فضل خالق خان
کئی سال سے پروازوں کے لئے بند سیدو شریف ائرپورٹ کی بحالی کے لئے پرائیویٹ کمپنی کے ٹو نے پروازیں شروع کرنے کی حامی بھرلی ہے،بہت جلدسول ایوی ایشن اتھارٹی کے ساتھ معاہدہ ہونے اوردستخط ہونے کے بعد پروازیں شروع ہوجائیں گی،ڈپٹی کمشنر سوات نے تصدیق کردی، ڈپٹی کمشنر سوات ثاقب رضاء اسلم کی جانب سے سوات کے سیدو شریف ائرپورٹ کو اکتوبر 2019 میں پر وازوں کیلئے کھولنے کے اعلان کے بعد ایک پرائیویٹ کمپنی ”کے ٹو“ نے حکومت اور سول ایویشن سے رابطہ کرکے فوری طور پر سیدو ائرپورٹ سے سروس شروع کرنے کی حامی بھرلی ہے اور اس سلسلے میں ”کے ٹو“حکام اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے درمیان سروسز شروع کرنے کیلئے معاہدہ ہورہا ہے”کے ٹو حکام“سول ایوی ایشن اور حکومتی نمائندے جلد اس ضمن میں سوات کا دورہ کرکے سیدو ائرپورٹ کا معائنہ کریں گے اور جائزہ لیں گے تاکہ ڈومیسٹک پروازیں شروع ہوسکیں،
ڈپٹی کمشنر سوات ثاقب رضاء اسلم نے اس امر کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ایک پرائیویٹ کمپنی نے میڈیا پر اس ائر پورٹ کے حوالے سے رپورٹس چلنے پر رابطہ کیا ہے اور وہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ساتھ چند روز میں معاہدہ کرنے جا رہے ہیں۔اس سے قبل ڈپٹی کمشنر سوات نے سیدو شریف ائرپورٹ کو ڈومیسٹک فلائٹس کیلئے اکتوبر 2019سے کھولنے کا اعلان کیا تھا، ائرپورٹ کو انٹر نیشنل معیار کا بنانے کیلیے دو ارب روپے کی لاگت سے 1400کنال اراضی خرید لی گئی ہے ائرپورٹ کے بحالی سے ملاکنڈ ڈویژن میں سیاحوں کی مشکلات ختم اور سیاحت کو مزید فروغ ملے گا، ان خیالات کا اظہار ڈپٹی کمشنر سوات ثاقب رضا اسلم نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کیا، ثاقب رضاء اسلم نے مزید کہا کہ موجودہ مرکزی اور صوبائی حکومت سوات سمیت ملاکنڈ ڈویژن میں سیاحت کی فروغ کیلیے خصوصی دلچسپی لے رہی ہیں اور اسکے لئے تمام تر وسائل بروئے لائے جا رہے ہیں، پہلے مرحلے میں اس سال اکتوبر2019 سے سیدو ائرپورٹ کو ملکی پروازوں کیلئے کھول دیا جائے گا جس سے یہاں کی سیاحت کو فروغ ملے گاسیدو ائرپورٹ کو انٹرنیشنل معیار کا بنانے کیلئے توسیع کا کام جاری ہے اور اس مقصد کیلیے دو ارب روپے کی لاگت سے چودہ سو کنال اراضی خریدی گئی ہے اور اس توسیعی منصوبے پر کام تیزی سے جاری ہے جس سے مقامی لوگوں کے علاوہ بین الاقوامی سیاحت کو بھی فروغ ملے گا اور یہاں پر غیر ملکی سیاح بڑی تعداد میں آئیں گے،
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان، وزیر اعلی محمود خان اور وفاقی وزیر مراد سعید ائرپورٹ بحالی کیلئے پر عزم ہیں کیونکہ وہ اس خطے میں سیاحت کا فروغ اور بین الاقوامی سیاحت کی بحالی چاہتے ہیں، گزشتہ سال سوات میں سترہ لاکھ سیاح آئے تھے اور انشاء اللہ اس سال ستائیس سے تیس لاکھ سیاحوں کی آمد متوقع ہے، سوات موٹر وے، سیدو ائرپورٹ اور کالام روڈمکمل ہونے کے بعد سوات میں سیاحوں کیلئے جگہ کم پڑ جائے گی جس سے یہاں پر معاشی خوشحالی آنے کی توقع ہے۔ واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے سوات میں سیاحتی مقامات مالم جبہ،گبین جبہ سمیت دیگر تمام اہمیت کی حامل سڑکوں کی تعمیر ومرمت کو جلد ازجلد مکمل کرنے کیلئے منصوبوں کی منظوری دے دی ہے، تمام منصوبوں کو رواں سال کے ماہ ستمبر تک مکمل کرنے کی ہدایت،سوات جسے مشرق کا سوئٹز رلینڈ بھی کہا جاتا ہے،خوبصورت نظاروں کی حامل وادیاں، آبشار اور دریائے سوات کے خوبصورت نظارے، لہلاتے جنگلات اور معتدل آب وہوا اس کو ملک کے دیگر خوبصورت مقامات کے مقابلے میں منفرد بنائے ہوئے ہے
لیکن بد قسمتی سے 2000 کے عشرے میں عسکریت پسندی اور بعد میں تاریخ کے بدترین سیلاب اور دوبار کی زلزلوں نے یہاں کی انفراسٹرکچر کو بری طرح تباہی سے دوچار کیا جس میں سیدوشریف ائر پورٹ کی بندش بھی شامل ہے اس کی وجہ سے ترقی کا سفر جو بہت تیز ی سے جاری تھا رُک گیا اور جس پر تاحال زبانی جمع خرچ، وعدے اور دعوے تو بہت سارے کئے گئے بلکہ اب بھی کئے جارہے ہیں لیکن عملی کام کہیں دکھائی نہیں دے رہا ہے جس کی وجہ سے وہ خوبصورت علاقے جسے دنیا بھر کی نظروں میں لاکر اچھا خاصا زرمبادلہ کمایا جاسکتا تھا لیکن وہ فائدہ اس سے نہیں اُٹھایا جاسکا۔
سال 2018 کے الیکشن میں موجودہ مرکزی وصوبائی حکومت نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ملک بھر میں ہر سال نئے چار سیاحتی مقامات کو متعارف کراکر ان نئے مقامات کو دورجدید کی سہولیات سے آراستہ کیا جائے گا اور ان علاقوں کو سیاحتی نقطہ نظر سے بھی پرکشش بنا کر نہ صرف ملکی بلکہ غیر ملکی سیاحوں کے لئے بھی دل چسپی کا باعث بنایا جائے گا جس سے ہر سال آنے والے سیاح بھی لطف اندوز ہوسکیں گے تو دوسری جانب ان سیاحوں کی کثیر تعداد میں ان علاقوں میں آمد سے نہ صرف ان علاقوں کی ترقی ہوگی بلکہ مقامی لوگوں کو روزگا ر کے مواقع ملنے سے ان علاقوں میں معاشی مسائل بھی حل ہونے میں مدد ملے گی۔اس سلسلے میں گزشتہ دنوں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے منگلور تا مالم جبہ روڈ کی تکمیل اسی سال ستمبر تک ممکن بنانے کی ہدایت کردی ہے جس سے آنے والے سیزن میں سیاحوں کو مالم جبہ پہنچنے میں آسانی ہو گی۔ وزیراعلیٰ نے گبین جبہ سڑک سوات کی مرمت و بحالی ممکن بنانے اور سڑک کی تعمیر کو سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کرنے کی ہدایت کی ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ انفراسٹرکچر کے لحاظ سے محکمہ مواصلات و تعمیرات صوبے کا ایک بڑا اور اہم محکمہ ہے۔
ہماری خواہش ہے کہ صوبے میں انفراسٹرکچر کی تکمیل جلد ممکن ہو سکے، محکمہ مواصلات و تعمیرات کے زیر نگرانی صوبے میں جاری ترقیاتی سکیموں کے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کر تے ہوئے انہوں نے ان تمام منصوبوں کی بروقت تکمیل کو ضروری قراردیا۔اجلاس میں وزیر مواصلات و تعمیرات اکبر ایوب،سیکرٹری مواصلات و تعمیرات، سپیشل سیکرٹری برائے وزیراعلیٰ محمد خالق و دیگر نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کو محکمہ مواصلات و تعمیرات کے ذریعے صوبے میں جاری ترقیاتی سکیموں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی۔ اجلاس کو صوبے کے مختلف حلقوں میں سڑکوں،پلوں اور بلڈنگز کی تعمیر ات پر پیش رفت کے حوالے سے بھی بتایا گیا، محکمہ مواصلات و تعمیرات نے ان سکیموں کی تکمیل کیلئے مختص بجٹ اور اُس کیلئے انتظامی منصوبہ بندی کے حوالے سے اجلاس کو تفصیلی جائزہ پیش کیا،وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ محکمہ مواصلات و تعمیرات سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت جاری اور نئی سکیموں کو ترجیح دی جائے گی۔وزیراعلیٰ نے امبریلا سکیموں کے ساتھ ساتھ صوبے کے ہر حلقے کے نام سے سکیمیں دینے کی تجویز سے اُصولی اتفاق کیا ہے جس سے ہر حلقے کے روڈ نیٹ ورکس میں بہتری آئے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ مواصلات و تعمیرات اہم محکمہ ہے جس کے ذریعے صوبے کے مختلف شعبوں میں ترقیاتی کام مکمل کئے جاتے ہیں۔ اُن کی حکومت کی خواہش ہے کہ صوبے کا انفراسٹرکچر بہتر ہو اور عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولیات میسر ہوں۔
حکومت کی کوشش ہے کہ محکمہ مواصلات و تعمیرات کی جاری سکیموں کو مکمل کرنے کیلئے درکار وسائل کی فراہمی ترجیحی بنیادوں پرکی جائے۔ وزیراعلیٰ کی مستقبل قریب میں صوبائی اسمبلی میں اراکین اسمبلی کی تعداد بڑھنے کی وجہ سے ایم پی اے ہاسٹل پشاور میں نئے بلاک کی تعمیر کی ضرورت سے بھی اُصولی اتفاق کیا۔اُنہوں نے اجلاس میں پیش کی گئی سکیموں میں ترجیحات کا تعین کرنے اور اس سلسلے میں آئندہ اجلاس میں حتمی فیصلے کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے تاکہ زیادہ اہم اور فوری نوعیت کی حامل سکیموں کو پہلی فرصت میں مکمل کیا جائے۔ صوبائی حکومت ہنگامی ضروریات کی حامل جاری سکیموں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کا فیصلہ پہلے سے کر چکی ہے کیونکہ ہم عوام کو درپیش مسائل کا تیز رفتار حل چاہتے ہیں اور اُنہیں ریلیف دینا چاہتے ہیں۔
2,166 total views, 2 views today