سوات،غنی کے سوسالہ تقریبات کے سلسلے میں سوات پریس کلب میں سمینار اور مشاعرہ،پشتوکے فلسفی شاعر،ارٹیسٹ غنی خان کے پیدائش کے صدسالہ تقریبات کے سلسلے میں ہفتے کے دن سوات پریس کلب میں سواستوآرٹ اینڈ کلچرایسوسیشن اور ہنرکدہ سوات کے زیراہتمام غنی خان کے زندگی اور فن پر ایک پروقار سیمنار منعقد ہوا جس کی مہان خصوصی غنی خان کے پوتے بہرام خان تھے جبک صدرات بونیر کے ادیب ، شاعر ،سیاستدن شمس بونیری نے انجام دی، پروگرام کے میزبانی عطاء اللہ جان نے سرانجام دی ،
غنی خان پر پشاور سے آئے ہوئے لیکچرار نوالحسن حسن نے کہاکہ غنی خان اس وقت تمام حسد بعض سے پاک شخصیت کی مالک تھے اور ان کے شاعری میں انسانیت، امن محبت کا درس ملتاہے انہوں ے جو شاعری کی وہ صدیوں کے لئے کارامد ہے، پشاور سے آئی ہوئی سوات سے تعلق رکھنی والی شاعرہ،
ارٹیسٹ اور پشون مجلے کی ایڈیٹر عزرا نفیس یوسفزئی نے کہاکہ غنی بابا کے شاعرہ کو بچپن میں پڑھی اگرچہ ہم نے انگریزی سکول میں تعلیم حاصل کی مگر غنی خان کی سوچ ان کے نظریات اور شاعری جاودانی ہے ان کے پیغام کو عام لوگوں تک پہنچانا وقت کی اہم ضرورت ہے اور اس طرح کے پروگرام اس میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں، اس موقع پر سواستوارٹ ایندکلچر ایسوسیشن کے صدر عثمان اولسیارنے کہاکہ غنی کے صدسالہ تقریبات کے سلسلے میں اس طرح پروگرام جاری رہنگے اور دوہزار چودہ غنی خان کے نام پر منایا جارہاہے،غنی خان کے پوتے بہرام خان نے کہاکہ غنی خان شاعر،ادیب ارٹیسٹ ہونے کے ساتھ ساتھ بہت زیاد ہ اچھے ایماندار اور بے لوث انسان تھے ان کے دادا تھے مگر ان کے ساتھ ایک دوست کی طرح پیش اتے تھے اور مزاق بھی بہت اچھا کرتے تھے اس موقع پرانہوں نے غنی کے کئی واقعات کا ذکر کیا جس سے سامعین کافی محظوظ ہوئے، پروگرام کے صدر شمس بونیری نے کہا کہ غنی خان ایک سچے پختون اور کھرا شخصیت تھے انہوں نے اپنے شاعری میں ہمیشہ ان ہی قوتوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جن کی قول وفعل میں تضاد ہے انہوں نے کہا کہ غنی خان فلسفی شاعرتھے اور ان کی سوچ کئی صدیوں تک پہنچ جاتی تھی غنی خان نے انقابی زندگی گزاری اور اس سلسلے میں ان کو کئی مشلات کا سامنا کرناپڑا مگراپنے نظریات کواخری دم تک نہیں چھوڑے، اس موقع پر سوات ، پشاور ، کوئٹہ ،افغانستان اور کئی علاقوں سے تعلق رکھنے والے شعراء نے اپنے کلام پیش کئے جن میں ظفرعلی ناز، ندیم چراغ، عطاالرحمان عطاء، شمس بونیر، عثمان اولسیار، عطاء اللہ جان، اعجازخان ، آفتا سپرلے ، حامد اقبال گلرنگزئی، گل منیر دلسوز جبکہ کوئٹہ سے آئے ہوئے پروفیسر صادق زرک پشاور سے جایداثراور نورالحسن نے مقالے پیش کئے۔
456 total views, 1 views today