ڈاکٹر شاہد عالم
جنگلات کی تباہی، درختوں کی بے دریغ کٹائی، بے نقشہ گھر اور آبادیاں، ہزاروں غیر قانونی رکشے، کٹ گاڈیوں کی بھرمار، پلاسٹک کا بے دریغ استعمال، بے قابو آبادی، ہر راستے اور گھر میں ہر طرف سیمنٹ و ٹف ٹائل اور ہماری جہالت کا ہی نتیجہ ہے کہ اس سال ضلع سوات اور خاص کر منگورہ شہر میں ایک طرف تو لاہور اور پشاور جیسی شدید گرمی پڑ رہی ہے جو ناقابل برداشت ہے تو دوسری طرف پانی کی قلت کا یہ حال ہے کہ 300 فٹ میں بھی کنوا نہیں نکلتا۔
اس سال کی تپتی گرمی اور پانی کی قلت سوات کے عوام کے لئے اس بات کا اشارہ ہے کہ اگر ہم خود اس طرح اپنے ماحول کو تباہ کرتے رہے تو آنے والے 5 سالوں میں سوات کی گرمی ملتان کے برابر ہو جائے گی اور پانی کی حالت صحرائے تھر جیسی۔
اب بھی وقت ہے۔ درخت اور پودے لگائے، گلی کوچوں اور گھروں میں سیمنٹ کا استعمال کم کرے، پلاسٹک کا استعمال ختم کرے، کم بچے پیدا کرکے آبادی کو کنٹرول کرے، بے جا گاڈیوں کے استعمال کو کم لرنے کی کوشش کرے اور اپنے ماحول کو بہتر بنانے کی کوشش کرے۔
اپنے سوات پر، اپنے آپ پر اور اپنے آنے والی نسلوں پر رحم کرے اور سوات کو لاہور، ملتان اور تھر کا ریگستان بننے سے بچائے۔
1,872 total views, 6 views today