تحریر اویس احمد خان یوسفزئی
پسماندہ ضلع شانگلہ پر ایک بار پھر آسمان ٹوٹ پڑی، ہر آنکھ ایک بار پھر آشک بار ہوگئی، ہر ایک کی منہ سے رونے کی آوازیں سنتا ہوں ، کوئی آپنے بے بسی کو دیکھ کر روتا ہیں تو کوئی اپنی نااہل قیادت کو دیکھ کر روتا ہے، جی ہاں میں بات کر رہا ہوں درہ آدم خیل کی اس بے رحم کوئلہ کان کی جس نے بہت سے جوانوں کو اپنے خاندانوں سے جدا کئے، اور بہت سے عورتوں کو بیواہ کر دیا ، بہت سے بچوں کو یتیم کیا اور اپنے گھروں کے واحد کفیلوں کو مزید اپنے بچوں کی کفالت کی اجازت نہیں دی ۔ مجھے بہت آفسوس سے لکھنا پڑتا ہے کہ میرے پسماندہ ضلع پر وہ لوگ قابض ہے جوسیاست صرف آپنے جیبوں کیلئے کر رہے ہیں ہاں آپ کہیں گے کہ میں نے جھوٹ لکھا ، لیکن یہ جھوٹ نہیں میں ایک ایسے بندے کو جانتا ہوں جس کو وراثت میں آپنے باپ سے ایک چھوٹی سی دوکان ملی جہاں پر وہ بچوں کی کھانے کی چیزیں فروخت کرتے تھیں لیکن اگر آپ لوگ آج اس کو دیکھو گے تو اسکے آگے پیچے کئی گاڑیاں پروٹوکول کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں اور ہر بڑے شہر میں انکی عالی شان بنگلے اور گاڑیاں موجود ہیں لیکن اس نے کبھی یہ نہیں سوچا کہ میں شانگلہ میں تعلیم کو فروغ دو تاکہ وہاں پر سستا تعلیم چھوٹے بڑے کو ملے جو بڑے بڑے خرچے برداشت نہیں کر سکتے جی ہاں میں بات کر رہا ہوں ان بے بس لوگوں کی جو اپنے بچوں کی کفالت بڑی مشکل سے کر رہے ہوتے ہیںیہ وہ لوگ ہیں جو اتنے پیسے کماتے ہیں کہ مشکل سے اپنی گھروں کی اخراجات پورے کرتے ہیں ، مجھے بہت آفسوس سے لکھنا پڑتا ہیں کہ میرا تعلق ان پسماندہ ضلع سے ہیں جہاں آج اس دور جدید میں بھی کوئی ہائیر ایجوکیشن کا ادارہ موجود نہیں ا، آج بھی میرے ضلع کے طلباء دوسرے ضلعوں میں تعلیم حاصل کرنے کیلئے رہائش پذیر ہیں اور جو لوگ پڑھائی کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے وہ کوئلے کے بے رحم کانو ں میں آپنی جوانیوں کو ضائع کر دیتے ہیں جن کی زندگیوں کی حفاظت حکومت پاکستان بھی یقینی نہ بنا سکا ،میں صرف اتنی گزارش کر سکتاہوں کہ خدارا ان لوگوں کو اپنے ووٹوں سے نوازو جو واقعی عوام کے خاطر سیاسی میدان میں آگئے ہوں نہ کہ اپنے جیبوں کیلئے۔
زمکی قلنگ دی زوراور دے
زوانان خوندی کی رالیگی تش پالنگونہ
زمکی قلنگ دی زوراور دے
زوانان خوندی کی رالیگی تش پالنگونہ
2,564 total views, 2 views today
Comments