لاہور: پنجاب حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جسٹس باقر نجفی ٹربیونل کی رپورٹ عام کردی ہے جس کے مطابق ماڈل ٹاؤن آپریشن کی منصوبہ بندی وزیر قانون پنجاب کی نگرانی میں ہوئی۔پنجاب حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جسٹس باقرنجفی رپورٹ جاری کردی جو 132 صفحات پرمشتمل ہے، جسٹس باقرنجفی نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن سے ایک روز پہلے یعنی 16 جون 2014 کو وزیرقانون رانا ثناء اللہ کی زیرصدارت سول سیکرٹریٹ میں اجلاس ہوا، اس دوران طاہرالقادری کا 23 جون کو لاہورسے اسلام آباد تک کا لانگ مارچ روکنے کا فیصلہ کیا گیا، اجلاس میں اس وقت کے سی سی پی او لاہور چوہدری شفیق گجر اور وزیر اعلی پنجاب کے سیکریٹری توقیرشاہ بھی شریک ہوئے، اجلاس میں طاہر القادری کی رہائش گاہ اور ادارہ منہاج القرآن کے اطراف میں لگائے گئے بیریئرز ہٹانے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق وزیراعلی پنجاب نے بیان دیا کہ انہیں اس واقعے کا 17 جون کی صبح 9 بجے علم ہوا اور انہوں نے فوری طورپرآپریشن روکنے کی ہدایت کردی، اسی روز صبح 10 بجے وزیراعلیٰ نے گورنرہاؤس میں نئے چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ جسٹس خواجہ امتیازکی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی وہ دن 11 بجے ماڈل ٹاؤن اپنی رہائش گاہ پہنچے، جہاں دوپہرایک بجے تک انہوں نے غیرملکی وفد سے ملاقات کی، رپورٹ کے مطابق اس دوران شہبازشریف نے دوبارہ ماڈل ٹاؤن کی صورتحال سے متعلق کسی سے کوئی رپورٹ نہیں مانگی۔رپورٹ کے مطابق 16 اور17 جون کی درمیانی رات ادارہ منہاج القرآن کے اردگرد صورتحال کشیدہ رہی، عوامی تحریک کے کارکنوں کی طرف سے پتھراؤ کے نتیجے میں کئی پولیس اہل کار زخمی ہوگئے، 17 جون کی صبح 9 بجے ڈی آئی جی آپریشنز موقع پرپہنچے اور انہوں نے مختلف ڈویژنز کے ایس پیز کو بلالیا، پولیس نے عوامی تحریک کے کارکنوں کو جواب دینے کے لئے آنسوگیس کی شیلنگ اور فائرنگ کی، ڈی آئی جی آپریشنز نے صورت حال خراب ہونے پردن 11 بجے ایلیٹ فورس کو بھی طلب کرلیا، دوپہر12 بجے فائرنگ سےجاں بحق ہونے والوں کی لاشوں اور زخمیوں کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا، دوپہر ڈیڑھ بجے تک طاہرالقاری کی رہائش گاہ اور ادارہ منہاج القرآن کے گرد تمام بیریئرز ہٹا دیئے گئے، پولیس کے مطابق آپریشن میں 9 افراد جاں بحق اور 54 زخمی ہوئے۔
1,512 total views, 2 views today