تحریر : ارشد علی خان
کشیدہ حالات ، زلزلہ اور سیلاب کیوجہ سے تحصیل کبل کے عوام کافی متاثر ہوئے ہیں اور حالات سے متاثر ہونے والوں میں زیادہ تر کاروباری طبقہ ہے ان لوگوں کا کاروبار مکمل طور پر ختم ہوگیا تھا لیکن حکومت کی طرف سے ان کا کسی قسم کی امداد نہیں کی اور ان متاثرین نے کاروبار کو دوبارہ وسعت دینے کیلئے جمع پونجی خرچ کر دی یا کسی سے ادھار لیکر کاروبار دوبارہ شروع کردیا لیکن بد قسمتی سے ان لوگوں کو سہارا دینے کی بجائے سرکاری محکموں نے ان کے گرد گھیرا تنگ کر دیا اور ایساس ہوتا ہے کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کانجو اور تحصیل کبل کے دیگر علاقوں میں کاروبارکو ختم کیا جا رہا ہے مختلف طریقوں سے ان کو تنگ کرنا ایک معمول بن چکا ہے جبکہ سڑک وسعیت منصوبے کی آڑ میں ان کے املاک کو بھی مسمار کای گیا اور رہی سہی جگہ پر ان کاروباری لوگوں نے حکومت کی طرف سے مقرر کردہ حدود کے اندر دوبارہ آبادی کرا دی تو پھر دوسرا محکمہ آ کر ان کو آبادی مزید پیچھے کرنے کی ہدایت کر دی دکانوں اور دیگر املاک پر کراس نشانات لگا دئیے گئے ہیں
اس کے علاوہ محکمہ فوڈ ، مقامی انتظامیہ اور ٹی ایم اے کے ساتھ ساتھ حلال فوڈ کی طرف سے کارروائی سے لوگ تنگ آ کر انہوں نے پر امن احتجاج کا راستہ اپنا لیا اور اپنے کاروبار کو تحفظ دینے کیلئے میدان میں آ گئے تاجروں کے زیادہ تر تحفظات حلال فوڈ اتھارٹی سے تھے اس سلسلے میں کانجو ٹریڈرز فیڈریشن کے نام سے تاجروں کی ایک تنظیم قائم کی گئی اور کانجو ٹریڈرز فیڈریشن کے نام سے تنظیم کے قیام کے بعد اب تنظیم کیلئے ایک بارہ رکنی کونسل بھی بنا دیا گیا ہے اور تاجروں کیلئے ایک فعال کردار وکیل احمد کانجو کو سرپرست اعلیٰ مقرر کیا گیا اور کانجو ٹریڈرز فیڈریشن کی کال پر کانجو میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کیا گیا حلال فوڈ اتھارٹی ، محکمہ فوڈ اورانتظامیہ کی طرف سے بلاجواز جرمانوں اورٹی ایم اے کی طرف تجاوزات کی آڑ میں اپریشن کے خلاف کانجو اورکبل میں مکمل شٹرڈاؤن ہڑتال کیاگیا کانجوبازارمیں کانجو ٹریڈرز فیڈریشن کی کال پر مکمل شٹرڈاؤن ہڑتال کیاگیاپورے علاقے میں لوگوں نے اپنے کاروباری مراکز بندرکھے ۔ جبکہ ہڑتال کی کامیابی کااندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ چھابڑی فروش بھی غائب تھے ،
اس سلسلے میں کانجو چوک میں احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کانجوٹریڈرز فیڈریشن کے سرپرست وکیل احمد، اقبال حسین، فضل وہاب، جواد خان، رحمت شاہ اور دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم پرامن لوگ ہیں اورپرامن احتجاج کرناہماراجمہوری حق ہے اور ہمارے پرامن رہنے کا اندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے ۔ کہ ہم نے سڑک بلاک نہیں کیا۔ ٹریفک رواں دواں ہیں انہوں نے کہا کہ ہم کاروباری تحفظ چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ حلال فوڈ محکمہ فوڈ ، مقامی انتظامیہ اور ٹی ایم اے کی طرف سے کاروباری طبقہ کو تنگ کیاجارہاہے روز روز کے جرمانوں سے تنگ آچکے ہیں ویسے کاروبار ختم ہوچکاہے۔ اوپرسے ناقابل برداشت جرمانوں نے ہم کو زندہ درگورکردیاہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ حلال فوڈ والوں کولگام دیاجائے۔ جبکہ ان کے معمولی جرمانے بھی 15ہزار سے کم نہیں ہوتی۔ انہوں نے خبردارکیاکہ اگریہ سلسلہ بندنہ کیاگیاتو وہ بھرپور احتجاج کریں گے کبل میں بھی مکمل شٹرڈاؤن رہا اور تمام کاروباری مراکز بندرہے۔ کاروباری طبقے سے دکانیں اوردیگر کاروباری مراکز بندکرکے اپناریکارڈ کروایا۔ اس موقع پر کبل بازارمیں احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے عبدالغفورخان، امانی روم ، وکیل احمد، عثمان غنی اوردیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم مقامی انتظامیہ اورحلال فوڈ والوں سے تنگ آچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاجروں کوتنگ کرنے کایہ سلسلہ فوری طورپربندکیاجائے ، آج توہم نے معمولی جھلک دکھائی ہے اگر یہ سلسلہ جاری رہاتو پھرپورے تحصیل کبل میں تاریخی ہڑتال کی جائیگی ، مقررین نے بلاجواز جرمانوں پرشدیدتنقید کی۔ بعدازاں مقامی انتظامیہ ، حلال فوڈ اتھارٹی ، ٹی ایم اے حکام اورتاجربرادری کے مشران کے درمیان مذاکرات ہوئے جس میں اسسٹنٹ کمشنر کبل، ٹی ایم او عرفان خان ، حلال فوڈ اتھارٹی کے محمدعباس، ڈی ایس پی کبل اور تاجربرادری کے مشران عبدالغفور، وکیل احمد، امانی روم اوردیگرنے شرکت کی ، جبکہ سینئرصحافی غفورخان عادل بحیثیت ثالث شریک ہوئیں۔
تاجروں نے حکومتی اورانتظامی حکام کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیاجس پر حکام نے ان کو یقین دہانی کرائی کہ آئندہ کیلئے کسی بھی کارروائی سے قبل تاجر رہنماؤں کواعتمادمیں لیاجائیگا۔اورکارروائی کیلئے طریقہ کار وضع کی جائیگی۔ اس دوران حلال فوڈ اتھارٹی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمدعباس نے تاجررہنماؤں کویقین دہانی کرائی کہ حلال فوڈ اتھارٹی تحصیل کبل میں کارروائی سے قبل تاجررہنماؤں کواعتماد میں لیں گے اورحلال فوڈ اتھارٹی کے علاوہ کسی کو خوراکی اشیاء چیک کرنے اورمعیاربارے یہ اختیارنہیں ہے کہ وہ کسی کو جرمانہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اختیارصرف اتھارٹی کوہے۔ ہم بھی قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کریں گے ہمارا کام صرف جرمانے لگانانہیں ہے۔ بلکہ پہلے لوگوں میں شعورپیداکریں گے انہوں نے کہا کہ آئندہ کیلئے اتھارٹی کی طرف سے کاروباری لوگوں سے نقد جرمانے وصول نہیں کئے جا ئینگے ۔
1,872 total views, 2 views today