تحریرارشدعلی خان
قدرتی حسن درعنائیوں سے مالامال وادی سوات کو ایشیاء میں اپنی خوبصورتی اور حسن کی وجہ سے ایک منفرد مقام حاصل ہے، اور جس طرح سوات حسین اور خوبصورت ہے اسطرح سوات کی ہر وادی پُرکشش اور جاذب نظر ہے شور مچاتے دریا، سرسبز وشاداب پہاڑی سلسلہ لہلہاتے کھیت ،کلیانی اور دلکش نظاروں اور آبشاروں کی سرزمین اور حسن کی دیوی وادی سوات کے دریائے سوات سیاحوں کو اپنی طرف کھینچ کر لاتی ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کوئی جنت کا ٹکڑا ہو ، اس جنت نظیروادی کی خوبصورتی کا راز حسین نظارے ہیں اورحسن کی اس دیوی وادی سوات کے عین وسط میں بہنے والے دریائے سوات بھی ہے ، دریائے سوات جو کہ بحرین ، کالام اور اس بالائی علاقوں سے ہوتا ہوا سوات کے گیٹ وے لنڈا کی کو کراس کرتا ہے دریائے سوات کا پانی صاف شفاف اپنی مثال آپ ہے، دریائے سوات کی پانی میں قدرتی مٹھاس اور شفافیت کی اس کی پہچان ہے جبکہ ایک وقت تھا، جب دریائے سوات کے پانی کو باہر سے آنے والے سیاح برتنوں کے زریعے ساتھ لے جایاکرتے تھے، سوات کے بالائی علاقوں کے پہاڑوں سے نکلنے والا پانی دریائے سوات میںآکر اس کا حصہ بن جاتا ہے اور ان پہاڑوں سے آنے والا پانی جو کہ مختلف جڑی بوٹیوں سے ہو کر دریائے سوات میں گر کر اس میں شریک ہو جاتا تو اس وجہ سے دریائے سوات کے پانی ان جڑی بوٹیوں کے وجہ سے صحت کیلئے مفید بھی تصور کیا جاتا ہے ، اور جب بالائی علاقوں سے صاف پانی نیچے علاقوں کی طرف آتی ہے تو ان علاقوں کے لوگ اس پانی کو پینے کیلئے استعمال کیا کرتے ہیں تواس وقت اگر یہ شفاف پانی صحت کیلئے اچھا ہوتا تھا تو آج بدقسمتی سے یہ پانی مضرصحت ہوتا جارہا ہے کیونکہ ہمارے ہاں بعض لوگ جس بے دردی کے ساتھ دریائے سوات کے اس صاف اور شفاف پانی کو آلودہ کررہے ہیں اس پر جتنا بھی افسوس کیا جائے کم ہے. یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کالام، بحرین ، مدین اور نیچے کے علاقوں میں دریائے سوات کے کنارے جتنے بھی ہوٹلز قائم ہیں ان تمام ہوٹلوں کے فلش سسٹم کا نکاس دریائے سوات کی طرف ہے . گزشتہ دنوں بحرین جانے کااتفاق ہوا تو وہاں ہم نے تمام ہوٹلوں کے فلش سسٹم کا نکاس دریائے سوات کی طرف دیکھنے کا یہ نظارہ عجیب تھا ایک طرف ہوٹلوں کے فلش سسٹم کا نکاس دریائے سوات کی طرف ہے، اور ساراگند دریائے سوات میں گرتا ہوا نظر آیا تو دوسری طرف ان ہوٹلوں میں پینے کیلئے استعمال ہونے والا پانی بھی دریائے سوات کا تھا اور ہوٹل والے گندگی دریائے سوات میں پھینکے ہوئے اس دریا سے لوٹا، برتن وغیرہ کو رسی سے باندھ کر دریائے سوات میں ڈبو کر پینے کے پانی حاصل کرتے ہیں جو ہم سب پینے کیلئے استعمال کرتے ہیں یا کھانے پکانے کے اشیاء اس پانی سے تیار کرتے ہیں ہم نے بحرین میں سبزی فروشوں، قصائیوں اور دیگر دکانداروں کی طرف سے تمام گند دریائے سوات میں پھنکتے ہوئے بھی دیکھااوردریائے سوات میں ہم نے گندگی ڈالتے ہوئے اس شفاف پانی کو آلودہ اور گندہ کرتے ہوئے لوگوں کو بھی دیکھا، ان سیاحتی علاقوں کے ہوٹلزکے فلش سسٹم اور دیگر گندگی کے ذریعے دریائے سوات کو گندہ کرنے والوں کو یہ احساس تک نہیں کہ وہ جو پانی گندہ اور آلودہ کررہے ہیں تو یہی پانی نہ صرف ان کے ہاں ٹہرے ہوئے سیاح یا مقامی لوگ استعمال کررہے ہیں، بلکہ نیچے علاقوں کے لوگوں کے اس پانی پر انحصارہے بالائی علاقوں اور خصوصاً بحرین میں جس طرح ہوٹل والوں اور دیگر کاروباری لوگوں کی طرف سے جس بے دردی کے ساتھ دریائے سوات کے شفاف پانی کو آلودہ کیا جارہا ہے. اس طرح اس گندے پانی کو استعمال کرنے والے مختلف امراض میں مبتلا ہوتے جارہے ہیں جس کا کوئی پرسان حال نہیں، جبکہ دریائے سوات کے پانی کی شفافیت اور اس کی خوبصورتی پر کئی بار سمینارہوئے ہیں اور جن ہوٹلوں میں اس حوالے سے اس قسم کے پروگرامات کا انعقاد کیاجاتاہے ان ہی ہوٹلوں کی وجہ سے مسئلہ درپیش ہے لیکن ہمارے ان سمیناروں کا کردار صرف ان سمینار تک محدود رہتا ہے. جبکہ زمینی حقائق اس کے بر عکس ہے اور اس کے روک تھام کیلئے اینوارمنٹل یا محکمہ ماحولیات وغیرہ کا اگرکوئی کردار بھی ہے تو وہ بھی صفرہے اور یہی محکمے برائے نام رہ چکے ہیں کیونکہ اس اہم مسئلہ کے حل میں ان کا کوئی کردار نہیں ہے آلودگی کے روک تھام اور خصوصاً آبی آلودگی کو روکنے کیلئے جو محکمہ کام کرتے ہیں اگر ان کی کارکردگی پر نظرڈالی جائے تو اس حوالے سے ان کی کارکردگی مکمل طور پر صفرہے اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ان لوگوں کو آبی آلودگی ختم کرنے کیلئے نہیں بلکہ ان کوآلودگی میں اضافہ کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہو. ان اعلیٰ حکام اور ان کے ماتحت عملہ کی ناکامی اور غفلت کی وجہ سے دریائے سوات کا پانی آلودہ گندہ ہوتا جارہاہے جبکہ اس حوالے سے بعض غیرسرکاری تنظیمں(NGOS) بھی کام کررہی ہے جس کا مقصد لوگوں میں آبی آلودگی کے حوالے سے شعورپیدا کرنا ہے، لیکن وہ بھی کئی ہوٹل میں پروگرام کرکے چندلوگوں کے ذریعے تقاریر کرتے ہوئے کھانے پر اکتفا کرکے چلے جاتے ہیں.ضرورت اس امر کی ہے کہ چونکہ موجودہ حکومت سے لوگوں کی کافی توقعاتوابستہ ہے اور ویسی بھی ہمارے ہاں پانی کی کمی محسوس کی جاتی ہے جو مستقبل کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے ، حکومت اور دیگرذمہ داران دریائے سوات کے پانی کو آلودہ اور گندہ کرنے والوں کے خلاف بڑے پیمانے پرآپریشن کریں اور جن جن ہوٹلوں کے فلش سسٹم کا نکاس دریائے سوات کی طرف ہے ان کے خلاف بلا تفریق کارروائی کرکے دریائے سوات کے پانی کو شفاف اور صاف رکھنے کیلئے عملی طور پر اقدامات اُٹھائے۔
1,662 total views, 2 views today