میں ٹین ایجر ہوں نہ آوارہ مزاج، نہ مزاح نگار اور نہ ہی دل پھینک کہ دل کی باتیں سر راہ ہر کسی کو بتاتا پھروں لیکن پھر بھی دل میں ایک درد سی اٹھتی ہے اور دل پکار پکار کر کہتاہے کہ دل کی کچھ باتیں قارئین کرام کے ساتھ شیئر کرہی لوں۔ دل کی باتوں سے آپ کیا مطلب لیتے ہیں یہ آپ کی عمر، فکر اور سوچ پر منحصر ہے۔ اگر آپ کی عمر15سے30 سال تک ہے تو آپ کی سوچ میں شرارت، شوخی اور بانکپن نمایاں ہوگا اور اگر آپ کی عمر 40 سے اوپر ہے تو آپ کی سوچ کا زاویہ مختلف ہوگا۔ ہر کوئی سینے میں دل رکھتا ہے لیکن کوئی کوئی اس دل میں درد رکھتا ہے۔ دل گوشت پوست کا ایک مجموعہ ہے، یہاں سے خون سارے جسم کو سپلائی ہوتا ہے۔ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ جوش، جذبات، آرزوئیں، تمنائیں اور اُمنگیں بھی دل ہی میں جنم لیتی ہیں اقبالؒ بھی کہتے ہیں۔
یارب دل مسلم کو وہ زندہ تمنا دے
جو روح کو تڑپا دے جو قلب کو گر مادے
حدیث پاکؐ میں آیا ہے کہ’’ انسانی جسم میں گوشت کا ایک ٹکڑا ہے اگر اس کی اصلاح ہوجائے تو سارے جسم کی اصلاح ہوجاتی ہے۔ خبردار وہ ٹکڑا قلب ہی ہے۔‘‘گویا دل کی اصلاح ہی انسان کی اصلاح ہے۔ دل کے درد سے متعلق تو ہم اکثر سنتے ہیں کہ فلاں کے دل میں درد ہے۔ اصل میں دل کی جو شریانیں خون سپلائی کرتی ہیں اگر وہ تنگ ہوجائیں تو خون کی فراہمی ممکن نہیں ہوتی۔ اس بیماری کو میڈیکل کی زبان میں ’’انجائناپیکٹورس‘‘ کہتے ہیں اور یہی دل کا درد ہے۔ اس کے دو تین حملوں کے بعد اور بعض دفعہ پہلے ہی شدید حملہ کی صورت میں انسان موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔ دل کی شریانیں عموماً بڑی عمر میں تنگ ہوجاتی ہیں۔ شوگر کے باعث بھی یہ زیادہ تیزی سے تنگ ہونے لگتی ہیں۔ موٹاپا، تمباکو نوشی، ٹینشن اور خون کی شدید کمی کے باعث بھی دل کا عارضہ لاحق ہوسکتا ہے۔ کیوں کہ اس طرح دل کو مناسب مقدار میں آکسیجن نہیں ملتی۔ انجائنا پیکٹورس میں سینے کی بائیں طرف معمولی سا یا شدید درد ہوتا ہے۔ کئی مرتبہ درد کی جگہ مریض کو صرف بوجھ محسوس ہوتا ہے اور اسے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کوئی چھاتی پر دباؤ ڈال رہا ہو۔ اکثر لوگ اس کو گیس وغیرہ خیال کرتے ہیں۔ یہ حالت دل کی جانب سے بائیں بازو اور انگلیوں تک محسوس ہونے لگتی ہے۔ مریض کو متلی اور بے چینی بھی ہوا کرتی ہے۔ چہرے پر زردی آجاتی ہے اور مریض کو گھبراہٹ محسوس ہونے لگتی ہے اس درد کا دورانیہ ایک تا دس منٹ ہوتا ہے اور آرام کرنے کی صورت میں ٹھیک ہوجاتا ہے لیکن جن مریضوں میں دل کی شریانیں زیادہ تنگ ہوچکی ہوں ان کو آرام سے بھی سکون نہیں ملتا۔ شریانوں کی تنگی کے باعث دل خون کے اس مقدار کو جو جسم کی ضرورت ہوتی ہے، باقاعدہ طورپر پمپ نہ کرسکیں تو میڈیکل سائنس میں اسے ہارٹ فیلیئر کہتے ہیں۔ دل فیل ہونے کی بھی کئی وجوہات ہیں مثلاً دل کی سوزش کے باعث، اسکیمک بیماریوں کے باعث، بلڈ پریشر کے باعث، سانس کی بیماریوں کے باعث اور دل کے نوڈز میں خرابی کے باعث بھی دل فیل ہوسکتا ہے۔ دل فیل ہونے سے انسانی جسم پر کئی غلط اور خطرناک اثرات مرتب ہوتے ہیں اس سے دماغ اور گردوں میں خون کی کمی ہوجاتی ہے، جسم میں پانی پڑنا شروع ہوجاتا ہے، چہرہ، پیروں، ٹانگوں اور پیٹ میں سوجن ہوجاتی ہے۔
دل کی بیماریوں کی ایک بڑی وجہ تمباکونوشی ہے، ماہرین صحت کے خیال میں ایک پچاس سال کا بندہ جو سگریٹ نوشی کرتا ہے اپنے ہم عمر (جو تمباکونوشی نہیں کرتا)کے مقابلہ میں اس بیماری میں جلد مبتلا ہوسکتا ہے۔ تماکونوشی سے دل کی شریانوں میں ایک مادہ جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے شریانیں سخت اور تنگ ہوجاتی ہیں اور مریض مضر صحت کولیسٹرول کا شکار ہو جاتا ہے لہٰذا تمباکو نوشی ترک کرنا ہی دل دوستی کا ثبوت ہے۔ اچھا یہی ہے کہ کولیسٹرول بڑھانے والی غذاؤں مثلاً گوشت، انڈوں، گھی، بالائی، دودھ، مکھن، پنیروغیرہ سے بنی ہوئی چیزوں سے پرہیز کیا جائے۔ کولیسٹرول کم کرنے والی غذائیں بغیر بالائی دھی، سویابین کا تیل، اسپغول کا چھلکا، کارن آئیل کے علاوہ مچھلی بھی خون کی نالیوں کو صاف اور کولیسٹرول کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ جدید ریسرچ کے مطابق لہسن خون کی نالیوں کو صاف کرنے اور دل کے لیے کسی اکسیر سے کم نہیں۔ اس سے خون کی نالیاں صاف رہتی ہیں۔ کولیسٹرول اور بلڈ پریشر نارمل رہتا ہے۔ دل کے مریضوں کو آملہ کھانا چاہیے کیوں یہ بھی اس مرض میں نہایت فائدہ مند ہے۔ آملہ کے بارے میں تو ویسے بھی کہا جاتا ہے کہ ’’آملہ کا کھایا اور بزرگوں کا کہا بعد میں رنگ لاتا ہے‘‘۔
صبح کی ورزش اور خصوصاً صبح کی نماز اور چہل قدمی دل کے لیے بہت ہی فائدہ مند ہے۔ہماری دعا ہے کہ اللہ ہم سب کو دل کے عارضہ سے بچائے رکھے۔ دل تو نہیں چاہتا کہ دل کی باتیں ختم کی جائیں لیکن کالم کی تنگ دامنی آڑے آرہی ہے۔
2,113 total views, 2 views today