے والے صدر مملکت ممنون حسین کو مدت صدارت ختم ہونے پر گزشتہ روز الوداعی گارڈ آف آنر پیش کیا گیا، سابق صدر نے گارڈ آف آنر کے بعد ایوان صدر کے ملازمین سے فرداً فرداً مصافحہ کیا اور پھر ممنون حسین ایوان صدر سے روانہ ہوئے۔اس موقع پر صدر ممنون حسین نے اپنے الوداعی خطاب میں کہا کہ آئین وقانون کی پاسداری اور اچھی حکمرانی میں ہی وطنِ عزیز کی ترقی اور خوشحالی پوشیدہ ہے۔ممنون حسین نے کہا کہ وہ عہدہ صدارت چھوڑتے وقت اس بات پر مطمئن ہیں کہ انہوں نے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور اپنے اختیارات اور آئینی حدود میں رہتے ہوئے کام کیا۔صدر ممنون حسین نے ایوانِ صدر کے عملے کا شکریہ ادا کیا، جن کے تعاون سے وہ اپنی سرکاری ذمہ داریاں احسن انداز میں پوری کر پائے۔
1,882 total views, 2 views today