ناصرعالم
یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ بجلی عوام کی بنیادی ضروریات میں سے ایک اہم ترین ضرورت بن چکی ہے بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ بجلی عوام کی مجبوری بن گئی ہے تو بے جا نہیں ہوگا کیو نکہ اس دورجدید میں لوگوں کے بیشتر کام بجلی کے بغیر پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ پاتے مگر مقام افسوس ہے کہ گذشتہ کئی سالوں سے کسی بھی حکومت نے عوام کو یہ بنیادی ضرورت تسلسل کے ساتھ فراہم کرنے کیلئے کسی قسم کی موثر حکمت عملی وضع نہیں کی یہی وجہ ہے کہ عوام کوبجلی کی غیر موجود گی میں شدیدپریشانیوں کا سامنارہتاہے،پچھلی حکومتوں کی طرح موجودہ حکومت نے بھی دیگر وعدوں کے ساتھ ساتھ بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ کرنے اور کم وولٹیج کا مسئلہ مستقل بنیادی پر دور کرنے کا وعدہ بھی کیا تھا جو تاحال پورا نہ ہوسکا بلکہ دیگر وعدوں کی طرح حکمران یہ وعدہ بھی بھول گئے،حکومتوں کی لاپرواہی کی ہی وجہ ہے کہ اس وقت سوات میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے،دن اوررات میں کئی بار بجلی غائب ہوجاتی ہے جس کے آنے کا لوگ گھنٹوں گھنٹوں تک انتظارکرنے پر مجبورہوجاتے ہیں،دوسری جانب محکمہ واپڈا مسلسل عوام پر بجلیاں گرانے میں مصروف عمل ہے،اس محکمہ کے ملازمین واپڈا نجکاری کیخلا ف اور اپنے دیگر مطالبات کے حق میں تو وقتاََ فوقتاََ سراپا احتجاج بن جاتے ہیں مگر بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ پر مکمل طورپر خاموش ہیں جو سمجھ سے بالا تر ہے،شدید گرمی ہو یا سردی محکمہ واپڈا بڑی پابندی کے ساتھ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جبکہ اسی طرح پابندی کے ساتھ لوگوں کو ماہانہ بجلی بل بھی ارسال کررہاہے جسے دیکھ کر صارفین حیران اورپریشان ہوجاتے ہیں بھاری بل سے ایسا لگتاہے کہ صارفین نے پورا مہینہ بے دریغ بجلی استعمال کی ہے،اگر حساب لگایا جائے تو صارفین کو مہینے کے تیس دنوں میں مجموعی طورپرپندرہ سے اٹھارہ دنوں تک بجلی ملتی ہے وہ بھی کم وولٹیج کے ساتھ قسطوں کی شکل میں مگر اس کے باوجود انہیں ماہانہ بھاری بھاری بل مجبوراََ بروقت جمع کرانے پڑتے ہیں،بجلی کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے بجلی سے وابستہ کاروبار کاپہیہ مکمل طورپر رک جاتا ہے،کاروباری لوگ اور کاریگر ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بجلی کے انتظار کرتے نظر آتے ہیں جبکہ اس صورتحال کے سبب گھریلوصارفین بھی ذہنی کرب میں مبتلا رہتے ہیں،سکولوں میں طلبہ،اساتذہ اور دیگر سٹاف جبکہ ہسپتالوں میں مریض اور ہسپتال عملہ بھی لوڈشیڈنگ سے بری طرح متاثر ہورہاہے،اس کے علاوہ باربار بجلی کی بندش کے باعث ٹیوب ویل بھی رک جاتے ہیں جس کے نتیجے میں پانی کی قلت پیداہوجاتی ہے جبکہ ساتھ ساتھ دیگر مسائل اور مشکلات بھی جنم لیتی ہیں،مقامی لوگوں کا کہناہے کہ ملک کے دیگر حصوں کے نسبت سوات میں بجلی کی لوڈشیڈنگ زیادہ ہے حالانکہ یہاں پر بجلی چوری نہ ہوہنے کے برابر ہے اور صارفین بجلی بل بھی بروقت اداکرتے ہیں مگر اس کے باوجود بھی واپڈا یہاں کے عوام کے ساتھ امتیازی سلوک کررہاہے جو ایک قابل افسوس امر ہے،حکومت پیٹرولیم مصنوعات سمیت بجلی کے نرخوں میں باربار اضافہ کررہی ہے مگر عوام کو تسلسل کے ساتھ بجلی کی فراہمی کیلئے کسی قسم کے اقدامات نہیں اٹھارہی ہے،عوام کا کہناہے کہ سوات میں بغیر کسی شیڈول اوربلا جواز لوشیڈنگ کی جارہی ہے جس پر وہ حیران ہیں اور سوال اٹھارہے ہیں کہ واپڈاوالے آخر انہیں کس جرم کی سزا دے رہے ہیں، سوات کے عوام کو زندگی کی بنیادی سہولیات میسر نہیں اگر چہ حکومتیں انہیں گھر کی دہلیز پرسہولیتیں فراہم کرنے کے وعدے کرتی چلی آرہی ہیں مگر مقام افسوس ہے کہ وہ ان وعدوں کو تاحال عملی جامہ پہنانے میں ناکام ہیں،عوام کہتے ہیں کہ موسم گرما میں یہاں کے عوام واپڈا والوں کے نشانے پر ہوتے ہیں اور موسم سرما میں گیس کی لوڈشیڈنگ کی شکل میں ان پر بوجھ ڈالاجاتاہے،ایسا لگتا ہے کہ واپڈا ور محکمہ گیس والوں نے جیسے عوام کی زندگی اجیرن بنانے کا ٹھیکہ لے رکھا ہو،اہل سوات نے مختلف اوقات میں بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کیخلاف احتجاجی مظاہرے بھی کئے مگر انہیں صرف تسلیاں اوریقین دہانیاں دی گئیں تاہم کہیں بھی ان کی شنوائی نہیں ہوئی،عوام نے ایک بار پھر حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جلد ازجلد سوات میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ کرنے سمیت کم وولٹیج کا مسئلہ حل کرنے کیلئے فوری اور موثر اقدامات اٹھائے تاکہ یہاں کے عوام کی پریشانیوں اور مشکلات میں کمی آسکے۔
1,150 total views, 2 views today