گزشتہ دنوں اخبار میں اپنے ایک بھائی کی خوش فہمی پڑھی، تو اپنے اہل سوات کے بھولے پن پر بے حد دکھ ہوا۔ دراصل ماجرا کچھ یوں ہے کہ میرے اس خوش فہم بھائی نے اخبار میں یہ خبر پڑھی تھی کہ چکدرہ سے سوات تک ایکسپریس وے کی تعمیر کے لیے ایک بیرونی کمپنی نے خواہش کا اظہار کیا ہے، تو وہ سمجھ بیٹھا کہ بس ایکسپریس وے بس تیار ہوگئی اور وہ اپنی کار میں بیٹھ کر اس پر چل پڑے ہیں۔ اگر میرے بھائیوں کو یاد ہو کہ ہمارے وزیراعظم صاحب نے الیکشن سے پہلے سنگوٹہ میں صوابی سے کالام تک موٹر وے بنانے کا وعدہ فرمایا تھا، جو کہ اسی سوات میں سڑکوں کی تعمیر و ترقی کا تیسرا وعدہ تھا۔ انھوں نے ایک بار مذکورہ وعدہ 92ء کو بحرین میں اُس وقت کیا تھا، جب وہ پہلی بار اقتدار سے الگ ہوئے تھے۔ پھر دوسری بار اقتدار ملنے کے بعد بہ حیثیت وزیراعظم اسی مقام پر جناب سرانجام خان کے بنگلہ میں ایک عوامی اجتماع میں یہ کہہ کر وعدہ کیا کہ اُن کو معلوم نہیں تھا کہ سوات اتنا خوب صورت علاقہ ہے اور اس کی سڑکیں اتنی خراب ہیں۔ تیسری بار جناب امیر مقام خان کے بنگلہ پر سنگوٹہ میں ایک بڑے اجتماع سے خطاب میں فرمایا تھا کہ وہ کالام تک موٹر وے بنائیں گے، جس میں شائد یہ جملہ اُن کو اب بھی یاد ہو کہ امیر مقام نے اُس کے کان میں یہ کہہ کر انھیں یاد دلایا تھا کہ ضلع دیر کا نام بھی لے لیں۔ لیکن جب وہ تیسری بار وزیراعظم بن کر سوات آئے، تو سیدو شریف کے ودودیہ ہال میں اُن کو سوات کی سڑکوں پلوں اور اسکولوں کی یاد تک بھی نہ آئی کہ ان کے متعلق بھی کچھ کہہ دیتے۔ ’’میاں صاحب! ہونڑ ساڈی واری وی آنٹر دیو۔‘‘
میرے بھائی میرا مقصد یہ ہے کہ سوات کی قسمت ہی ایسی ہے کہ پریشانی اور دکھوں میں سوات لوگوں کو یاد رہتا ہے، لیکن جب اقتدار کی کرسی سے چمٹ جاتے ہیں، تو پھر کسی کو نہ سوات کی سڑکیں نظر آتی ہیں اور نہ ٹوٹے پھوٹے پل۔ آپ کو یہ معلوم ہے کہ یہ کون سی سڑک کی بات ہورہی ہے؟ یہ لنڈاکی مینگورہ والی سڑک کی بات نہیں ہو رہی۔ یہ کوئی اور سڑک ہے۔
میرے بھائی! ہمارے تو گرڈ اسٹیشن میں جو دو ٹرانس فارمر لگے تھے اور جن پر ہر سیاسی پارٹی دعوے کررہی تھی، اُن میں سے ایک بھی ٹرانس فارمر آج تک فنکشنل نہیں کیا جا سکا ہے اور ہم ہیں کہ ایکسپریس وے کا سن کر پھولے نہیں سما رہے۔ حالاں کہ یہ سوات ہی ہے جس نے ہمیشہ ایک ہی پارٹی کے سات ایم پی اے اور دو ایم این اے کو کام یاب کرواکر پارٹی کو حکومت دلوائی ہے۔ لیکن بدلے میں آج تک کوئی صلا نہیں ملا ہے۔ ہمارے تو وزرائے اعظم اور وزرائے اعلیٰ سوات کی خیر خبر نہیں رکھتے، تو اگر ایسے میں اگر ایک بیرونی فرم نے شوشا چھوڑ بھی دیا، تو کون سی یہاں دودھ اور شہد کی نہریں بہہ نکلیں گی۔ یہاں پشتو کی وہ ضرب المثل ’’گوڑہ گوڑہ کوئی، خولہ بہ یو خوگیگی‘‘ اہل سوات پر پورا اترتا ہے۔
اس طرح کی ایک اور خبر نظر نواز ہوئی کہ ’’ہماری ضلعی انتظامیہ ڈینگی کے متعلق آگاہی کے لیے واک کر رہی ہے۔‘‘ ارے بھائی میرے! یہ تو سب کو معلوم ہے کہ ڈینگی ایک خطرناک مچھر ہے اور کون ایسا شخص ہوگا جو اپنا گھر صاف رکھنا نہیں چاہے گا؟ کون ایسا بدنصیب ہوگا، جو اپنے بچوں کو ڈینگی بخار سے نہ بچاتا ہوگا؟ یہ حضرات ہمیں ہمارے گھروں کی صفائی کی خاطر آگاہی کے لیے واک تو فرما رہے ہیں۔ لیکن اپنے گھر کی صفائی کی طرف دھیان ہی نہیں دیتے۔ مینگورہ کے وہ دو مچھروں کی بڑی فیکٹریاں ان کو نظر ہی نہیں آتیں، جو بدقسمتی سے جامبیل مینگورہ خوڑ اور مرغزار مینگورہ خوڑ کے نام سے پہچانی جاتی ہیں۔ جب تک یہ ختم نہ ہوں گی، ڈینگی ہو یا ملیریا، یا پھر کسی اور قسم کا مچھر ہو، یہ مینگورہ سے ختم ہو ہی نہیں سکتے۔ آپ ہمیں تو آگاہ کررہے ہیں کہ اپنے گھروں کو صاف رکھنا چاہیے۔ لیکن یہ کسی کو نظر نہیں آتا کہ گھر کو صاف کرکے اسی گھر کا گند سارے کا سارا میونسپل کمیٹی کے خاک روب مذکورہ بالا خوڑوں میں ڈال دیتے ہیں۔ پورے مینگورہ شہر کے گند کے یہ کوڑے دان کسی بھی صاحب کو نظر نہیں آتے کہ ان کی صفائی کے لیے بھی ایک آگاہی واک کیا جائے اور ان خوڑوں کو وہ خوڑ بنا دیں جو جناب والئی سوات مرحوم مغفور کے دور میں ہوتے تھے۔ یہ وہ خوڑ ہیں جو مینگورہ کے لوگوں کے لیے ایک تفریح گاہ ہوتے تھے۔ یہ وہ خوڑ ہیں جس میں اہلِ مینگورہ ان دنوں میں مچھلی کا شکار کیا کرتے تھے۔ لیکن آج وہ خوب صورت خوڑ مینگورہ شہر کے ماتھے پر ایک بدنما داغ ہیں اور گندے نالوں کی شکل میں اہل مینگورہ کو اپنی فریاد سنا رہے ہیں۔
ہمارے ضلعی افسران اپنے ضلعی کورٹس کے آس پاس کی صاف و شفاف سڑک پر واک تو کرلیتے ہیں۔ لیکن کبھی نیو روڈ، مین بازار، حاجی بابا روڈ پر گاڑی سے اُتر کر نہیں دیکھتے کہ اہل مینگورہ کس کرب اور پریشانی سے گزرتے ہیں۔ خدارا، زرا اس شہر پر رحم کریں۔ یہ پورے ملاکنڈ ڈویژن کے ماتھے کا جھومر ہے۔ اس کی قدر کریں اس کو تحفظ دیں۔
ھغہ دَ قام دَ حق غوختونکی تہ لگ اووایہ چہ
خلق وس ٹول داسی لگیا دی چہ وزگار غوندی دی
1,358 total views, 2 views today