تحریر ریاض احمد
سوات میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ بددستور جاری ہے ۔گذشتہ دنوں اے این پی کے مقامی رہنماء اور امن کمیٹی کے ممبر اشرف خان کو پولیس اہلکار سمیت نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے قتل کردیا ۔اس واردات کا ایک ہفتہ بھی نہیں گذرا تھا کہ چارباغ کے علاقہ منگلتان میں امن کمیٹی کا ممبر ایوب خان بھی ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہوا ۔اس طرح چارباغ میں زیر تعمیر پولیس اسٹیشن کو دھماکہ خیز مواد سے اڑ ا دیا گیا ۔ سرکاری اعداد شمار کے مطابق 2014کے دس ماہ میں سوات کے مختلف علاقوں میں امن کمیٹیوں کے 23ممبران کو نشانہ بنایا گیا ۔
حالات کے نذاکت کو دیکھتے ہوئے سیکورٹی فورسز نے سوات کے مختلف علاقوں میں سرچ اپریشن کئے جس کے دوران متعد د گرفتاریں ہوئیں اور گذشتہ روز سوات میں سرچ اپریشن کے دوران فائر نگ کا تبادلہ ہو ا جس میں تین شدت پسند مارے گئے اور کئی اہلکار بھی زخمی ہوئے ۔قومی جرگہ سوات کے ترجمان فیروز شاہ کے مطابق سوات میں اب بھی طالبان کے حمایتی موجود ہیں جس کے خلاف فوری کاروائی کی ضرورت ہے ،پے درپے ان واقعات کی وجہ سے سوات کے تمام چیک پوسٹو ں پر سیکیورٹی کو سخت کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ جاتی ہیں جس سے اہلیان سوات کو اپنے روز مرہ معاملات میں دشواریوں کا سامنا ہے ۔حالانکہ اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ سیکورٹی موجودہ وقت کی اشد ضرورت ہے مگر اہلیان سوات اس قسم کی سخت سیکورٹی تنگ آچکے ہیں مختلف مکاتب فکر کے لوگوں کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی اس وقت کی اشد ضرورت ہے مگر سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد کو بڑھا کر عوام کو ریلیف دیا جاسکتاہے ۔
سوات کے عوا م کے لئے ایک روشن پہلو اس وقت ملا لہ یوسفزئی کو امن پر نوبل انعام کا ملنا ہے جس کی بناء پر سوات ایک بار پھر دنیا کے نظر میں آگیا ایک طرف عوا م میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور سوات کے مختلف علاقوں میں جشن بھی منایا گیا اس سلسلے میں قومی جرگہ سوات نے ایک تقریب کا اہتمام بھی کیا جس میں سماجی حلقوں نے ملالہ یوسفزئی کو خراج تحسین پیش کیا اور یہ امید بھی ظاہر کی کہ سوات کے امن ،تعلیم ،صحت اور ترقی میں ملالہ یوسفزئی اہم کردار ادا کرے گی ۔ سوات میں بارشوں کا سلسلہ جاری ہے اور وقفے وقفے سے بارشوں نے موسم کو انتہائی سرد کرد یا ہے اور بالائی سوات میں کہیں کہیں برف باری بھی شروع ہو گئی ہے جس کی وجہ سے سیاحوں نے سوات کا رخ کرلیا ہے ۔
موسم سردہے مگر سیاسی موسم انتہائی گر م،سوات کے ممبرصوبائی اسمبلی کو وزرات کا منصب نہیں ملا تو اس کو خوش رکھنے کے لئے وزیر اعلیٰ خیبر پختون خواہ کا معاون خصوصی مقرر کردیا گیا ۔ممبرصوبائی اسمبلی کی حیثیت سے انہوں نے تو روایتی سیاست خوب کی کیونکہ سابقہ حکومتوں میں بھی گلی کوچوں کی سیاست کی گئی تھی جبکہ موجودہ حکومت بھی ان کے نقش قدم پر چل نکلی ہے اب عوام کی نظر پی کے 82کے ایم پی اے جو کہ اب معاون خصوصی بن چکا ہے کہ وہ اپنے حلقہ نیابت کے لئے کیا کارنامے سرانجام دیتا ہے ۔پاکستان تحریک انصاف کے آئین کے رو سے جس ممبر اسمبلی کو وزرات ملے تو وہ اپنے تنظیمی عہدے سے مستعفی ہونا شرط ہے ۔مگر پی ٹی آئی کے اپنے ممبران اسمبلی نے اپنی پارٹی کے آئین سے بغاوت کرکے وزارت اور عہدے ساتھ ساتھ رکھے ہوئے ہیں ۔اس کا ثبوت یہ ہے کہ پی کے 83کے ممبرصوبائی اسمبلی محب اللہ کو چند ماہ پہلے وزیر لائیوسٹاک کا قلم دان سونپا گیا مگر ابھی تک انہوں نے اپنے ضلعی تنظیم کے سینرنائب صدر اول کے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان نہیں کیا اور اب ضلعی تنظیم کے صدر ایم پی اے ڈاکٹر امجد علی کو معاون خصوصی بنا دیا گیا ہے جو کہ وزرات کے مترداف ہے تاہم دونوں نے تادم تحریر اپنے ضلعی تنظیمی عہدوں سے استعفے نہیں دیئے جو پارٹی کے نظم و ضبط کے خلاف ورزی ہے ۔
پی ٹی آئی کے کارکنان اپنے ضلعی رہنماؤں اوبعض ممبران اسمبلی سے سخت نالاں ہیں کہ وہ کسی بھی معاملات یا ترقیاتی کاموں میں پارٹیوں کو کارکنوں کو بری طرح نظر انداز کرتے ہیں ۔کارکنوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہم نے گلی کوچوں کو پختہ کرنے پر عوا م سے ووٹ نہیں لیا تھا ۔بلکہ تبدیلی کے نام پر عوا م سے ووٹ لیا تھا جس کی عوام تاحال امید لگائے بیٹھے ہیں ۔اہلیان سوات کا کہنا ہے کہ عمران خان نے اسلام آباد میں دھرنا دئیے بیٹھا ہے مگر کیا وہ سوات کے مسائل سے اگاہ ہیں ۔سوات میں ضلعی انتظامیہ نے ڈینگی کے خلاف مہم چلائی جو صرف بینرز ،پمفلٹ اور فائلوں تک محدود رہی جس کی زندہ ثبوت سوات میں ڈینگی کے مریضوں کی تعداد 250سے زائد ہو گئی کیونکہ سوات میں پی ٹی آئی کے ممبران کی تعداد زیادہ ہے مگر پھر بھی انہوں نے ڈنیگی کے خلاف اسمبلی میں وہ کردار ادا نہیں کیا اور ابھی تک اس کے لئے کوئی قانون سازی تک نہیں کی گئی جس کا انجام سب کے سامنے ہے ۔عوامی نیشنل پارٹی کے مقامی رہنماء اور امن کمیٹی کے ممبر اشرف خان کے قتل پر پارٹی نے سخت ردعمل کا اظہار کیا اور صوبائی جنرل سیکرٹری میاں افتخا ر حسین نے سوات میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ہم مذید لاشیں نہیں اٹھا سکتے اب ہم اپنی حکمت عملی تبدیل کریں گے یہ حکمت عملی کب اور کیسے تبدیل ہو گی اب یہ آنے والے دن ہی بتا ئیں گے ۔تاہم ضلعی صدر اپنے سیاسی سرگرمیاں کر رہے ہیں ۔قومی وطن پارٹی بھی سیاسی تگ و دو کر رہی ہے مختلف علاقوں میں پارٹی شمولیت اور کارنر مینگز کا انعقاد کر کے عوا م کو اپنی طر ف مائل کر نے کی بھر پور کوشش کر رہے ہیں ۔جماعت اسلامی کے ممبرقومی اسمبلی عائشہ سید نے گذشتہ روز سب ڈویژن بریکوٹ کا دور ہ کیا جہاں پر وہ اے سی بریکوٹ محمد عمیر ،ای اے سی محمد فہیم ،مقامی امیر جماعت اسلامی محمد ظاہر خان ،سابقہ امیران نور محمد ،شاہ جہان کے علاوہ بریکوٹ پریس کلب کے صحافیوں کے ہمراہ گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج اور ہسپتال کا تفصیلی دور ہ کیا ۔گورنمنٹ ڈگری کالج کی پرنسپل مسز خادیہ نے کالج کے مسائل سے اگاہ کیا اور بعد میں بریکوٹ سول ہسپتال کے انچارج ڈاکٹر ابراہیم نے بھی ہسپتال پر تفصیلی بریفینگ دی ۔جس پر ممبرقومی اسمبلی نے مسائل کو سنتے ہی دلی افسوس کا اظہار کیا اور جلد از جلد ازالہ کرنے کی یقینی دھانی کرائی ۔بعد میں میڈیا سے گفتگوکر تے ہوئے کہا کہ کاش اگر سیاستدانوں نے عوامی مسائل وقت پر حل کئے ہوتے تو آج یہ دن نہ دیکھنے پڑتے ۔سرکاری خزانے کو بے دریغی اور بے رحمی سے لوٹتے رہے اور عوامی مسائل پر کبھی توجہ نہیں دی ہم اپنے انے والے نسل کو کیا جواب دیں گے ۔آج سے ہمیں یہ عہد کرنا ہو گا کہ ہم اجتماعی طور پر اجتماعی مسائل کے حل کے لئے سب کوشش کریں گے ۔
1,242 total views, 2 views today