تحریر : ارشد علی خان
عید قرباں کے دوران سوات میں ملک بھر سے سیاحوں کی بہت بڑی تعداد میں آمد نہ صرف سیاحت کے فروغ کی جانب اہم پیش رفت ہے، بلکہ قابل ذکر بات یہ ہے کہ سوات آمد میں سیاحوں کی مرضی والی ہچکچاہٹ کا مسئلہ بھی ختم ہوگیا ہے. ایک وقت تھاجب سوات میں امن وامان کی صورتحال کے باعث یہاں کے باسیوں کی زندگی اجیرن تھی، ایسے حالات میں سیاحوں کی سوات آمدایک سپنے کے سوا کچھ نہ تھا پاک فوج اور سواتی عوام نے امن کی بحال کیلئے شانہ بشانہ ایک طویل جدوجہد کی اور پاک فوج کی کاوشوں اور قربانیوں کے بعدسوات میں امن بحال ہوا اور سوات کی روایتی رونقیں لوٹ آئیں اور پچھلے سال سے بھی زیادہ امسال سیاحوں نے سوات کا رُخ کرلیاسوات کو رب کائنات نے روزاول سے جوحُسن اور خوبصورتی بخشی ہے، وہ اپنی مثال آپ ہے سوات ہزاروں سال کی تاریخ رکھنے والی قدیم وجدید تہذیبوں کا مسکن ہے.ملاکنڈڈویژن میں سیاحوں کی دلچسپی کیلئے بہت سارے سیاحتی مقامات موجود ہے، تا ہم سوات میں سیروسیاحت کے حوالے سے پُرفضا مقامات قابل ذکر ہیں امسال عیدالفطر کی آمد کے ساتھ ہی ملک کے کونے کونے سے سیاحوں نے سوات کا رُخ کیا ملم جبہ، مدین، بحرین، کالام، مٹہ کے سیاحتی مقامات میں سیاحوں کی بہت بڑی تعداد موجود رہی سوات میں بحالی امن کے بعدسوات کی سیاحت میں لوگوں کی خصوصی دلچسپی کو مدنظررکھ کر سڑکوں کی تعمیراور آثارقدیمہ کے حوالے سے جن اقدامات کی ضرورت تھی. افسوس کی بات یہ ہے کہ اس پر توجہ نہیں دی گئی
سوات میں پانچ ہزارسال قبل کے بد مت اور دیگر اقوام کے مذہبی مقامات کی موجودگی خیبرپختونخوا کے تاریخی ورثے میں خصوصی اہمیت کے حامل ہیں. اوریہاں ہزاروں سال کے پرانے آثارقدیمہ میں بیرون ملک لوگوں کی دلچسپی زیادہ رہی ہے خیبرپختونخوا لی سابقہ حکومت نے پانچ سال کے دوران سیاحت کے فروغ کیلئے پالیسی بنانے اور سیاحتی مقامات تک لوگوں کی آسان رسائی کیلئے درکار سہولیات کا تواتر کے ساتھ ذکر تو کیا مگر عملی طور پر محکمہ سیاحت اور آثارقدیمہ کی کارکردگی نہ ہونے کی برابر رہی سیاحتی مقامات تک رسائی میں لوگوں کی مشکلات میں کوئی کمی نہ آسکی زیادہ تر سیاحوں کی رائے یہ ہے کہ سوات کی تاریخ اہمیت اور بڑی تعداد میں سیاحتی مقامات کی موجودگی میں ملک بھر کے لوگوں کی دلچسپی کے پیش نظرسڑکوں کی تعمیرومرمت اور سیاحتی مقامات میں سیاحوں کیلئے سہولیات کی فراہمی میں حکومت اور متعلقہ محکموں کی عدم دلچسپی پر افسوس ہی کیا جاسکتاہے۔قدرتی حسن سے مالا مال وادی سوات کوقدرت نے جس حسن اور عنائیوں سے نوازاہے وہ اپنی مثال آپ ہے . سوات کو اپنی خوبصورتی کی وجہ سے ایک منفردمقام حاصل ہے اور ہر سال ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی سوات آمد لاکھوں میں ہوتا ہے اور سیاحتی سیزن میں تو سوات کے ہوٹلوں میں کمرے پڑجاتے ہیں. جبکہ رمضان المبارک کے مہینے میں لوگ سوات کے پُرفضامقامات میں ڈیرے ڈال کر پورے رمضان کا مہینہ سوات میں گزارتے ہیں. سیاحوں کی بڑی تعداد میں سوات آمد سوات میں مثالی امن کا پیغام دنیا بھر کودینے کیلئے کافی ہے.
دیگر سالوں کی طرح اس سال بھی عیدقرباں کے موقع پر ملک بھر کے سیاحوں نے سوات کا رُخ کیااور خصوصاََ عیدکے پانچویں دن سوات کے سیاحتی علاقوں ملم جبہ،میاندم،مدین،بحرین،چیل،اور کالام میں اور سیاحوں کے کافی رش نظرآیا.جبکہ سب سے زیادہ رش مدین،بحرین میں دیکھنے میں آیا. جہاں ملک بھر کے سیاح آمد آئے تھے.اور ہزاروں گاڑوں کی قطارہی قطار لگ گئی تھی. تاہم مدین اور بحرین میں متعلقہ تھانوں کے پولیس کی طرف سے سیاحوں کی کسی قسم کی رہنمائی نہیں کی گئی. اور ٹریفک کے ناقص انتظام کی وجہ سے گھنٹوں ٹریفک جام رہا،مدین اور بحرین میں شاہراہ ٹریفک جام رہی، اور ہزاروں کی تعداد میں لوگ اور گاڑیاں پھنس کررہ گئی۔ جبکہ پولیس میں بے بسی کی تصویربنے.ہم خصوصاََ بحرین پولیس نے مکمل طورپرغفلت اور لاپرواہی کا مظاہرہ کیا. بحرین بازارمیں توپولیس نظرآرہی تھی لیکن سیاحوں کی رہنمائی کرنے میں ناکام رہے، اور بحرین بازارمیں بھی گھنٹوں ٹریفک جام رہا.ذمہ دار ان پولیس کی موجودگی میں سیاحوں کوشدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑاان پولیس والوں نے ایک سائیڈپر کھڑے ہوکر سارا تماشہ دیکھا، اور اس صورتحال سے خوب محظوظ ہوتے رہے لوگ خود ہی ٹریفک کھولنے میں مصروف رہے جس پر سیاحوں نے بحرین پولیس کے اس رویہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی. تاہم ان مشکلات کے باوجود بھی لوگوں نے بحرین سے آگے کالام تک جانے کا سفر جاری رکھا.
سوات میں سیاحوں ک بڑی تعداد میں آمد اور خراب سڑکوں کے باوجود بالائی علاقوں تک جانا سوات کی مقناطیسی قدرتی حسن سیاحوں کو اپنے طرف کھنچ کرلانا ہے. سوات کی خوبصورتی پر کھنڈرات سڑکیں بدنما داغ ہے اور کھنڈرات سڑکوں نے سوات کی خوبصورتی کو داد کر لگا رکھا ہے قدرتی حسن اور عنائیوں سے مالامال سوادی سوات کا ہر ایک علاقہ پکنک پوائنٹ ہے، اور ائے دن سوات میں نئی نئی سیاحتی علاقے دریافت ہورہے ہیں . سوات کی تحصیل کبل کے گیٹ وے کانجوکے دریائے سوات کنارے لوگوں کی بڑی تعداد میں موجودگی اور لوگوں کی دریائے سوات میں نہانا بھی لوگوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے، اور اسطرح اگر بائی پاس روڈ پر قائم ہوٹلوں پر نظرڈالی جائے تو یہاں بھی ایک فوڈسٹی قائم ہے جہاں ہر قسم کھانے دستیاب ہوتے ہیں. ان ہوٹلوں میں بھی لوگوں کا ایک رش نظرآتاہے، جبکہ ان ہوٹلوں کے قریب دریائے سوات کے کنارے میں لوگوں کا رش دیتا ہے.
تاہم اگر دریائے سوات کے کنارے پلاننگ کے تحت پکنک پوائنٹس بنائے جائے تو یہ سونے پہ سہاگہ ہوگااس طرح تحصیل کبل کے بالائی علاقوں میں سیاحت کے حوالے سے بہت زیادہ مقامات ہے لیکن حکومتی توجہ کی ضرورت ہے. قونج ، کانجو، سیگرام درہ، چھوٹا کالام سمیت دیگرعلاقوں کی خصوصی توجہ کی ضرورت ہے. جہاں سیاحت کے کافی مواقع موجود ہے.اس طرح اگر تحصیل مٹہ کے حسن علاقوں کو اگر توجہ دی جائے تو ان علاقوں کو سیاحت کو فروغ دیا جاسکتا ہے اور ان علاقوں میں مزید سیاحتی علاقی دریافت کے جاسکتے ہیں . حسین وادی گین جبہ ، جاروگو، اور دیگر پہاڑی علاقوں میں سیاحت کو فروغ دینا وقت کا تقاضا ہے. چونکہ یہ علاقہ وزیراعلیٰ محمودخان کا آبائی علاقہ ہے . اور ان سے توقع بھی کی جا سکتی ہے کہ وہ اس علاقے میں سیاحت کو فروغ کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں گے. سوات کے حسن کو مزید نکھارنے کیلئے سوات کی سڑکوں پر توجہ دینا ہوگا.چونکہ اب وزیراعلیٰ سوات سے تعلق رکھتے ہیں تو ان سے لوگوں نے سوات میں سیاحت کے فروغ کے لئے عملی اقدامات اٹھانے کی امیدیں وابستہ کررکھی ہیں. سوات میں سیاحت کو فروغ دینے کے لئے سب پہلے سوات کی سڑکوں کی حالت کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، سوات ائرپورٹ کوپروازوں کے لئے بحال کرکے ہم سوات میں سیاحت کو فروغ دے سکتے ہیں.
اس طرح مرکزی شہر مینگورہ کے قریب ترین سیاحتی علاقہ مرغزارکو بھی سیاحوں کے لئے مذید جاذب نظر بنانے کے غرض سے خصوصی سطح پر اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے، اس طرح سوات کے ایک اور حسین علاقہ اسلام پور درہ میں بھی سیاحتی مقامات موجودہے. اگر ان علاقوں تک پختہ سڑکیں بنائی جائے تو یہاں بھی سیاحت کو فروغ دیاجاسکتا ہے ویسے تو سوات میں سیاحت کو فروغ دینے کیلئے ہر گوشہ میں مواقع موجود ہیں ، لیکن ضرورت اس پر توجہ دینے کی ہے ان چند سطور کے زریعے وزیراعلیٰ محمودخان اور دیگر ذمہ داران کی توجہ اس طرف مبذول کرنا مقصودہے. کہ وہ سوات کو سیاحوں کے لئے مذید جاذب نظر بنانے کیلئے حکومتی سطح پر اقدامات اُٹھائیں اور جس طرح بحرین پولیس نے سیاحوں کے ساتھ عوام تعاون کا مظاہرہ کیا ہے، اور ٹریفک جام کھولنے میں کوئی دلچسپی نہیں لی ہے اس طرح عدم تعاون کا مظاہرہ کرنے والے پولیس والوں کوسیاحتی علاقوں میں ہر گزتعینات نہ کریں ،کیونکہ سیاح ان لوگوں کی عدم تعاون کا غلط پیغام جاکر سوات میں سیاحت کو فروغ دینے کے بجائے بد نامی کا سبب بن سکتے ہیں اُمید کی جاتی ہے کہ ذمہ داران اس حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کا بطریق احسن احساس رکھتے ہوئے سوات میں سیاحت کے فروغ کیلئے اپنا کرداد ادا کرینگے.۔
4,688 total views, 2 views today