تحریر ؛۔ فضل خالق خان
سوات میں دہشت گردی کے خاتمے اورفوجی اپریشن کے نتیجے میں امن کی بحالی پر 11 سال بعد پاک آرمی نے تمام اختیارات سول انتظامیہ کے سپر د کردئے اس سلسلے میں ایک پروقار تقریب کا اہتمام سیدوشریف ائر پورٹ پر کیا گیا تھا جس کے مہمان خصوص وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان تھے ان کے علاوہ کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل نذیر احمد بٹ، جی او سی ملاکنڈ خالد سعید ، آئی جی پولیس صلاح الدین محسود، کمشنر ملاکنڈ سید ظہیرالاسلام شاہ، ڈپٹی کمشنر سوات ثاقب رضا اسلم کے علاو سوات کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی اور بلدیاتی نمائندوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی، تقریب سے پہلا خطاب جی او سی ملاکنڈ خالد سعید نے کرتے ہوئے سوات میں دہشت گردی کی لہر اور اس کے خاتمے کیلئے پاک فوج کے کردار پر روشنی ڈالی اور کہا کہ جب سوات میں دہشت گردوں کا تسلط قائم ہوا تو فوج کی جوانوں نے ماں دھرتی کی حفاظت کے لئے ناگزیر اپریشن کیا جس کے نتیجے میں پاک فوج کے پانچ سو سے زائد اہلکار جن میں جوان اور افسران شامل ہیں شہید ہوئے اس کے علاوہ ایف سی کے 150 جبکہ پولیس فورس کے 200 سے زائد اہلکار وں نے بھی جام شہادت نوش کیا ،
شدت پسندی کے دوران سوات کے 3 ہزار سے زائد شہری بھی شہید ہوئے جن کی قربانیوں کی بدولت آج ہم آزاد اور کھلی فضا میں سانس لے رہے ہیں اس کے بعد کور کمانڈر پشاور نذیر احمد بٹ نے کہا کہ پاک فوج کی ذمہ داریاں سوات میں امن کی بحالی کے بعد باقی نہیں رہی ہیں جس کی وجہ سے پاک فوج کے جوان اب سرحدوں کی حفاظت کے لئے اپنے اگلے مورچوں پر جائے گی اور سوات میں اب آرٹیکل 245 کانفاذ بھی نہیں رہے گا تاہم سوات میں پرامن حالات پر نظر رکھنے کیلئے ایک بریگیڈ فوج یہاں تعینات رہے گی ، اس کے بعد مہمان خصوصی وزیرا علیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ سوات میں ہونے والے ظلم کا عینی شاہد ہوں لیکن اللہ کے فضل سے پاک فوج کے کامیاب اپریشن اوردیگر سکیورٹی اداروں اور یہاں کی عوام کی لازوال قربانیوں کی بدولت اب سوات میں مثالی امن قائم ہے جسے بحال رکھنے کے لئے پی ٹی آئی کی حکومت مزید اقدامات اُٹھار ہی ہے ۔
سوات میں دہشت گردی کی لہر 2000 کے اوائل میں شروع ہوئی تھی جو 2005 کے بعد عروج پر پہنچی اس دوران پولیس اور ایف سی کے جوان دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے رہے لیکن حالات بے قابو ہونے پر آخر کار صوبائی حکومت کی درخواست پر 25نومبر2006کو پاک آرمی نے سوات میں حالات پر قابو پانے کیلئے باقاعدہ ذمہ داریاں سنبھال لیں اور پھر یہ سلسلہ 2009 تک چلتا رہا اس دورا ن 30 لاکھ سے زائد سوات کی لوگوں کو انسانی تاریخ کی سب سے بڑی نقل مکانی بھی کرنا پڑی تاہم پاک فوج اوردیگر سکیورٹی اداروں کی کامیاب اپریشن کے بعد اب سوات میں مثالی امن قائم ہوچکا ہے ،اختیارات سول اداروں کو منتقلی کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں پاک فوج ، ایف سی اور پولیس کے چاق وچوبند دستے نے پنڈال میں انٹری دی جس کے بعد پاک فوج کے بریگیڈئر نسیم نے اختیارات منتقلی کی ذمہ داریاں سول انتظامیہ کے حوالے کیں اور یوں سوات میں طویل 11سالہ طویل فوجی قیام کے بعد سوات سے پاک فوج کے انخلاء کا عمل شروع ہوگیا کورکمانڈر پشاور نے بتایا کہ اب تک انخلاء کا 85 فیصد عمل مکمل کیا جاچکا ہے جبکہ باقی کام اگلے دوماہ تک مکمل کیا جائے گا۔،
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا کہ سوات میں پائیدار قیام امن اور عوام میں مسکراہٹیں بکھیرنے پر اہل سوات پاک فوج کے شکر گزار ہیں آرمی کے تعاون سے یہاں کی سول انتظامیہ اور پولیس اب عوام کی خدمت کے لئے پوری طرح تیا رہیں صوبائی حکومت بھی سوات کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کیلئے ترقیاتی سکیموں کا آغاز کر چکی ہے یہاں سکیورٹی اداروں اور سول انتظامیہ کو مزید مضبوط بنانے کیلئے ہر طرح کی کوششیں جاری رکھی جائیں گی ، تقریب میں کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل نذیر احمد بٹ(ہلال امتیاز ملٹری)، آئی جی پولیس صلاح الدین محسود، کمشنر ملاکنڈ سید ظہیرالاسلام شاہ(تمغہ شجاعت)، ڈپٹی کمشنر سوات ثاقب رضا اسلم، سوات کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی اور بلدیاتی نمائندوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایک دہائی قبل اس خوبصورت وادی پر ملک دشمن عناصر نے قبضہ کر لیا تھا دہشت گردوں نے ہمارے معصوم عوام پر جو مظالم ڈھائے وہ اسکے بذات خود عینی شاہد ہیں یہ سوات کے عوام کیلئے سیاہ ترین دور تھا مگر ان کا حوصلہ اور سوات کو پر امن بنانے کا عزم مثالی رہا انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے سوات کے سماجی اور معاشی نظام کو جس بے دردی سے نقصان پہنچایا اس کی مثال دنیا میں کم ہی ملتی ہے ہمارے تدریسی ادارے تباہ کئے گئے خواتین پر ناجائز پابندیاں لگائی گئیں اور بے گناہ لوگوں کو مارا گیا ایسے مشکل وقت میں پاک فوج، پولیس اور سوات کی عوام نے مل کر دشمن کا پامردی سے مقابلہ کیا اور بیش بہا قربانیاں دیں
پاک فوج نے عوام کی حمایت سے شجاعت کی جو لازوال داستانیں رقم کیں اس کی مثال نہیں ملتی دہشت گردی کو شکست دینا کتنا مشکل کام ہے یہ پڑوسی ملک کے حالات سے پتہ چلتا ہے لیکن ہماری بہادر فوج اور جذبہ قربانی سے سرشار قوم نے اس نا ممکن کو ممکن بنایا محمود خان نے اعتراف کیا کہ پاک فوج نے نہ صرف شدت پسندوں کو مار بھگایا بلکہ سوات کے عوام کی فلاح و بہبود میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا دہشت گردی میں ہونے والی تباہی کے بعد پاک فوج نے اپنی مدد آپ کے تحت یہاں تعمیر نو کا کام شروع کیااور مختلف ترقیاتی کاموں کا آغاز کر کے یہاں کی عوام کوترقی کی راہ پر گامزن کیا پاک فوج نے اپنے عوام دوست روئیے کی بدولت عوام کے دل جیتے وزیراعلیٰ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اب حالات کافی بہتر ہیں پولیس کی نفری بڑھاکر اسکی بہترین تربیت بھی ہوچکی ہے اسی طرح سوات کی سول انتظا میہ نے گزشتہ چند برسوں میں یہاں کا نظام احسن طریقے سے چلایا ہے اور اب وہ پورے اعتماد سے کہہ سکتے ہیں کہ سوات ان کے ہاتھوں میں نہ صرف محفوظ ہے بلکہ دن دگنی رات چگنی ترقی کرے گا محمود خان نے کہا کہ آج سول انتظامیہ کو اختیارات کی منتقلی کا دن سوات کیلئے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے جبکہ دہشت گردوں کیلئے عظیم شکست کی نوید ہے سکیورٹی کی ذمہ داری واپس سول انتظامیہ کو سونپ دی گئی ہے اب سوات کی عوام کی حفاظت ، ترقی و خوشحالی اور تمام امور دوبارہ مقامی انتظامیہ کے سر آچکے آج ایک بار پھر سول انتظامیہ کو انتظامی امور کی انجام دہی سونپی جار ہی ہے اسلئے اب اس کی قابلیت کا امتحان شروع ہو چکا اگر اس نے احساس ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے فرائض بطریق احسن سر انجام دئیے تو یقینی بات ہے کہ سوات ملک کے بہترین اضلاع میں شامل ہو گا۔تقریرکے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی ملاکنڈریجن سعیدوزیرنے کہا ہے کہ اختیارات کی منتقلی سے پولیس کے کاندھوں پر ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں جس کی وجہ سے پولیس مزید احسن طریقے سے فرائض سرانجام دے گی کیونکہ پولیس فورس ہر قسم کی چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور اس کے لئے تیار ہے، پولیس جوانوں کا عزم جواں اورحوصلے بلندہیں،
قیام امن کیلئے پولیس نے پہلے بھی قربانی دی ہیں اور آئندہ بھی کسی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی ، انشاء اللہ دھرتی کے خاطر پولیس قربانیوں کایہ سفر جاری رہے گا، اس موقع پر ڈی پی او سوات سیداشفاق انوراوردیگربھی موجود تھے، ڈی آئی جی نے واضح کیا کہ عوام اورپولیس کا ایک دوسرے کیساتھ چولی دامن کاساتھ ہے۔ عوام کی تعاؤن کے بغیر جرائم پرقابوپاناممکن نہیں ہے پہلے بھی سوات اور ملاکنڈڈویژن کی عوام نے پولیس اورسیکورٹی اداروں کے ساتھ تعاؤن کیاہے اور آئندہ بھی یہ تعاؤن جاری رکھیں گے،انہوں نے کہا کہ قیام امن کیلئے پولیس نے نہ صرف ہراول دستے کاکرداراداکیاہے بلکہ انہوں نے قربانیوں کے حوالے سے ایک نئی تاریخ بھی رقم کردی ہے، انہوں نے سوات کی لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ عوام سوات کاامن برقرار رکھنے کیلئے پولیس فورس سے تعاؤن کا سلسلہ جاری رکھیں ان شاء اللہ ہم بھی اپنے فرائض میں کوئی کوتاہی نہیں کریں گے۔
1,724 total views, 2 views today