سوات کے لوگوں کو دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ خودساختہ مہنگائی کا بھی سامنا ہے ،یہاں پر ایک طرف تو حکومتوں کی جانب سے مہنگائی بڑ ھ رہی ہے تودوسری طرف ہر کاروباری اپنی مرضی کا نرخ چلارہاہے مگر کوئی روکنے ٹوکنے اورپوچھنے والا نہیں ،عوام نے مہنگائی ہر دوراقتدارمیں دیکھی مگر جب سے نئی حکومت آئی ہے تو اشیائے ضروریہ کے نرخوں میں روزافزوں اضافہ ہورہاہے ،بجلی،گیس،ایل پی جی اوردیگر اشیاء کے نرخ آسمان سے باتیں کررہے ہیں ،سوات میں اس قدر بے روزگاری ہے کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان ملازمتوں اور ہنر مند افراد روزگار کی تلاش میں دردرکی ٹھوکریں کھاتے نظر آرہے ہیں مگر انہیں کہیں بھی روزگار نہیں مل رہاہے ،یہاں پر غربت نے پنجے گاڑ رکھے ہیں اوراوپر سے مہنگائی میں مسلسل اضافے نے یہا ں کے غریب عوام کی زندگی مشکل بنادی ہے ،یہاں کے بازاروں میں ایک ایک چیز کا الگ الگ نرخ چل رہاہے ،کاروباری لوگ غربت کے مارے لوگوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے میں مصروف نظر آرہے ہیں ،اس کے علاوہ یہاں پرباسی، غیر معیاری،مضرصحت اور ناقص اشیائے خوردونوش کا کاروبار بھی عروج پر ہے بلکہ سوات کے عوام کو غذا کے نام پر زہر دیا جارہاہے ،ان ناقص اشیاء کے استعمال سے لوگ مختلف امراض میں مبتلا ہورہے ہیں ،اگر دیکھا جائے تو سوات کے مرکزی شہر مینگورہ کے بازاروں میں پکی پکائی اشیائے خوردونوش فروخت ہورہی ہیں جوکھلے آسمان تلے پڑی رہتی ہیں جن پر سارادن گردوغبار اور دھول پڑرہی ہے جس کی وجہ سے یہ چیزیں مضرصحت بن جاتی ہیں اور لوگ بے خبری میں انہیں استعمال کرکے امراض کا شکارہورہے ہیں،اسی طرح بازاروں کے علاوہ محلوں اورگلی کوچوں میں موجود دکاندار بھی لوٹ مار میں کسی سے پیچھے نہیں جہاں پرمہنگائی کی چھریوں سے آنے والے گاہکوں کی کھالیں ادھیڑی جارہی ہیں ،مقامی لوگ کہتے ہیں کہ ہر پارٹی الیکشن کے وقت دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ مہنگائی کے خاتمے اور عوام کو معیاری اشیائے خوردونوش فراہم کرنے کے وعدے کرتی ہے مگر اقتدار ملنے کے بعد دیگر وعدوں کی طرح اس وعدے کو بھی بھول جاتی ہے ،حکومتوں کی لاپرواہی اورمتعلقہ حکام کی خاموشی کی وجہ سے کاروباری لوگوں کے حوصلے مزید بلندہورہے ہیں جو نت نئے طریقوں سے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ کر انہیں ناقص اشیاء فراہم کرکے انہیں امراض میں مبتلا کررہے ہیں ،سوات میں جن ہوٹلوں میں کھانے پینے کی اشیاء فروخت ہورہی ہے وہاں پر صفائی ستھرائی کا نظام انتہائی ناقص اورابتر ہوتا ہے اورخصوصاََ ا ن ہوٹلوں کے کچن گندگی کے ڈھیر نظر آرہے ہیں مگر ابھی تک کسی بھی متعلقہ ذمہ دارنے اس طرف توجہ دینے کی زحمت تک گوارہ نہیں کی ہے جو نہ صرف قابل افسوس بلکہ قابل مذمت امر بھی ہے،محکمہ فوڈاوردیگر متعلقہ حکام بعض اوقات بازاروں میں نکل کر سرسری کارروائی کرتے ہیں اور پھر کئی کئی ہفتوں تک خاموش رہتے ہیں جس کے سبب زائداورناجائز منافع خوری کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لیتا ،مقامی لوگ کہتے ہیں کہ محکمہ فوڈ کو چاہئے کہ وہ روزانہ اورمستقل بنیادوں پر شہر کے تمام بازاروں کامعائنہ کرے اورجہاں پر زائد وناجائز منافع خوری ،مہنگائی اور ناقص ومضرصحت کاروبار نظر آئے تو وہاں پر فوری کارروائی عمل میں لائیں اس اقدام سے مہنگائی اور ناقص اشیائے خوردونوش کے کاروبار پر قابوپایا جاسکے گا۔
1,684 total views, 2 views today