مینگورہ،ڈاکٹرکا ستایا ہوا بائیس سالہ نوجوان فریاد لے کر سوات پریس کلب پہنچ گیا،ہسپتال میں انسانوں کے ساتھ جانوروں جیساسلوک کیا جارہا ہے،پینتالیس دن سے علاج معالجہ کرانے کیلئے دردرکی ٹھورکریں کھا رہاہوں مگرحالت درست ہونے کی بجائے بگڑرہی ہے،اس حوالے سے مینگورہ کے رہائشی نوجوان موسیٰ خان نے اپنے والد صاحبزادہ اورچچاشیرزادہ کے ہمراہ سوات پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ کچھ عرصہ قبل انہیں اپینڈکس کی تکلیف شروع ہوئی تو وہ سنٹرل ہسپتال سیدوشریف پہنچ گیا
جہاں پر ڈاکٹرنے اپریشن کرکے دوسرے روز ہسپتال سے فارغ کردیا مگر ایک دن بعد انہیں مسلسل الٹیاں ہونے لگیں جس کے بعد وہ دوبارہ ہسپتال گیاجہاں پر چاردن ایڈمیٹ رہا اورچھٹی ملنے پر دوبارہ وہی بیماری شروع ہوئی جس کے بعد پرائیویٹ طورپر معائنہ کرایا مگر اس کے باوجودبھی حالت سنبھلنے کی بجائے مزید بگڑ گئی تو والد نے مجبوراََ علاج کیلئے لاہور بھیج دیاجہاں پر معائنہ کرانے کے بعد ڈاکٹری رپورٹ کے مطابق میرے پھیپھڑے زخمی ہیں جس کیلئے دوبارہ اپریشن کرانا پڑے گاجس کیلئے ایک ہفتہ بعددوبارہ لاہور جاؤں گا،اس موقع پر نوجوان کے والد نے کہاکہ ان کا بیٹا سنٹرل ہسپتال سیدوشریف میں سرجن نثار کے پاس گیاتھامگر مذکورہ ڈاکٹرنے ٹرینرزکے ہاتھوں اپریشن کرایاجس کی وجہ سے ان کے بیٹے کی حالت بگڑ گئی ہے ،انہوں نے کہاکہ سیدوشریف ہسپتال میں اپریشن اوردیگرعلاج معالجہ پر بیالیس ہزاراورلاہور میں معائنہ کرانے پر ساٹھ ہزارروپے کا خرچہ آیا مگر ہم رقم کا مطالبہ نہیں کرتے ہماراصرف یہ مطالبہ ہے کہ ایک سرجن ٹرینرزکے ہاتھوں کیوں اپریشن کرارہا ہے اس سلسلے میں صوبائی حکومت اوردیگراعلیٰ حکام تحقیقات کریں اورہسپتال میں انسانوں کے ساتھ جانوروں جیساسلوک روارکھنے کا فوری نوٹس لیں۔
476 total views, 1 views today