سوات(سوات نیوزڈاٹ کام )سوات حقیقی معنوں میں جنت ارضی ہے اسکی مٹی بڑی زرخیز اور مردم خیز ہے جسکی وادیاں ہردور میں قدیم تہاذیب و ثقافت کا مسکن رہی ہیں بدھ مت سے لیکر ہندو مت اور دیگر اقوام یہاں اپنے طویل ادوار گزار چکی ہیں جبکہ چین سے لیکر ایشیائے کوچک اور مغربی ممالک کے کئی سیاح و مورخین کا گذر بھی یہاں سے ہو چکا ہے اور اپنے سفرناموں میں اس کا ذکر کر چکے ہیں یہ جنت نظیر خطہ آثار قدیمہ، سیاحت، تہذیب و ثقافت اور فنون لطیفہ کے حوالے سے کافی تاریخی رہا ہے یہاں کے ہر پہاڑی سلسلے اور دیہات میں ازمنہ قبل مسیح و مابعد کے آثار نمایاں ہیں مگر بدقسمتی سے مجاز حکام کی لاپرواہی کے نتیجے میں کئی آثار کو نقصان بھی پہنچا ہے اس امر کا اظہار سوات کے سینئر ادیب، صحافی، مورخ، نقاد و مصنف فضل خالق نے پختونخوا ایف ایم ریڈیو سوات کے پروگرام “د سوات رنگونہ” میں تاریخ سوات پر خصوصی مذاکرہ کے دوران کیاموصوف قدیم سوات کی تاریخ پر شہرہ آفاق کتاب “ادھیانہ ، سوات کی جنت گم گشتہ” اور دیگر آٹھ کتابوں کے علاوہ دیگر متنوع تحقیقی مقالہ جات کے مصنف ہیں جنہیں قومی و عالمی سطح پر پذیرائی ملی ہے میزبان شائستہ حکیم اور عصمت علی آخون نے مہمان گرامی سے سوات کی تاریخ اور یہاں مختلف ادوار میں بسنے والی قوموں کے حوالے سے تفصیلات معلوم کیں فضل خالق کاکہنا تھا کہ قدیم تاریخ میں سوات ادھیانہ سے موسوم تھا جو نہ صرف بدھ مت بلکہ ہندو مت اور دوسر ے مذاہب کیلئے مقدس سرزمین کی حیثیت رکھتا تھا بدھ مت میں تو سوات کو ایسا مقام حاصل ہے جیسے مسلمانوں کیلئے مکہ و مدینہ ہے انہوں نے کہا کہ ماضی بعید میں یہاں چین ، تبت، کور یا اور دنیا کے دوسرے گوشوں سے زائرین آتے جنکے کے سفر نامے آج بھی عالمی کتب خانوں کی زینت ہیں ان زائرین میں فاہیان، ہیون سانگ، سنگ یون، ووکونگ، اُرجن پا، بدھ گپتا، تگ سن راسپا اور ہی چو قابل ذکر ہیں ان سفرناموں میں لکھا گیا ہے کہ قدیم ادھیانہ نہ صرف قدرتی حسن سے مالا مال تھا بلکہ یہ تہذیبی لحاظ سے بھی پور ی دنیا میں ارفع مقام رکھتا تھا یہاں چودہ سو سے زائد خانقاہیں تھیں اور مختلف ممالک سے طالب علم یہاں علم کی پیاس بجھانے آتے تھے فضل خالق نے سامعین کے سوالات کے براہ راست جوابات بھی دئیے انہوں نے سوات کی تاریخٰی اور سیاحتی اہمیت کے بارے میں واضح کیا کہ بدھ مت کے پیروکاروں کو یہ علاقہ انتہائی عزیز ہے جبکہ آثار قدیمہ اور سیاحت دونوں حوالوں سے یہ خطہ انتہائی پرکشش ہے انہوں نے زور دیکر کہا کہ اگر حکومت وقت نے صرف انہی آثار کو محفوظ بنایا سیاحت کو فطری تقاضوں کے مطابق ترقی دی اور وہاں جانے والی سڑکیں اور دیگر مواصلاتی سہولیات بہتر بنادیں تو یہاں چین و جاپان سمیت دنیا بھر سے بدھ مت کے پیروکاراور تمام براعظموں سے سیاح امڈ کر آسکتے ہیں جو یہاں کی معاشی خوشحالی کے علاوہ عالمی خیرسگالی کے فروغ اور پاکستان کا سافٹ امیج اجاگر کرنے میں کافی ممد و معاون ثابت ہو گا انہوں نے اس سلسلے میں حکومتی سطح پر ملک ملک کی زبانیں اور علوم سیکھنے کیلئے طالبعلموں، تاجروں، فنکاروں اور میڈیا کے نمائندوں کے عالمی سطح پر وفود کے تبادلوں کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
1,874 total views, 2 views today