محمد غنی یوسفزئ
موجودہ حکومت صحت ، تعلیم اور روزگار پر توجہ دے رہی ہے اور 2013 کے عام انتخابات سے قبل موجودہ حکومت نے ان تین شعبوں میں ترقی اور ان تین شعبوں پر خصوصی توجہ دینے کا اظہارکیا تھا 2013 کے عام انتخابات میں گو کہ پی ٹی آئی نے صرف صوبہ خیبر پختونخوا میں انتخابات جیت کر اشتراکی حکومت بنائی ساتھ ہی صوبائی حکومت نے صحت اور تعلیم پر توجہ دینی شروع کر دی جسکے باعث صوبے میں سرکاری اور غیر سرکاری تعلیمی اداروں میں تعلیم کا معیار بلند ہوا تمام تعلیمی اداروں جن میں سرکاری و غیر سرکاری ادارے شامل تھے میں مقابلے کے امتحانات کا سلسلہ شروع ہوا جس میں طلبہ و طالبات نے بھر پور محنت کا سلسلہ شروع کیا جس کیوجہ سے صوبے میں تعلیمی معیار میں اضافہ ہوا جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ طلباء و طالبات اچھے نمبروں سے پاس ہونے لگے طلبہ و طالبات کی تعداد میں اضافے کیوجہ سے بعض کالجوں میں ڈبل شفٹ کا سلسلہ شروع کر دیا گیا کیونکہ طلبہ کی تعداد گنجائش سے بڑھ گئی اس طرح سابقہ صوبائی حکومت نے صحت کے شعبے کو ترقی دینے اور عام لوگوں کی سہولت کیلئے تمام ہسپتالوں کے ایمرجنسی وارڈوں میں مفت ادویات کا سلسلہ شروع کردیا جو کہ پچھلے پانچ سال یعنی 2013 تا 2018 جاری رہا اس دوران ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی تعداد بڑھا دی گئی جدید وارڈز قائم کئے گئے نئے آلات نصب کئے گئے جس کیوجہ سے عام لوگوں کو فائدہ ملنے لگا جدید طرز کے ہسپتال بنائے گئے اور جو ہسپتال پچھلے ادوار میں تعمیر ہو رہے تھے اس جس پر کام رک گیا تھا ان پر دوبارہ کام شروع کر دیا گیا غرض یہ کہ صحت کے شعبے میں بھی خاطر خواہ ترقی دیکھنے میں آئی البتہ بیروزگاری کے خاتمے میں خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ ہو سکی اور جو وعدہ کیا گیا تھا وہ پورا نہ ہو سکا 2018 کے انتخابات سے پہلے بھی ان باتوں کا خصوصی طور پرذکر ہوا البتہ اس میں یہ بات زور دیکر کہی گئی کہ کرپشن کے خلاف بھر پور کارروائی کی جائے گی جس کاآغاز 2018 کے عام انتخابات میں کامیابی کے بعد شروع ہو چکا ہے اب رہی یہ بات کہ تعلیم کے شعبے کیلئے حکومت جو کہ اب صوبے کے ساتھ ساتھ مرکز اور تین صوبوں میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے یہ بات ٹھیک ہے کہ ہمارا ملک بیرونی قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے لیکن ترقی کا عمل بھی جاری رکھنا پڑتا ہے اور جو تین باتیں پہلے سے کہی جا رہی تھی صحت ،روزگار اور تعلیم ان تینوں شعبوں پر اب بھی سخت توجہ کی ضرورت ہے اس بات کااندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ سوات کے شہر مینگورہ یونین کونسل رحیم آباد واحد یونین کونسل ہے جہاں نہ مڈل سکول ہے اور نہ ہائی سکول علاقے کے سیکڑوں بچے نہایت مجبوری کیوجہ سے یا تو پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں پڑھتے ہیں یا شہر مینگورہ کے دیگر سکولوں ہائی سکول امانکوٹ ، ہائی سکول نمبر 4 ، ملا بابا اور دیگر سکولوں میں پڑھنے پرمجبور ہیں یہاں عرصہ دراز سے بچوں کے تعلیمی مستقبل کایہ حال ہے اکثر اوقات شہر کے دیگر سکولوں میں پڑھنے جاتے ہیں لیکن وہاں بھی مقامی بچوں کی تعداد زیادہ ہونے کے باعث ان کو داخلہ نہیں ملتا اس سلسلے میں یونین کونسل رحیم آباد کے ہزاروں مکینوں نے احتجاج کیا اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کیں ممبران اسمبلی کو منت سماجت کرتے رہے لیکن گزشتہ کئی سالوں سے یہ مسئلہ توجہ طلب ہے ایم ایم اے دور ، عوامی نیشنل پارٹی کے پانچ سالہ دور اقتدار میں مڈل ، ہائی سکول کی تعمیر کیلئے کسی قسم کے اقدامات نہیں کئے گئے پی ٹی آئی کے پانچ سالہ دور اقتدار جس میں انہوں نے بار بار وعدے اور نعرے لگائے کہ ہم صحت ، روزگار اور تعلیم پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں لیکن انہوں ن ے بھی کسی قسم کی پیش رفت نہیں کی اس سلسلے میں ایم پی اے فضل حکیم خان سے رابطہ کرنے پر معلوم ہوا کہ سکول کی تعمیر کیلئے اراضی نہیں ہے ہم نے علاقے کے لوگوں سے بار بار زمین کی فراہمی کی بات کی لیکن کوئی بھی اراضی دینے کو تیار نہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان کا قانون ہے کہ سکول ، ٹیوب ویل وغیرہ کیلئے زمین عوام فراہم کرے گی یہی وجہ ہے کہ یونین کونسل رحیم آباد میں سکول نہیں ہے جبکہ علاقے کے عوام کہتے ہیں کہ زمین کی فراہمی سکول کی تعمیر حکومت کاکام ہے جبکہ پی ٹی آئی کے حکومت نے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ صحت ، تعلیم اور روزگارپر خصوصی توجہ دی جائے گی لیکن تاحال ہم لوگ اس انتظار میں ہے کہ حکومت زمین حاصل کرکے سکول تعمیر کریں تاکہ عوام کا دیرینہ مطالبہ پورا ہو اور بچوں کا تعلیمی مستقبل تباہ ہونے سے بچ سکے اس سلسلے میں ہم نے یونین کونسل رحیم آباد کے چیدہ چیدہ لوگوں سے ملاقاتیں کی ان میں پی ٹی آئی کے کارکن رہنما نصیب گل، اقبال محمود خان ، فاروق احمد خان ، سیف اللہ خان وغیرہ شامل تھے انہوں نے کہا کہ یونین کونسل رحیم آباد کے عوام کی بد قسمتی ہے کہ پاکستان قائم ہونے کے بعد آج تک یہاں یہاں نہ تو پرائمری سکول ہے نہ مڈل اور نہ ہائی سکول البتہ ایک کرائے کے بلڈنگ میں عارضی سکول بنا کر پرائمری تک کی پڑھائی کی جا رہی ہے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ حکومت وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا یونین کونسل رحیم آباد میں ہائی سکول کی تعمیرکا اعلان کرکے عملی جامہ پہنائے ۔
2,026 total views, 2 views today