منور فا رابی
2018 صحا فیوں کے لیے مشکل ترین سال ثابت ہوا ، اس میں ذرائع ابلاغ سے تعلق رکھنے والے 80 افراد کو ہلاک کیا گیا، 348کو جیل بھیجا گیا جبکہ60کو یرغمال بناکر رکھا گیا۔
یہ اعداد وشمار صحافیوں کی تنظیم رپورٹرز ودآؤٹ بارڈز نے اپنی تازہ رپورٹ میں پیش کیے ہیں۔
صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم رپورٹرز ودآؤٹ بارڈز (آر ایس ایف) کے مطابق امریکا کوصحافیوں کے لیے بلیک لسٹ قرار دیاہے۔
ادارے کے سربراہ کرسٹوف ڈیلوئر نے کہا کہ صحافیوں کے خلاف تشدد اس سطح تک پہنچ گیا ہے جو آج تک کبھی نہیں دیکھا گیا اور صورتحال بہت تشویشناک ہے۔
رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے اپنی رپورٹ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ذکر نہیں کیا جو اکثر صحافیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے رہتے ہیں اور کچھ صحافیوں کو ’ملک کا دشمن‘ بھی قرار دے چکے ہیں۔صحافت کے حوالے سے خطرناک ترین ممالک کی فہرست میں امریکا کا پانچواں نمبر ہے ۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ہلاک ہونے والے صحافیوں میں سے 50 فیصد سے زائد کو جان بوجھ کر قتل کیاگیا جبکہ 31 صحافی مختلف پرتشدد واقعات کے دوران پیشہ ورانہ ذمے داریاں انجام دیتے ہوئے جان کی بازی ہار گئے۔
صحافیوں کے لیے 2018 مشکل سال ،80 جان سے گئے
ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا کہ غیرپیشہ ورانہ یا سٹیزن جر نلسٹ اب جنگ زدہ علاقوں یا جابرانہ حکومتوں کے خلاف خبروں کے حصول میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں کیونکہ ایسی جگہوں پر پیشہ ورانہ صحافیوں کے لیے کام کرنا بہت دشوار ہو گیا ہے۔
چین اور ترکی بھی فہرست میں شامل ہیںصحافیوں کو جیل بھیجنے میں چین اب بھی سرفہرست ہے جہاں 60 صحافیوں کو جیل کی ہوا کھانی پڑی جن میں سے 46 بلاگرز ہیں جنہیں صرف سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر پوسٹ لگانے کے جرم میں جیل میں ڈال دیا گیا اور ان سے غیرانسانی سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں ترک حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا جس نے محض ایک لفظ یا فون کال کی بنیاد پر صحافی کفکیسک کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کردیا تھا،ترکی میں 33 صحافی جیل میں قید ہیں جبکہ 60سال سے زائد عمر کے 3 صحافیوں کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے جن کی ضمانت پر رہائی کا کوئی امکان نہیں ہے۔
فہرست میں مصر اور ایران بھی شامل ہیں جہاں بالترتیب 38 اور 28 رپورٹرز و بلاگرز کو سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا گیا۔
1,092 total views, 2 views today