تحریر /وقار احمد سواتی
ہمار اسکول تعمیر کروں ، ہم بھی پاکستانی ہیں ،یہ نعرے ہے پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخو اکے ضلع سوات کے وادی مٹلتان اشو کے ان کمسن طلباء کے ہیں جو کہ گزشتہ کئی سالوں سے اسکول بلڈنگ سے محروم ہے ۔گورنمنٹ پرائمری اسکول مٹلتان اوشو سوات 1968میں سوات کے والی نے تعمیر کروایا تھا اور وہاں پر علاقے کے بچے اس اسکول میں پڑھتے تھے ، 2005کے زلزلے میں اسکول کے بلڈنگ کو شدید نقصان پہنچ گیا تھا اور انتظامی حکام نے ان اسکول کے بلڈنگ کو ناکارہ بنا دیا ۔
اسکول کے ناکارہ ہونے کے بعد طلباء گرمیوں کے موسم باہر کھلے آسمان تلے سخت دھوپ میں چٹائیوں پر بیٹھ کر پڑھنے پر مجبور تھے اور اب چونکہ سردی شروع ہوچکی ہے اور برف بھی پڑچکی ہے تو کمسن طلباء ناکارہ اسکول کے برآمدے میں بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہے ۔ اس اسکول میں سینکڑوں کے تعداد میں طلباء زیر تعلیم ہے اور بلڈنگ کے ساتھ ساتھ ان طلباء کو دیگر سہولیات کا بھی شدید فقدان ہے ۔جن میں فرنیچر ، پانی ، اور دیگر سہولیات شامل ہے ۔
گورنمنٹ پرائمری اسکول مٹلتان کی عدم تعمیر پر اب تک بہت زیادہ احتجاج ریکارڈ ہو چکے ہیں اور وزیر اعلیٰ ،وزیر اعلیٰ تعلیم ، ایم پی اے ، تحصیل ناظم ،ڈی ای او سوات اور سب کے سب سیاسی اور انتظامی اہلکار اسکول کے حوالے سے باخبر ہے مگر اب تک اسکول کو تعمیر نہ کرسکا ۔
اسکول کے کمسن بچوں نے گزشتہ دنوں سخت سردی کے موسم میں برف پر کھڑے ہو کر احتجاج بھی کیا اور حکومت اور سیاسی افراد سے بلند نعروں میں مطالبہ کردیا کہ” ہمارے اسکول کو تعمیر کروں ہم بھی پاکستانی ہیں ” ۔ ان کمسن طلباء کو دیکھ انسان کے انکھوں میں انسو آجاتی ہے کہ کئی سال گزرنے کے باوجود غریب اور کمسن طلباء کے لئے ایک اسکول بھی تعمیر نہ ہوسکا ۔ تعلیمی ایمرجنسی کے عویدار خیبر پختونخوا کے صوبائی حکومت تاحال طلباء کے لئے اسکول کے تعمیر میں ناکام نظرآرہے ہیں ۔
ادھر نائب ناظم ویلج کونسل اوشو مٹلتان سعید انجینئر نے طلباء کے ساتھ روزنامہ چاند سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے باربار احتجاج کیا ہے مگر ابھی تک اسکول تعمیر نہ ہوسکا ،انہوں نے کہا کہ اسکول کے تعمیر کے لئے حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ طلباء کے حال پر رحم کرکے اسکول کو تعمیر کریں ۔ انہوں نے کہا کہ اسکول کے سینکڑوں طلباء سردی کے سخت موسم میں برامدے میں بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ سخت سردی میں طلباء کو نمونیا کا بھی خطرہ ہے جو کہ بہت تشویش ناک ہے ۔
اسکول کے حوالے سے جب تحصیل ناظم بحرین سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اسکول کے تعمیر کے لئے ہر فورم پر آواز اٹھا چکے ہیں ا ور اسکول کے تعمیر کا کام تحصیل انتظامیہ کے پاس نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسکول کے حوالے سے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا ،وزیر تعلیم ،مقامی ممبر صوبائی اسمبلی اور سب حکام آگاہ ہے مگر ان لوگوں کے جانب سے کوئی دلچسپی دکھائی نہیں دے رہے ۔ان کا کہنا تھا کہ اسکول کے طلباء کے تکالیف کا احساس ہے اور ہر وقت میں ہم اسکول کے طلباء کے ساتھ ہے ۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسکول کو جلد سے جلد تعمیر کریں ۔
گورنمنٹ پرائمری اسکول مٹلتان کے عدم تعمیر پر سوشل ایکٹویسٹ عمران نے روزنامہ چاند سے اسکول کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کے اس سال کالام آمد کے موقع پر احتجاج بھی کیا تھا اور اس کے ساتھ ساتھ ہم نے ہر فورم پر اسکول کے تعمیر کے حوالے سے آواز بلند کیا ہے لیکن حکومتی حکام ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں ۔ انہوں نے بھی عمران خان اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک سے اسکول کے جلد سے جلد تعمیر کا مطالبہ کردیا ہے ۔
تحصیل بحرین کے مقامی صحافیوں عزیز کالامی اور قاری بلال سے جب اسکول کے خراب حالت اور طلباء کے جانب سے بار بار احتجاج کے بارے میں رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ طلباء کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور ہم نے اپنے قلم سے بھی متعدد بار اس مسئلے کو ہائی لائیٹ کردیا ہے ۔ مگر ابھی تک اسکول کا مسئلہ حل نہ ہوسکا۔
سوات کے گورنمنٹ پرائمری اسکول مٹلتان کے بلڈنگ کے عدم تعمیر پر تو ایک طرف طلباء احتجاج کررہے ہیں اور وہاں کے مقامی اور سیاسی افراد بھی طلباء کے تکالیف پر سخت پریشان تو دوسری جانب تعلیمی ایمرجنسی کے بات کرنے والے حکومت بھی خاموش نظر آرہے ہیں جو کہ ایک لمحہ فکریہ ہے ۔
3,362 total views, 2 views today