تحریر:وقاراحمد
مینگورہ سوات پولیس اسٹیشن کی ایف آئی آر جو کہ 19 فروری 2023 کو درج ہوئی تھی کہ خواجہ سراء ماہ نور کو قتل کردیا گیا جبکہ ان کے ساتھی گلالئی کو زخمی کردیا گیا جبکہ ملزم نواب کو گرفتار کرلیا گیا اور اس کے خلاف مختلف دفعات 302،324 اور 427 پاکستان پینل کوڈ کے تحت درج کرلیا گیا ۔
خواجہ سراء کمیونٹی سے تعلق رکھنے والا خواجہ سراء صبا نے کہا کہ ماہ نور اور ملزم نواب کے درمیان دوستانہ تعلقات تھے اور ماہ نور اکثر مختلف پروگرام کے لئے جاتا تھا جس پر نواب انہیں ڈانٹا تھا اور ماہ نور کو ناچنے سے بھی منع کرتے تھے اور 19 فروری 2023 کے رات کو وہ ایک تقریب میں گیا تھا جس کے بعد یہ افسوس ناک واقعہ رونما ہوا جس میں ماہ نور کو قتل جبکہ ہمارے ایک اور ساتھی گلائی کوزخمی کردیا گیا ۔صبا کے مطابق ماہ نور کے گھر والے ان کی میت کو لینے سے انکاری تھے جس کے بعد کمیونٹی والوں نے ان کی تدفین یہاں پر کرادی۔
سوات میں خواجہ سراوں کی تعداد کتنی ہے ؟
معلومات تک رسائی ایکٹ 2019 کے تحت سوشل ویلفیئر آفس سوات سے حاصل کئے گئے معلومات کے مطابق سوات میں ان کے پاس اس وقت رجسٹرڈ جواجہ سراؤں کی تعداد 73 ہیں جس کا تعلق خیبر پختوںخوا کے مختلف علاقوں سے بتایا جاتا ہے۔
ڈسٹرکٹ سوشل ویلفیئر آفیسر سلیم زادہ نے کہا کہ خواجہ سرا کمیونٹی میں 73 افراد ہے جبکہ سیزن یعنی گرمی میں دیگر علاقوں سے ہجرت کرکے تو پھر ان کی تعداد سینکڑوں میں ہوجاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ خواجہ سراؤں کی مال اور جان کو محفوظ بنانے کے لئے ہم کوشاں ہے کہ ضلعی سطح پر ایک رہائشی منصوبہ لایا جائے تاکہ وہ اس میں رہ کر اپنی زندگی معاشرتی وصولوں پر گزاریں ۔ اگر سنٹر لایا جائے تو اس میں فری رہائش ،لیگل ایڈ کی سہولیات اور روزمرہ کے دیگر سہولیات میسر ہوں ۔ سلیم زادہ نے کہا کہ ماضی میں سوشل ویلفیر کے جانب سے خواجہ سراوں میں سلائی مشین اور نقد امداد بھی تقسیم کئے جاچکے ہیں لیکن تاحال ان کے مستقبل آبادی کاری ممکن نہ ہوسکی ۔
پولیس کیا کہتی ہے ؟
ضلعی پولیس کے مطابق سوات میں خواجہ سراء کی قتل کا صرف ایک کیس رپورٹ ہوا جو کہ مینگورہ تھانہ میں 19 فروری کو ہوا جبکہ اس موقع پر ضلعی پولیس آفیسر نے کہا کہ خواجہ سراء ہماری معاشرے کا حصہ ہے ان کو بھی ہر شہری کی طرح پورا تحفظ اور انصاف کا حق ہے ۔
غیر سرکاری تنظیم دی اویکنگ کے اعداد وشمار کیا ہے ؟
سوات میں انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والا غیر سرکاری تنظیم دی اویکنگ کے ڈائریکٹر عرفان بابک نے کہا کہ ان کے پاس 180 خواجہ سراء رجسٹرڈ ہے جبکہ سیزن پریہ تعداد مختلف ہوتے جارہے ہیں ،کبھی کبھی یہ تعداد 250 تک پہنچ جاتا ہے جبکہ ایک سال یہ تعداد 400 سے تجاوز کرگیا تھا جبکہ سوات میں قتل کے صرف ایک واقعہ ہوا ہے جس میں ایک خواجہ سراء کو قتل کردیا گیا تھا جبکہ ان کے معلومات کے مطابق خیبر پختونخوا میں 7 خواجہ سراء کو مختلف واقعات میں قتل کردیا گیا ہے ۔ عرفان بابک نے کہا کہ رواں سال مصالحتی کمیٹی مینگورہ سوات میں پہلی بار خواجہ سراء کو ممبر مقرر کردیا گیا ہے جس سے اب خواجہ سراء مصالحتی کمیٹی میں اپنے ممبر کو براہ راست اپنا مسئلہ بیان کرینگے ۔ عرفان بابک نے کہا کہ خواجہ سراء کو سب سے بڑا مسئلہ ان کے معاشی بدحالی ہے ،اب بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بھی خواجہ سراء کو شامل کیا جارہا ہے جو کہ احسن اقدام ہوسکتا ہے ۔
نادرا یا سٹیٹسکس ڈیپارٹمنٹ کے اعداد وشمار کیا ہے ؟
پاکستان میں 2017 کے مردم شماری کے مطابق خواجہ سراؤں کی تعداد 10ہزار 4سو 18 ہے جس میں 7651 شہری اور 2767 دیہی ہے ۔خواجہ سراء کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی نادیہ نے کہا کہ انہیں ووٹ کا حق بھی حاصل نہیں جبکہ اس بار ڈیجیٹل مردم شماری ہونے کے باوجود خیبر پختونخوا سمیت پورے پاکستان میں خواجہ سراؤں کی حقیقی تعداد کا اندازہ بھی معلوم نہ ہوسکا ۔ملک بھر میں ڈیجیٹل مردم شماری میں افراد کی جنس کا تعین تین مختلف کیٹیگریز میں کیا گیا جس میں مرد ،عورت اور خواجہ سراء شامل تھے تاہم خواجہ سراء کہتی ہیں کہ جب تک نادرا ریکارڈ میں کوئی فرد خواجہ سراء رجسٹرڈ نہیں وہ از خود مردم شماری کے دوران اپنا جنس نہیں رک سکتا ۔
سوات سے تعلق رکھنے والا انسانی حقوق پر کام کرنے والا شوکت سلیم ایڈوکیٹ کہتا ہے کہ خواجہ سراء بھی ہمارے معاشرے کا حصہ ہے ،ان کو بھی ہرقسم کے بنیادی ضرویات اور معاشرے میں جینے کا حق حاصل ہے ۔ شوکت سلیم نے کہا کہ کہیں جگہوں پر خواجہ سراوں کے ساتھ تشدد اور ظلم وزیادتی ہوئی وہ کہتا ہے کہ میں خود گیا ہوں ان کو قانون معانت فرام کرنے کے لئے تاہم خواجہ سراء کہی جگہوں پر بے بس نظر اتے ہیں ۔
ٹرانسجنڈر الائنس کے مطابق سوات میں سال 2023 میں ایک خواجہ سراء کو قتل جبکہ ایک کو 2 کو ذخمی کردیا گیا جبکہ اسی طرح خیبر پختونخوا میں 2015 سے لیکر اب تک 100 سے زائد خواجہ سراء قتل جبکہ سینکڑوں کو مختلف واقعات میں زخمی کردئے گئے ۔
خواجہ سراء کمیونٹی کے نمائندہ آرزو خان نےکہا کہ خواجہ سراؤں کے ساتھ ظلم بند کیا جائے اگر کوئی خواجہ سراء علاقے کے روایات کے خلاف ورزی کرتے ہیں تو انہیں نہیں کرنی چاہئے انہوں نے کہا کہ ہم بھی اس معاشرے کا حصہ ہے جبکہ ہمیں بھی علاقے کے روایات کا خیال رکھنا چاہئے انہوں نے کہا کہ پولیس اور عوام کو بھی چاہئے کہ وہ خواجہ سراؤں کو اچھی انداز سے پیش آجائے ۔
خواجہ سراء کمیونٹی ضلع سوات کے صدر نیاز عرف نادیہ خان کے مطابق سوات میں اب تک 4 تک خواجہ سراء کوقتل جبکہ 8 خواجہ سراؤں نے خودکشی کی ہے اور تقریبا 20 کے قریب خواجہ سراء زخمی ہوئے ہیں ۔انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ باہر سے آئے ہوئے خواجہ سراؤں کو اپنے اپنے جگہوں میں جانے چاہئے ۔انہوں نے والدین کو بھی پیغام دیا کہ والدین کو بھی چاہئے کہ خواجہ سراؤں کو اپنے دیگر بچوں کی طرح پالیں تاکہ ان کی بہتر زندگی بنانے میں کردار ادا کریں ۔
44 total views, 4 views today