رپورٹ : شاہ اسد علی
حاجی فضل مولا 1949 کو چینداخورہ کبل میں پیدا ہوئے ، ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں کے سرکاری سکول سے حاصل کی جبکہ جہانزیب کالج سیدو شریف سے ایف اے اور بی اے کیا وہ زمانہ طالب علمی میں بھی سیاسی جدوجہد کا حصہ رہے حاجی فضل مولا کی زندگی سیاسی جدوجہد اور جہد مسلسل سے عبارت ہے ۔ ہمیشہ حق و صداقت کیلئے جدوجہد کرنے والوں میں اُن کا نام سرفہرست رہا ہے وہ ریاستی دور میں بھی اس جدوجہد کا حصے رہے جو ریاست سوات میں سیاسی جدوجہد کرتے ہوئے سوات میں جمہوری نظام لانے کیلئے مصروف عمل رہے .
حاجی فضل مولا کی تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد حلقے کا سیاسی رُخ تبدیل ہو کر رہ گیا ور تحریک انصاف میں شمولیتوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو گیا ۔ حاجی فضل مولا کی سیاسی بصیرت کو مد نظر رکھتے ہوئے پارٹی نے ان کو ملاکنڈ ڈویژن کیلئے سینئر نائب صدر کے عہدے پر فائز کر دیا جس کے بعد حاجی فضل مولا نے اپنی تمام تر سیاسی صلاحیتوں کو پارٹی کے مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے بروئے کار لایا ۔ اس دوران حاجی فضل مولا نے یو اے ای کا دورہ بھی کیا دورے کی دعوت یو اے ای میں مقیم تحریک انصاف کے کارکنوں نے دی تھی حاجی فضل مولا نے وہاں تحریک انصاف کے کارکنوں کی طرف سے مختلف مقامات پر منعقد کئے جانے والی تقریبات میں بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کرکے پارٹی کارکنوں سے مخاطب ہوئے اور تحریک انصاف کے کارکنوں کو حاجی فضل مولا سے کچھ سیکھنے کا موقع بھی ملا ۔ واضح رہے کہ حاجی فضل مولا جو کہ لڑکپن سے سیاست سے وابستہ چلے آ رہے ہیں اسلئے ان کا کافی سیاسی تجربہ ہے اور سوات کی سیاست پر ان کو کافی عبور حاصل ہے حاجی فضل مولا کو سوات کی سیاست میں ایک منفرد مقام حاصل ہونے کیوجہ سے وہ نئی نسل کیلئے ایک سیاسی اکیڈمی کی حیثیت رکھتے ہیں اور سیاست میں آنے والے اکثر نوجوان طبقہ ان سے کچھ سیکھنے کیلئے اُن کے ساتھ موجود ہوتے ہیں حاجی فضل مولا نے ریاستی دور میں سیاست کے میدان میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں اور یہی وجہ ہے کہ ان کو سیاسی حلقوں میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے
ان کی 45 سالہ سیاسی زندگی ایک کھلی کتاب کی مانند ہے جنہوں نے سیاسی میدان میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا کر اس وقت بھی حق و صداقت کا علم بلند رکھا جب سوات میں سیاست پر مکمل پابندی تھی تحریک انصاف کیلئے یہ بات خوش آئند ہے کہ ان کو حاجی فضل مولا کی صورت میں ایک ایسا سیاسی بزرگ مل گیا ہے جن کی زندگی کا زیادہ تر حصہ سیاست میں گزرا ہے اور وہ ایک سیاسی استاد کے طور پر سوات میں ایک ایسا قافلہ تیار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جو عوامی خدمت سے سرشار ہو ۔ حاجی فضل مولا نے ہمیشہ حق و صداقت کا ساتھ دیا ہے پاکستان تحریک انصاف میں بھی ان کو عزت و احترام کا ایک مقام دیا گیا ہے حاجی فضل مولا اب چونکہ تحریک انصاف کا حصہ ہے اسلئے انہوں نے سوات میں عموماً اور تحصیل کبل میں خصوصاً پارٹی کی فعالیت اور پارٹی کارکنوں کو ایک ہی لڑی میں پرو دینے کیلئے جو کام کیا ہے وہ گزشتہ 20 سالوں میں نہیں ہو پایا حاجی فضل مولا نے تحریک انصاف اور عمران خان کا پیغام گھر گھر پہنچانے میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے اور کر رہے ہیں اور اُن کی اس کردار کو تحریک انصاف کے حلقوں میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ۔
الیکشن 2018 میں حاجی فضل مولا نے جو حکمت عملی وضع کی تھی اس پر عمل درآمد کیوجہ سے تحریک انصاف کو فائدہ ہوا ہے انہوں نے الیکشن مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور مراد سعید ، ڈاکٹر امجد اور محب اللہ خان کیلئے مربوط انتخابی مہم چلائی جبکہ ڈاکٹر امجد کے دونوں نشستوں پی کے 6 اور پی کے 7 پر کامیابی حاصل کرنے کے بعد جب انہوں نے پی کے 7 خالی کرایا تو یہ ٹکٹ پارٹی نے حاجی فضل مولا کو دے کر ان کو ضمنی الیکشن میں پی کے 7 کیلئے نامزد کرکے انتخابی میدان میں اُتار دیا ہے حاجی فضل مولا نے پارٹی قیادت کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے باقاعدہ طور پر انتخابی مہم چلا رہے ہیں اور ان کی انتخابی مہم کے دوران مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اہیم سیاسی خاندان ، کارکنان اور عام لوگوں نے تحریک انصاف میں باقاعدہ شمولیت اختیار کرنا شروع کر دیاہے اس سلسلے میں سب سے زیادہ نقصان اے این پی کو ہوا ہے جس سے اہم خاندانوں نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی ہے جن میں ممتاز قانون دان رضاء الدین ایڈوکیٹ بھی شامل ہے اب چونکہ حاجی فضل مولا کو تحریک انصاف کی طرف سے انتخابی میدان میں اُتارا جا چکا ہے اور ان کیلئے مربوط انتخابی بھی جاری ہے اسلئے حلقہ کے عوام نے علاقے کے بہتر مفادات اور تعمیر وترقی کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومتی اُمیدوار حاجی فضل مولا کو کامیاب کرانے کیلئے پر عزم ہیں ایک سروے رپورٹ کے مطابق حلقہ پی کے 7 کے اکثریتی لوگوں نے حاجی فضل مولا کے حق میں اپنی رائے دی ہے ان حلقوں نے واضح کیا ہے کہ اگر اس حلقہ سے مخالف سیاسی جماعتوں کے اُمیدوار ہوئے تو یہ علاقے کیلئے فائدے کے بجائے نقصان کا سبب ہو گا کیونکہ اپوزیشن کا ممبر اکیلے اسمبلی میں کچھ بھی نہیں کر سکے گا اور علاقے کو ترقیاتی کاموں میں بھی نظر انداز کیا جائے گا اگر حاجی فضل مولا کامیاب ہوئے تو یہ علاقے کے بہتر مفاد میں ہوگا ان کی کامیابی میں علاقے کی ترقی اور خوشحالی کا راز پوشیدہ ہے یہی وجہ ہے کہ عوام نے تحریک انصاف کے اُمیدوار حاجی فضل مولا کو کامیاب کرانے کا عزم کیا ہوا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ حلقہ پی کے 7 کی پسماندگی دور کرنے کیلئے اہل علاقہ اور سیاستدانوں کو ایک ہی پیج پر آکر وہ فیصلہ کرنا چاہئے جو حقیقی معنوں میں علاقے کے مفاد میں ہو ۔
2,066 total views, 2 views today