تحریر : خورشید باچہ
موبائل فون کے استعمال سے جہاں لوگوں کو سہولت میسر ہو گئی ہے اور پیغام رسانی کاکام آسان ہو گیا ہے وہاں موبائل فون کا استعمال غلط طریقے سے کرنے سے برائیوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے جرائم کی اکثریت موبائل کے استعمال سے ہوتی ہے موبائل فون کمپنیوں نے بے بہا پیکیج متعارف کرا کر نوجوانوں اور نئے نسل کو تباہی کے راستے پر ڈال دیا ہے ۔ اور اس وقت ملک کی آبادی کی اکثریت موبائل فون کے ذریعے بے راہ روی کا شکار ہو رہی ہے اس صورتحال کا کسی بھی طریقے سے سد باب کرنا مشکل ہے نوجوان نسل میں فحاشی پھیل رہی ہے موبائل فون کے ذریعے ہمارے اسلامی تشخص کو پائمال کیا جا رہا ہے آج نو عمر بچے جن کی عمریں ابھی چار سال تا 12 سال ہے وہ بھی موبائل کے استعمال کے ماہر بن چکے ہیں بچے بڑوں سے موبائل فون لیکر گھنٹوں گھنٹوں تک گیمز کھیلتے ہیں ۔ فوٹو دیکھتے ہیں بچوں کا شوق کتاب کی بجائے اب موبائل فون کے ساتھ زیادہ ہو رہا ہے ایک وقت ایسا بھی آئے گا جب ملک بھر میں تعلیمی پستی شروع ہو جائے گی اور معیار تعلیم گر جائے گا کیونکہ جس تیزی سے ہمارے معاشرے میں موبائل فون کا استعمال بڑھ رہا ہے یہ صورتحال بہت زیادہ خطرناک ہے اگر اپ لوگ اندازہ کرین تو رات کے اوقات میں پیکیج کا استعمال کرتے ہوئے بازاروں ، پارکوں ، گھروں کے چھتوں ، کمروں ، حجروں اوردیگر مقامات پر نوجوان نسل ساری ساری رات موبائل فون پر گپ شپ لگاتے ہوئے دیکھے جاتے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے اس کے علاوہ موبائل فون کے غیر معیاری ورائٹی سے سالانہ اربوں روپے ضائع ہو رہے ہیں اور دوسرے ممالک سے برآمد شدہ موبائل فون کے غیر معیاری ہونے کیوجہ سے خراب ہو کر موبائل مرمت کرنے والوں کے ساتھ سیکڑوں موبائل بے کار پڑے رہتے ہیں موبائل کے غیر ضروری استعمال کے باعث پشاور اور صوبے کے دیگر علاقوں میں پولیس کی طرف سے اعلان کیا گیا ہے کہ ڈیوٹی کے دوران موبائل استعمال پر پابندی ہے پولیس اہلکار ڈیوٹی کے دوران موبائل فون استعمال نہیں کر سکتے اس بات کی ضرورت اسلئے محسوس کی گئی کہ ڈیوٹی کے دوران موبائل فون کے غیر ضروری استعمال کیوجہ سے ڈیوٹی کی ادائیگی میں کوتاہی برتی جاتی ہے اور ڈیوٹی صحیح طریقے سے ادا نہیں ہو سکتی پولیس کے اعلیٰ افیسر کی طرف سے جاری اعلان کا عوامی حلقوں نے خیر مقدم کرتے ہوئے اس قسم کے فیصلوں کو دیگر اداروں میں نافذ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے جبکہ یہ بات اس وقت محسوس کی جا سکتی ہے جب ایک ایمرجنسی کا سامنا ہو اور اہلکار فون استعمال کرنے میں مصروف ہو یعنی فی الوقت موبائل فون کا استعمال سرکاری ہسپتالوں میں ڈیوٹی کے دوران نہیں ہونا چاہئے دیکھا یہ گیا ہے کہ اکثر اوقات لوگوں کی لمبی قطاریں ڈاکٹر یا دیگر سٹاف کے کمرے کے سامنے کھڑے رہتے ہیں انتظار کرتے کرتے اور موقع کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے مریض یا مریضوں کے لواحقین دل برداشتہ ہو جاتے ہیں کیونکہ ادھر مریض کی جان پر بنی ہوتی ہے اور ادھر ذمہ دار شخص موبائل فون پر غیر ضروری گپ شپ میں مصروف یا فیس بک استعمال کر رہا ہوتا ہے کہیں پر مریضوں کے لواحقین پر قیامت کی گھڑیاں گزرتی ہے اور کہیں پر ڈاکٹر کمپاوڈر ، نرس گپ شپ مارنے میں مصروف رہتے ہیں ان لوگوں کو یہ احساس نہیں ہوتا کہ باہر کیا ہو رہا ہے خصوصاً رات کے ڈیوٹی کے دوران ہسپتال عملہ مکمل طور پر موبائل فون کے استعمال میں مصروف رہتا ہے اس دوران اگر کوئی مریض تکلیف کے مارے چیخیں مارتا ہے تو ان لوگوں کو احساس نہیں ہوتا ان لوگوں میں شاید کوئی دو فیصد لوگ ہوجو کہ ڈیوٹی کو ڈیوٹی سمجھ کر ادا کرتے ہیں ۔ ورنہ عملے کے اکثریتی لوگ اس لعنت میں گرفتار ہوتے ہیں اس سلسلے میں عوام نے بار ہا اعلیٰ حکام سے شکایتیں بھی کیں اور انہیں درپیش صورتحال سے آگاہ کیا لیکن کسی کو بھی احساس نہیں پولیس کو تو احساس ہو گیا البتہ پولیس کی ڈیوٹی بھی اتنی سخت نہیں ہوتی وہ تو بعض اوقات ایمرجنسی کا سامنا کر رہے ہوتے ہیں جبکہ ٹریفک اہلکاروں کی ڈیوٹی قدرے سخت ہوتی ہے لیکن اس کے باوجود سی سی پی او پشاور اور عام اہلکاروں کیلئے یہ حکم جاری کیا گیا ہے کہ ڈیوٹی کے دوران موبائل فون کا استعمال سب سے بڑی رکاوٹ ہے جبکہ امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے ان ڈیوٹی دینے والوں اہلکارفون استعمال نہ کریں اس طرح دیگر محکموں میں غیر ضروری فون کے استعمال کی ممانعت کرنی چاہئے خصوصاً سرکاری ہسپتالوں ، ڈسپنسری وغیرہ میں ڈیوٹی کے دوران موبائل فون کے استعمال پر پابندی لگانی چاہئے جبکہ فیس بک کا استعمال تو ڈیوٹی کے دوران مکمل پابندی لگاناضروری ہے تاکہ ہسپتالوں میں متعین عملہ اپنی ڈیوٹی کی طرف توجہ دیں اور مریضوں کا بروقت علاج معالجہ ہو سکے اسلئے یہ مطالبہ بالکل جائز ہے ان کو فوری طور پر اس حکم کا اطلاق سرکاری ہسپتالوں میں ڈیوٹی کے دوران ہونی چاہئے ۔
2,273 total views, 2 views today