ضلع سوات میں سردی کی آمد کیساتھ ہی جگہ جگہ لنڈابازارسج گئے جہاں پر لوگ دن بھر گرم ملبوسات خرید نے میں مصروف نظرآرہے ہیں ،چونکہ سوات کے بیشتر لوگ غریب،بے روزگار اور زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں جو ضروریات کو پورا کرنے کیلئے نئی چیزیں خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے یہی وجہ ہے کہ وہ لنڈابازاروں میں سستی چیزیں خریدنے کو ترجیح دیتے ہیں مگر مقام افسوس یہ ہے کہ ان لوگوں کو اس طرف متوجہ دیکھ کر لنڈا بازاروں کے مالکان نے انہیں دونوں ہاتھوں سے لوٹناشروع کردیا ہے اوریہ سلسلہ آج یا کل سے نہیں بلکہ عرصہ دراز سے جاری ہے مگر تاحال ان لوگوں کا ہاتھ روکنے کی کسی نے بھی کوشش نہیں کی ہے،ذمہ داروں کو اس طرح خاموش دیکھ کر نیلام فروشوں کی حوصلہ افزائی ہوئی جنہوں نے نت نئے طریقوں سے لوگوں کولوٹنے کا سلسلہ مزید تیز کردیا ہے ،سوات میں جتنے بھی نیلا فروش ہیں جو کوٹ،جوتے،جرسیاں،سویٹر،بلاؤز،جرابیں وغیر ہ فروخت کرتے ہیں ان میں کافی تعداد غیر مقامی لوگوں کی ہے اورخاص کر ان میں افغان مہاجرین کی اکثریت ہے جو مقامی لوگوں کو ایک عرصہ سے لوٹ رہے ہیں ،اس مقصد کیلئے ان لوگوں نے بڑی بڑی دکانیں ،پلازے اورمارکیٹیں کرایہ پر لے رکھے ہیں،واضح رہے کہ لنڈابازاروں میں جو چیزیں فروخت ہورہی ہیں ان پر ریٹ نہیں لکھاہوتا اوراس سے یہ کاروباری لوگ فائدہ اٹھا کر راتوں رات امیر بننے کیلئے کوشاں رہتے ہیں،سوات کے مرکزی شہر مینگورہ اور ضلع کے آس پاس کے دیگر علاقوں میں صبح سے لے کر شام تک یہاں پر لوگ لنڈا بازارو ں میں خریداری کرتے نظر آرہے ہیں تاہم جمعہ کے روز شہر بھر کی سڑکوں کے اطراف میں قدم قدم پر لنڈابازارسجے نظر آتے ہیں جہاں سے لوگ اس امید پر خریداری کیلئے آتے ہیں کہ انہیں سستی داموں ضرورت کی چیزیں ملیں گی مگر ریٹ پوچھنے کے بعد بیشتر لوگ خریداری کئے بغیر واپس چلے جاتے ہیں کیونکہ یہاں پر ان پرانی اوراستعمال شدہ چیزوں کے نرخ نئی چیزوں کے نرخوں سے کئی گنا زیادہ ہوتے ہیں،مینگورہ میں سجے لنڈا بازاروں میں تمام اشیاء کے نرخ ہزاروں روپے میں چل رہے ہیں جنہیں خریدنے کا ایک عام آدمی تصور تک بھی نہیں کرسکتا ، مقامی لوگ کہتے ہیں کہ سوات میں ہرکاروباری مرضی کا نرخ چلارہے ہیں بلکہ ایک طرح سے غریبوں کو لوٹ رہے ہیں مگرحیرانگی کی بات یہ ہے کہ یہ لوٹ مار ذمہ داروں کی آنکھوں کے سامنے ہورہی ہے مگر پوچھنے اورروکنے ٹوکنے والاکوئی نہیں ،اہل علاقہ کا کہناہے کہ اس صورتحال یعنی لوٹ مار کے حوالے سے حکام کو باربار آگاہ کیا گیا ہے مگر تاحال کسی نے اس طرف توجہ دینے کی زحمت تک گوارہ نہیں کی ہے تاہم وہ پرامید ہیں کہ بہت جلد یہاں پر موجود لٹیروں کیخلاف حکام سخت ایکشن لیں گے ،مقامی لوگ مزیدکہتے ہیں کہ جب موسم سرما شروع ہوتا ہے تو غیر مقامی نیلام فروش جگہ جگہ لنڈابازارسجالیتے ہیں جہاں پر وہ بلا خوف وخطر آنے والے گاہکوں کی کھالیں ادھیڑ تے ہیں،اس کے علاوہ بہت سے غیر مقامی افراد بازاروں میں گھوم پھر کر واسکٹ اور کوٹ فروخت کررہے ہیں یہ لوگ بھی مرضی کا نرخ چلارہے ہیں مگر ان سے آج تک کسی نے یہ بھی نہیں پوچھا ہے کہ وہ من پسند نرخ کیوں اوریا کس کی ایما پر چلارہے ہیں؟سوات میں بیشتر نیلام فروشوں نے مستقل طورپر رہائش اختیار کی ہے تاہم بہت سے نیلام فروش سیز ن میں آکر ہوٹلوں میں کئی کئی کمرے کرایہ پر لیتے ہیں جہاں پر وہ نیلام کا مال بھی رکھتے ہیں اوروہاں پر رہتے بھی ہیں،ووسری افسوسناک بات یہ ہے کہ نیلام فروشوں کا رویہ بھی مقامی لوگوں کے ساتھ انتہائی نامناسب ہے ،مقامی گاہکوں کے ساتھ بات بات پر الجھنا ان کی عادت بن چکی ہے جس کے سبب مقامی لوگوں کو کافی پریشانی کا سامنارہتاہے،لوگوں کا کہناہے کہ اس کے علاوہ سوات میں اشیائے خوردونوش کے نرخوں کو دیکھاجائے تو بندہ حیران رہ جاتا ہے کیونکہ یہاں پر جتنی بھی خوراکی اشیاء فروخت ہورہی ہیں انہیں خریدنا عام آدمی کے بس کی بات نہیں مگر اس کے باوجود بھی یہاں کے غریب عوام کے حال پر کسی کو ترس نہیں آتا ،حکومت ہو یا دیگر ذمہ حکام ان کی اس حوالے سے کارکردگی مایوس کن ہے بلکہ ان کی کارکردگی خالی خولی وعدوں،دعوؤں،نعروں اوراخباری بیانات تک محد ود ہے جس سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ سکتا،اہل سوات نے صوبائی حکومت اوردیگراعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یہاں پرموجود غیرمقامی نیلام فروشوں اوردیگر کاروباری افراد کی لوٹ مار کا فوری نوٹس لیں ،ا ن زائدوناجائز منافع خوروں کیخلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائیں اور انہیں ایک ایسے مناسب نرخ کا پابند بنائیں کہ غریب اور مقامی لوگ یہ چیزیں بآسانی خرید سکیں تاکہ ان کی مشکلات اور پریشانیوں میں کافی کمی آسکے۔
2,344 total views, 2 views today