تحریر : ارسلان خان
تحریک انصاف کی حکومت نے شعبہ زراعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کا مصمم ارادہ کر رکھا ہے اور زرعی پیداوار میں اضافے کیلئے نئی حکمت عملی وضع کر لی گئی ہے تاہم اس مقصد کیلئے ایک با ہمت عوامی نمائندے محب اللہ خان کی خدمات حاصل کی گئی ہے محب اللہ خان جو کہ جذبہ خدمت خلق سے سرشار ہونے کے ساتھ ساتھ ایک با صلاحیت شخصیت ہے جنہوں نے محکمہ زراعت کا قلمدان حاصل کرنے کے بعداس محکمے میں انقلابی اقدامات کرنے کیلئے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے صوبائی وزیر زاعت جن کا تعلق سوات کے علاقہ مٹہ سے ہے وہ خود بھی ایک زمیندار خاندان سے تعلق رکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ زراعت میں وہ نہ صرف کافی تجربہ رکھتے ہیں بلکہ وہ محکمہ زراعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے پر عزم بھی ہے اور یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ان کی سابقہ خدمات کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کومحکمہ زراعت کا قلمدان اس اُمید کیساتھ سونپ دیا ہے کہ انہوں نے جس طرح محکمہ لائیو سٹاک اور فشریز میں انقلابی اقدامات کرکے محکمہ کو جدید تقاضوں کے مطابق کر دیا تھا اس طرح وہ محکمہ زراعت میں بھی انقلابی اقدامات کے ذریعے وہ مقاصد حاصل کرینگے جو زرعی شعبہ کی ترقی کیلئے ناگزیر ہو محب اللہ خان نے وزارت کا چارج سنبھالنے کے بعد ایک لمحہ ضائع کئے بغیر ان اہداف کو حاصل کرنے کیلئے مصروف عمل ہے جو وزیراعظم کے سو روزہ پلان میں ان کو دئیے گئے تھے محب اللہ خان جس طرح علاقے کی تعمیر وترقی اور عوام کی خدمت میں پیش پیش ہے اس طرح وہ محکمہ زراعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں کافی دلچسپی رکھتے ہیں موصوف کا شمار صوبہ خیبر پختونخو اکے با صلاحیت اور با ہمت وزراء میں ہوتا ہے محب اللہ خان نے محکمہ زراعت کو ایک چیلنج کے طور پر قبول کرتے ہوئے اس شعبہ میں انقلابی اقدامات اُٹھاتے ہوئے خود بھی دن رات کام کرنے میں مصروف ہیں اور ماتحت افیسرز کو بھی مصروف کر رکھا ہے اس حوالے سے سو روزہ منصوبہ بندی کے حوالے سے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے محب اللہ خان نے متعلقہ حکام کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ زراعت اور لائیو سٹاک کے شعبوں کے لئے 100روزہ منصوبہ بندی کو جلد حتمی شکل دیں اور اس کو جامع انداز میں زمینداروں، مویشی پال لوگوں کی فلاح اور زرعی پیداوار میں اضافے کا موجب بنائیں۔یہ ہدایت انہوں نے محکمہ زراعت و لائیوسٹاک کی سو روزہ منصوبہ بندی کے جائزہ اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے کہی۔ اس موقع پر سیکرٹری زراعت و لائیو سٹاک محمد اسرار خان، ایڈیشنل سیکرٹری شوکت یوسفزئی ، ڈی جی لائیوسٹاک اور فوکل پرسن 100روزہ پلان ڈاکٹر شیر محمد، ڈی جی لائیو سٹاک ریسرچ ڈاکٹر مر زا علی خان، ڈی جی ماہی پروری ڈاکٹر خسروکلیم، ڈی جی زراعت توسیع نسیم اللہ، ڈی جی زراعت ریسرچ نوید خان، ڈی جی واٹر منیجمنٹ خورشید خان ،ڈی جی زراعت انجنئیرنگ محمود جان بابر اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔ اجلاس میں محکمہ زراعت شعبہ توسیع کے 100روزہ پلان میں شامل منصوبوں خاص کر کسانوں کی تربیت و ترغیب، زراعت کی بنیاد پر صنعتوں اور ایگرو پراسیسنگ میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری کے فروغ ،اضافی قدر والی مصنوعا ت پر ٹیکس چھوٹ، پھلدار اور دیگر فصلوں کی ترویج و ترقی ،جدید کاشتکاری نظام سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اسی طرح اجلاس میں سرکاری شعبہ میں سبزیوں اور پھلوں کی پراسیسنگ کے بند یونٹس کی بحالی، فوڈ ٹیکنالوجی سیکشن زرعی تحقیقاتی ادارہ ترناب پشاور، پیکنگ گریڈنگ یونٹ ماڈل فارم سروسز سینٹرز مٹہ اور کبل سوات، مصنوعات سازی کی صنعتوں کی مشکلات، قومی واٹر پالیسی، خیبر پختونخوا زرعی پالیسی ایکٹ، دودھ اور خوراک کی پیداوار میں اضافے اور درپیش مسائل کے حوالے سے تفصیلی طور پر بحث کرتے ہوئے قابل عمل تجاویز پیش کی گئیں۔ صوبائی وزیر نے متعلقہ حکام کی جانب سے 100روزہ منصوبہ بندی کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا ۔دریں اثناء انہوں نے بتایا کہ صوبے میں دودھ اور گوشت کی پیداوار بڑھانے کے سلسلے میں زمینداروں اور مویشی پال لوگوں کے مسائل کو بروقت حل کیا جارہا ہے اور کوشش کی جارہی ہے کہ ماہرین صوبہ بھر کے زمینداروں کو جدید تکنیک سے روشناس کریں تا کہ مطلوبہ اہداف حاصل ہوسکیں۔ اس حوالے سے پشاور میں عنقریب منعقد ہونے والے کنونشن کے انتظامات ، اس کے اہداف کے حصول اور دیگر امور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور صوبائی وزیر نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ اس کنونشن کو ہر لحاظ سے کامیاب بنانے اور اسے زمینداروں کے لئے مستفید بنانے کی ہر ممکن کوشش کریں۔
3,529 total views, 2 views today