ساہیوال(ان لائن)ساہیوال میں دو روز قبل سی ٹی ڈی کی مبینہ کارروائی میں چار افراد ہلاک ہوئے جس پر سی ٹی ڈی نے کئی متضاد بیانات جاری کیے ، سی ٹی ڈی کے متضاد بیانات نے معاملے کو مزید مشکوک بنا دیا ۔ پہلے بیان میں ہلاک افراد کو اغوا کار قرار دیا گیا، دوسرے بیان میں ہلاک ہونے والے چاروں افراد کو دہشتگرد جبکہ تیسرے وضاحتی بیان میں سی ٹی ڈی نے خلیل ، اس کی اہلیہ اور اس کی بیٹی کی ہلاکت کو انتہائی بد قسمت قرار دیا اور ڈرائیور ذیشان کو دہشتگرد قرار دے دیا۔
دہشتگرد ذیشان کی والدہ نے اپنے بیٹے پر عائد تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انصاف کی اپیل کی۔ گذشتہ روز جب ذیشان کی میت گھر پہنچی تو ضعیف اور معذور والدہ کا کلیجہ منہ کو آگیا
اپنے بیٹے کی میت کے پاس بیٹھی والدہ انصاف کی منتظر تھی۔ اکہ وہ کس سے انصاف کی اُمید رکھتی ہیں۔
جس پر انہوں نے جوابدیا کہ چیف جسٹس ۔یا حمزہ شہبازپھرشہازشریفے انصاف کی اپیل ہے۔ مجھےعمران خان۔سےے انصاف کی کوئی اُمید نہیں ہے۔ میرے بیٹے کو دہشتگرد کہا گیا تو پھر باقیوں کو کیوں مارا گیا ؟عمران خانکا ایک وزیر ہے جو بار بار کہہ رہا ہے کہ مارے جانے والا دہشتگرد ہے۔ اُس کو توعمران خان روک نہیں سکا تو انصاف کیا دے گا ؟ دکھی والدہ کا کہنا تھا کہ اب اگر کوئی میرے بیٹے کو دہشتگرد کہتا بھی رہے گا تو کہتا رہے کیونکہ میرابیٹا تو مر گیا ہے۔ہمارادنیامیں کچھ بھی نہیں ہے۔ مقدمہ درج کروانے سے متعلق سوال کے جواب میں ذیشان کی والدہ نے کہا کہ میں فارغ ہو کر کسی سے مشورہ کروں گی اور مقدمہ درج کرواؤں گی۔ میں نے سُنا ہے کہ ایک مقدمہ درج ہو گیا ہے۔ میں معذور ہوں، چل نہیں سکتی ، میں سوچوں گی کہ کیا کرنا ہے۔ میرے میں اتنی ہمت نہیں کہ میں کچہریوں کے چکر لگاؤں ۔ میںغریب ہوں ، محنت کر کے اپنے بچوں کو پڑھایا لکھایا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر مجھے انصاف مل گیا تومیراغم دور ہو جائے گا
1,628 total views, 2 views today