تحریر : سید جعفرشاہ
پورے ملک، صوبہ خیبر پختنخوا اور خاصکر بالائ سوات، سوات کوھستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں: حالیہ مون سون کی تباہ کن بارشوں اور سیلاب نے ریکارڈ قایئم کیا۔ ملک اور صوبہ کے دوسرے حصوں کیطرح سوات کے بالائ علاقوں بشمول تحصیل بحرین تحصیل مٹہ اور تحصیل خوازخیلہ کے علاقہ جرے میں بڑی تباہی ھوئ۔سیلاب کے تباہی کا جایئزہ لینے کے لئے میں نے علاقے کا 25 کلو میٹر پیدل دورہ کیا۔ صرف اتروڑ نہیں جا سکا جسکا بہت جلد جانے کا پروگرام ھے۔ یکم ستمبر کو آرمی ھیلی کاپٹر کے ذریعے صبح سویرے کالام پہونچا۔بیٹا سید قیصرشاہ ساتھ رہا۔ آرمی نے میری ریکوسٹ پر یہ سہولت فراہم کی جسکا بہت مشکور ھوں۔ کالام میں عوامی نیشنل پارٹی کے ساتھیوں ملک امیر سعید،ملک گل زادہ،ڈاکٹر ظھور، تاج حیران،ملک راحت باچا وغیرہ اور خدائ خدمتگار تنظیم کے اہل کاروں کے ھمراہ وزیر اعظم جناب میاں شہباز شریف کے پروگرام اور بریفنگ میں شرکت کی۔ وزیر اعظم صاحب سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے اور متاثرین کیساتھ ملاقات کے لئے ٹیم کے ساتھ تشریف لائے تھے۔ انکو تفصیلی بریفنگ دی گئ اور انجنیئر امیر مقام صاحب نے تفصیلات بتائ۔ وزیر اعظم نے اظھار ھمدردی کے ساتھ ریلیف اور بحالی کے لئے اقدامات کا فوری اعلان کیا اور ایمرجنسی بنیادوں پر کام شروع کرنے کے احکامات جاری کئے۔ ہم انکے شکر گزار ہیں کہ انکے احکامات پر فوری عمل جاری ھے۔ سڑکوں کی بحالی پر تیزی سےکام ھو رہا ھے۔ بجلی کی بحالی کافی حد تک ھو چکی ہے۔جبکہ کالام میں پھنسے ھوئے ھزاروں سیاحوں کو بذریعہ ہیلی کاپٹر نکالا گیا ہیں۔ وزیر اعظم کے پروگرام کیبعد اپنی ٹیم کے ہمراہ سیلاب سے متاثرہ جگھوں کا دورہ کیا اور متاثرین کیساتھ ملاقات کی۔ کالام بازار میں بڑی تباہی ھوئ ھے۔ دریا کے دایئں کنارے واقع مارکیٹ،ھوٹلز،زرعی اراضیات کو شدید نقصان پہونچا ھے۔ پانی تاریخی کالام مسجد تک پہونچ چکا تھا اور مسجد کے اندر ملبہ جمع ھو گیا تھا۔دریا کے دوسری طرف بھی کٹاوں ھوچکا ھے اور عمارات کو شدید خطرہ ھے۔ مشھور ہنی مون ھوٹل مکمل طور پانی میں بہ چکے ھے۔ اتروڑ روڈ پر واقع گاوں پالیر اور بھان بھی متاثر ہیں۔ پالیر کا واحد رابطہ پیدل پل دریا برد ھو چکی ھے۔اور دریا کی کٹاو کیوجہ سے گاوں کو بھی خطرہ ھے۔ بھان میں بھی نقصانات ھوئے ہیں۔کالام ھایئڈرو پاور کو بھی نقصان پہونچا ھے۔ مٹلتان ،اوشو، بافرمیں بھی چھوٹے موٹے نقصان ھوئے ہیں جبکہ پلوگا گاوں شدید متاثر ھے۔ وہاں کئ مکانات،ھوٹلز، پن بجلی کی سکیمیں اور اراضیات کو شدید نقصان پہونچا ھے۔کئ مکانات مکمل تباہ ھو چکے ہیں۔رابطے منقطع ہیں۔سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ھے۔ گورکین۔مٹلتان پن بجلی منصوبے کو بھی کچھ نقصانات پہونچے ہیں۔ گھیل میں بھی نقصانات ھوئے ہیں۔سڑک،رابطہ پل اور وہاں موجود آرمی ہٹس کو شدید نقصان پہونچا ھے۔ اتروڑ اور گجر گبرال کے علاقےپورے تحصیل میں سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ سینکڑوں مکانات یا تو مکمل طور دریا برد ھوئے ہیں اور یا انکو شدید نقصان پہونچا ھے جو کہ رہنے کے بھی قابل نہیں رہے۔ ھزاروں لوگ بے گھر ھو چکے ہیں۔سڑکے،رابطہ پل اور عمارات پانی میں بہ چکے ہیں۔ علاقوں کا بیرونی رابطہ منقطع ہے اور لوگ محصور ہیں۔ آشیاے خورد و نوش کی قلت پیدا ھو چکی ہے اور قحط کا بھی خطرہ ھے۔ مین کالام،اتروڑ گبرال روڈ آمد ورفت کے قابل نہیں۔ مقامی رضا کاروں نے اتروڑ ۔۔۔کمراٹ روڈ کی بحالی کا کام شروع کیا ھے جبکہ مقامی رابطہ سڑکوں کے بحالی پر بھی مقامی لوگ آپنی مد آپ کے تحت کام کر رہے ہیں۔اتروڑ،گبرال کی صورت حال گھمبیر ہیں اور فوری توجہ کی ضرورت ھے۔ راشن کی ایمرجنسی بنیادوں پر ضرورت ھے۔ پورے کالام،اوشو،اتروڑ اور گبرال کا سب سے اہم مسلہ روڈ کی بحالی کا ھے۔ اگر بروقت سڑک بحال نہ ھو سکی تو سبزیوں کی پکی فصلیں ضائع ھوجایئنگی جس سے کروڑوں کے نقصان کا اندیشہ ھے۔ اوشو مٹلتان میں متاثرین سے ملنے کیبعد رات کالام آیا۔کالام میں رات قیام کیبعد پیدل بحرین کیطرف روانہ ھوا۔ اسی دن 2 ستمبر کو کالام کے سینکڑوں رضا کاروں نے آپنی مدد آپ کی تحت پشمال کے مقام پر سڑک کی بحالی کے کام کا آغاز کیا۔انکے ساتھ کچھ وقت گزارنے کیبعد گوش،اریانئ،لایئکوٹ،اسریت سے ھوتے ہوئے ٹیم کے ساتھ مانکیال پہونچا۔ تمام علاقوں میں متاثرین کیساتھ ملاقات اور نقصانات کا جایئزہ لیا۔ لایئکوٹ میں مکانات،رابطہ سڑکیں اور پل سیلاب میں بہ گئے ہیں۔بہت نقصانات ھوئے ہیں۔مانکیال شدید متاثر ہے۔ درجنوں مکانات تباہ ھو چکے ہیں۔میں بازار میں93 دکانیں،مسجد،اورپارک دریا برد ھو چکے ہیں۔ کئ پن بجلی سکیمیں،پن چکی،رابطہ سڑکیں اور پل تباہ ھو گئے ہیں۔ راستے بند اور لوگ محصور ہیں۔بڈئ سیرئ سڑک بھی تباہ ھو چکی ہے۔ بڈئ،سیرئ میں بھی زیادہ نقصانات کی رپورٹ ھے۔مانکیال کےعلاقے میں درجنوں فش فارمز تباہ ھو چکے ہیں۔ سکول کی عمارتوں کو بھی نقصان پہونچا ھے۔اراضی،باغات،فصلیں بہت متاثر ہیں۔ دریا کا رخ گاوں کیطرف ھو چکی ھے اور رہے سہے مکانات بھی خطرے میں ہیں۔ کلالئ میں بھی غیر متوقع طور کافی نقصان ھوئے ہیں۔کئ گھر دریا برد ھو چکے۔چم گھڑئ میں بہت تباہی ھوئ ھے۔ چم گاوں کے درمیان میں سیلاب کیوجہ سے پتھر کے پہاڑ کھڑے ھو چکے ہیں۔ بحرین بازار اور گاوں کو شدید نقصان پہونچا ھے۔ بازار کے بیچ میں دریا بہتا ھے۔کئ مکانات،ھوٹلز دریا برد ھوئے ہیں۔ رابطہ پل،سڑک،واٹر سپلائ،آبپاشی نظام درہم برہم ھیں۔جھیل گاوں آدھے سے زیادہ سیلاب میں بہ چکا ھے۔ دریا کے کنارے آبادی شدید متاثر۔ درال خوڑ میں بہت تباھی ھوئ ھے۔ 35 گھر مکمل جبکہ اتنے جزوی طور متاثر ہیں۔ درجنوں پیدل پل،پن چکیاں،پن بجلی منصوبے ،میں اور رابطہ سڑکیں ختم ھو چکی ہیں۔ اراضیات دریا برد ھو گئے ہیں۔دو سکول بھی مکمل تباہ ہیں جبکہ درال پن بجلی منصوبے کو بھی نقصان پہونچا ھے۔مدین میں گاوں انگراباد شدید متاثر ہے۔کئ مکانات سیلاب میں بہ گئے ہیں۔گاوں کے سارے مکین رشتہ داروں کے ہاں شفٹ ھو گئے ہیں۔ نثار ھوٹل مارکیٹ مکمل تباہ ھو چکی ہے۔ مارکیٹ میں کئ ھوٹلز بھی شدید متاثر ہیں۔گاوں درب شاگرام میں درجنوں مکان سیلاب کی نزر ھو چکے ہیں ایک ھوٹل اور سکول بھی تباہ۔زرعی اراضی،باغات سیلاب کی نزر۔ لوگ بے سر و سامانی کے عالم میں رشتہ داروں کے ہاں عاضی طور مقیم ھیں۔ گاوں چیل ڈپو میں کئ مکانات سیلاب کی نزر ھو چکے ہیں۔ رابطہ پل اور سڑک مکمل تباہ ہیں۔زرعی اراضی کو سخت نقصان پہونچا ھے۔شاگرام جوڑ میں دو مکانات بارشوں اور سیلاب کیوجہ سے متاثر ہیں۔اراضیات اور باغات کو سخت نقصان پہونچا ھےرابطہ پل اور شگئ شاگرام میں سڑک شدید متاثر۔بشیگرام کے موضع قرہ بیگ اور بیلہ میں 7 مکانات تباہ ھو چکے ہیں۔میں بشیگرام سڑک بہت متاثر ہے۔زوڑ چیل اور شنکو کی رابطہ پل سیلاب میں بہ چکے ہیں۔ ٹراوٹ ھچری مدین میں رابطہ پل،سڑک متاثر جبکہ کئ فش فارمز سیلاب میں بہ گئے ہیں۔ مدین کے محلہ جویین میں کئ مکانات دریا برد ھو چکے ہیں۔گاوں دامانہ تیرات میں مکانات کو شدید نقصان۔ھائ سکول کی عمارت دریا برد۔ دریا کا رخ گاوں کیطرف ھو چکی ھے۔ گاوں قندیل تیرات میں بہت نقصانات۔کئ مکانات تباہ ھو چکے ہیں۔ اب بھی دریا کا کٹاو جاری ھے۔ گاوں جرے میں کئ مکانات سیلاب میں بہ گئے ہیں اراضیات کو سخت نقصان۔ یہا یہ امر قابل ذکر ھے کہ صوبائ حکومت اور انکے نمایئبدوں کی سرد مہری کیوجہ سے مقامی لوگ سخت غصے میں ہیں۔ ابھی تک نا تو اخپل وزیر اعلئ ،کسی منتخب نمائندہ یا وزیر،مشیر نے دورہ کیا اور نا ایمرجنسی بنیادوں پر ریلیف اور ابادکاری کے لئے کوئ قدم اٹھایا جو کہ لمحہ فکریہ ھے۔انہوں نے متاثرین کو بے یار و مددگار چھوڑا ھے۔ حکومت کہی بھی نظر نہیں آرہی۔ مرکزی حکومت کیطرف سے بجلی،سڑک وغیرہ پر کام شروع ھے۔صوبائی حکومت ابھی تک سوئ ھوئ ھے۔جو کچھ ریلیف کی مد میں ھو رہا ھے وہ زیادہ تر این جی اوز اور مخیر حضرات کر رہے ہیں۔
900 total views, 2 views today